• صارفین کی تعداد :
  • 3482
  • 8/9/2009
  • تاريخ :

یومِ آزادئ ہند مبارک

 ہند کا جهنڈا

کتنی بڑی نعمت ہے !

ہم آزاد ہیں ، غلامی کے برسوں پرانے ناسور کو آج ہی کے دن وطن کے معماران نے جڑوں سے کاٹ کر پھینک ڈالا تھا۔ ہم آج جس ماحول میں سانس لے رہے ہیں وہ ہمارا اپنا ماحول ہے ، دائیں بائیں اوپر نیچے ، اپنے وطن کی مٹی کے ایک ایک ذرہ پر ہمارا حق ہے۔

آزادی کا احساس ہی کچھ ایسا ہوتا ہے ، اس کا نشہ دنیا کے ہر نشے سے زیادہ طاقت ور ہے۔

باہر کی دنیا تو بڑی حسین ہے ، خوشگوار ہے ، رومانی ہے ، رنگ برنگی ہے ، ہواؤں میں تازگی سی ہے ۔۔۔۔

مگر اے کاش ۔۔۔

اے کاش کہ ہمارے اندر کا موسم بھی اتنا دلربا ہوتا ، اتنا مہکتا ہوتا ۔۔۔۔۔۔۔

آج مٹی کا رنگ بھی بڑا سرخ سرخ سا نظر آتا ہے ، روح کہتی ہے کہ یہ ان جیالوں متوالوں کے خون کی یاد میں رو رہی ہے جنہوں نے اس پیارے وطن کو آزاد کرایا ، اپنے قیمتی خون کی قربانیاں دیں ۔۔۔ سوچا کہ ان کے بعد ہی سہی مگر ایک نئی صبح تو طلوع ہوگی !

آہ کہ وہ صبح طلوع ہوئی بھی تو کس مختصر وقفے کے لئے؟

وطنِ عزیز کی دھرتی کا رنگ آج بھی اتنا ہی سرخ ہے۔ مذہب ، سیاست ، زبان ، علاقہ ، ذات و فرقہ ۔۔۔ ان سب موتیوں کو جمع کرکے خوبصورت جگمگاتی مالا بنائی تھی معمارانِ وطن نے۔ معلوم نہیں اتنے سالوں میں کس کی نظر لگ گئی۔

تسبیح کی ڈور ٹوٹ گئی ہے ، دانے ادھر ادھر بکھر گئے ہیں ۔۔۔

رونے کی آوازیں ، دہشت زدہ آوازیں ، دھماکوں کی آوازیں ، چیخنا چلانا ، فضاؤں میں بارود کی بوُ ۔۔۔۔ پرندے اداس ہیں ، ان کی چونچوں سے شاخِ زیتون چھین لی گئی ہے !!

پھر بھی ۔۔۔۔ ہاں پھر بھی ہر سال 15 اگست کی علی الصباح ماحول بدل جاتا ہے ، حسین و خوشگوار ہو جاتا ہے ، چاروں کے طرف گویا ہولی کے گلال رنگ بکھر سے جاتے ہیں ۔۔۔ آزادی کے دلآویز نغموں کی بہاریں سنائی دیتی ہیں ، فضائیں جھوم جھوم اٹھتی ہیں

اے اللہ ! اے ربّ العزت !

کاش کہ یہ دن ، یہ معجزاتی دن سارے سال پر حاوی ہو جائے ، ہم نعمتِ آزادی کی حقیقت کو جان لیں پہچان لیں ، اس کی حفاظت ہم سب نے مل کر کرنی ہے ، آپس میں انہی محبتوں ، چاہتوں ، رشتوں ، ناطوں کو پروان چڑھانا ہے جس کی خاطر ہم نے آزادی جیسی یہ نعمت حاصل کی تھی۔

کاش کہ یہ بات ہم سب کی سمجھ میں آ جائے ۔۔۔ کاش کہ ۔۔۔

اے خدا ! ڈھلکتے ہوئے ایک آنسو کی اس دعا کو قبول فرما  لے ، آمین۔

اپنے وطن عزیز ہندوستان کے تمام ساتھیوں کو یومِ آزادئ ہند مبارک ہو !!

 

تحریر : عندلیب (اردو  ویب ڈاٹ او آر جی )