• صارفین کی تعداد :
  • 4542
  • 8/1/2009
  • تاريخ :

مسلمان نوجوان اسلامی معاشرے کی قوّت

مسلمان نوجوان

نوجوان نسل کسی بھی معاشرے کا قیتی سرمایا ہوتے ہیں ۔ یہی وہ قوت ہے جو اپنے آنے والی نسلوں  کے رہن سہن اور سوچ میں تبدیلی اور انقلابات کا باعث  بنتی ہے ۔ کسی بھی معاشرے کی نئی نسل اس وقت تک اپنے مقصد کو نہیں پا سکتی جب تک اس کے عقائد درست نہ ہوں۔ یہی صورت حال ایک مسلمان نوجوان کی ہے ۔  مسلمان نوجوانوں کو قدرت الہی نے ایک لازوال نعمت سے نوازا ہے کہ وہ ایک مسلمان کے گھر  میں پیدا ہوۓ اور  انہیں اسلامی  معاشرے میں پروان چڑنے کا موقع ملا ۔

 ہمارے عقائد کی درستگی کی روح عشقِ رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم میں پنہاں ہے۔ علامہ اقبال (رح) نے فلسفہ اسلام کو فقط تھیوری کے طور پر بیان کیا اور علماء کرام  نے پوری دنیا میں یہ بات ثابت کر دی کہ اسلامی نظام نفاذ کے قابل ہے۔ جب بھی اسلامی  معاشرے پر اسلامی قوانین کا نفاذ ہو گا وہ دنیا کے سامنے ایک کامیاب معاشرے کی شکل اختیار کر جائے گا۔

مسلمان سینکڑوں برس پوری دنیا پر حکومت کرتے رہے اس کی وجہ فقط عشق مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی دولت ہے۔ جب تک یہ دلوں میں زندہ رہی مسلمان غالب رہے۔ آج اگر ہم ایک بار پھر اسی عشق مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی روح اپنے سینوں میں زندہ کر لیں تو امتِ مسلمہ پھر سے پوری دنیا پر غالب آ سکتی ہے اور پھر دنیا کی کوئی طاقت مسلمانوں کو شکست نہیں دے سکتی۔

نوجوان وہ طاقت ہیں جو کسی بھی قوم کے عروج کا باعث بنتی ہے۔ نوجوان آج اگر اپنی زندگیوں کے اندر انقلاب پیدا کر لیں تو ان شاء اللہ پوری دنیا میں انقلاب پیدا ہو سکتا ہے۔ علم وعمل، اخلاص، تقویٰ وکردار میں مسلمان جب تک کامل رہے تب تک پوری دنیا پر غالب رہے۔

 ایک فرد معاشرے کی اکائی ہے۔ اگر تمام اکائیاں درست ہو جائیں تو کل معاشرہ درست ہو جائے گا۔

  یہی وجہ ہے نوجوان کو بیدار ہو کر پوری محنت ، سنجیدگی ،دلجمعی اور دلجوئی سے محنت کرنی چاہیے اور پورے معاشرے کی اصلاح کے لیۓ راہ ہموار کرنی چاہیے ۔  یہی وقت ہے جوانی میں ہی اپنے اندر تبدیلی لائیں اگر آپ نے معاشرے کو سدھارنے کا ارادہ کر لیا ہے تو خدارا اپنے آپ کو بدل ڈالو۔ اپنے دلوں میں عشقِ رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی شمع روشن کر لو۔ ہم سب کو کردار اور علم میں پختگی کی ضرورت ہے اور آئیں ہم اس میں سب سے آگے بڑھ جائیں۔ سب بیدار ہوں اور ذکر و فکر کی محافل کا انعقاد کریں۔

                                    شعبۂ تحریر و پیشکش تبیان