امیرالمؤمنین علیہ السلام کے منتخب حکیمانہ کلمات (31)
قول نمبر31
حضرت علیھ السّلام سے ایمان کے متعلق سوال کیا گیا تو آپ نے فرمایا .ایمان چار ستونوں پر قائم ہے .صبر ,یقین ,عدل اور جہاد . پھرصبر کی چار شاخیں ہیں . اشتیاق ,خوف ,دنیا سے بے اعتنائی اور انتظار .اس لیے کہ جو جنت کا مشتاق ہوگا ,وہ خواہشوں کو بھلا دے گا اور جو دوزخ سے خوف کھائے گا وہ محرمات سے کنارہ کشی کرے گا اور جو دنیا سے بے اعتنائی اختیار کرے گا ,وہ مصیبتوں کو سہل سمجھے گا اور جسے موت کا انتظار ہو گا ,وہ نیک کاموں میں جلدی کرے گا .
اور یقین کی بھی چار شاخیں ہیں . روشن نگاہی ,حقیقت رسی ,عبرت اندوزی اور اگلوں کا طور طریقہ .چنانچہ جو دانش و آگہی حاصل کرے گا اس کے سامنے علم و عمل کی راہیں واضح ہو جائیں گی .
اور جس کے لیے علم وعمل آشکار ہو جائے گا ,وہ عبرت سے آشنا ہوگا وہ ایسا ہے جیسے وہ پہلے لوگوں میں موجود رہا ہو اور عدل کی بھی چار شاخیں ہیں, تہوں تک پہنچنے والی فکر اور علمی گہرائی اور فیصلہ کی خوبی اور عقل کی پائیداری .چنانچہ جس نے غور و فکر کیا ,وہ علم کی گہرائیوں میں اترا ,وہ فیصلہ کے سر چشموں سے سیراب ہو کر پلٹا اور جس نے حلم و بردباری اختیار کی . اس نے اپنے معاملات میں کوئی کمی نہیں کی اور لوگوں میں نیک نام رہ کر ز ندگی بسر کی اورجہاد کی بھی چار شاخیں ہیں . امر بالمعروف ,نہی عن المنکر ,تمام موقعوں راست گفتاری اور بدکرداروں سے نفرت .چنانچہ جس نے امر بالمعروف کیا ,اس نے مومنین کی پشت مضبوط کی ,اور جس نے نہی عن المنکر کیا اس نے کافروں کو ذلیل کیا اور جس نے تمام موقعوں پر سچ بولا ,اس نے اپنا فرض ادا کر دیا اورجس نے فاسقوں کو برا سمجھا اور اللہ کے لیے غضبناک ہوا اللہ بھی اس کے لیے دوسروں پر غضبناک ہو گا اور قیامت کے دن اس کی خوشی کا سامان کرے گا .
کفر بھی چار ستونوں پر قائم ہے . حد سے بڑھی ہوئی کاوش ,جھگڑا لو پن ,کج روی اور اختلاف .تو جو بے جاتعمق و کاوش کرتا ہے , وہ حق کی طرف رجوع نہیں ہوتا اور جو جہالت کی وجہ سے آئے دن جھگڑے کرتا ہے , وہ حق سے ہمیشہ اندھا رہتا ہے اور جو حق سے منہ موڑ لیتا ہے .وہ اچھائی کو برائی اور برائی کو اچھائی سمجھنے لگتا ہے اور گمراہی کے نشہ میں مدہوش پڑا رہتا ہے اور جو حق کی خلاف ورزی کرتا ہے , اس کے راستے بہت دشوار اور اس کے معاملات سخت پیچیدہ ہو جاتے ہیں اور بچ نکلنے کی راہ اس کے لیے تنگ ہو جاتی ہے ,شک کی بھی چار شاخیں ہیں ,کٹھ حجتی خوف سرگردانی اور باطل کے آگے جبیں سائی .چنانچہ جس نے لڑائی جھگڑے کو شیوہ بنا لیا ,اس کی رات کبھی صبح سے ہمکنار نہیں ہو سکتی اور جس کو سامنے کی چیزوں نے ہول میں ڈال دیا ,وہ الٹے پیر پلٹ جاتا ہے اور جو شک و شبہہ میں سر گرداں رہتا ہے .اسے شیاطین اپنے پنجوں سے روند ڈالتے ہیں اور جس نے دنیا و آخرت کی تباہی کے آگے سر تسلیم خم کردیا.وہ دو جہاں میں تباہ و برباد ہوا .
سید رضی فرماتے ہیں کہ ہم نے طوالت کے خوف او راس خیال سے کہ اصل مقصد جو اس بات کا ہے فوت نہ ,بقیہ کلام کو چھوڑ دیا ہے .
پیشکش : شعبۂ تحریر و پیشکش تبیان
متعلقہ تحریریں:
امیرالمؤمنین علیہ السلام کے منتخب حکیمانہ کلمات (23 تا 25)
امیرالمؤمنین علیہ السلام کے منتخب حکیمانہ کلمات (22)