• صارفین کی تعداد :
  • 3900
  • 6/27/2009
  • تاريخ :

اس مسئلے كا حل

شادی بیاہ

اس مسئلے كا حل یہ ہے كہ جو نوجوان شادی كی راہ میں ركاوٹوں سے دوچار ہیں اور انھیں یہ اندیشہ بھی ہے كہ جنسی جذبے كو دباؤ كی بنا پر كہیں ان كا قدم دائرہ عفت سے باہر نہ نكل جائے تو ایسے نوجوانوں كے لئے مناسب یہ ہے كہ وہ اپنی پسند كی كسی لڑكی كو اپنے عقد میں لے آئیں ۔ اس سلسلے كے شرعی اور قانونی مراسم انجام  دے لیں ۔ البتہ شادی ، رخصتی اور خاندان كی تشكیل كے مرحلے كو چند سالوں كے لئے یعنی تعلیم كی تكمیل تك موخر كر دیں ۔ اس طریقے سے بھی وہ اپنی جنسی بے راہ روی كا سدباب كرسكتے ہیں اور اپنی تعلیم كو بھی جاری ركھ سكتے ہیں ۔

اسی طرح شادی كے اخراجات ، مہر كی مقدار اور جہیز وغیرہ كے سلسلے میں بھی دكھاوے اور دوسروں كے مقابلے سے پرہیز كریں اور شادی كو سادہ اور آسان بنائیں اور اپنی چادر كے مطابق پاؤں پھیلائیں ۔ ہر شخص كو اپنی استعطاعت كے مطابق زندگی كے وسائل فراہم كرنے چاہئیں اور خاندانی زندگی كی نعمتوں سے فائدہ اٹھانا چاہیئے ۔

امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں:

" بیوی كی بركتوں میں سے ایك یہ ہے كہ وہ كم خرچ ہو اور اس كی برائیوں میں سے ایك یہ ہے كہ اس كے اخراجات بہت زیادہ ہوں ۔" 1

قرآن كریم كا ارشاد ہے:

" اپنے بیٹوں اور بیٹیوں كی شادی كے وسائل فراہم كرو ۔ جو لوگ مالی اعتبار سے تہی دست ہوں گے اللہ تعالی اپنے فضل سے انھیں غنی بنا دے گا ۔" 2

مجلس مصنفين اداره در راه حق (قم ايران)

ترجمه: محمد خالد فاروقى  (https://www.alhassanain.com  )

حوالہ جات :

1. وسائل الشیعہ جلد 14 ۔ ص 78 ۔

2. سورہ نور آیت 32 ۔  


متعلقہ تحریریں:

شادی جسم و جان اور قسمت و سر نوشت کا ملاپ

شادی کیلئے مناسب عمر