• صارفین کی تعداد :
  • 1416
  • 5/9/2009
  • تاريخ :

اوباما اگر تبدیلی چاہتے تو جینوا اجلاس میں شرکت کرتے

صدر احمدی نژاد

اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر احمدی نژاد نے تاکید کے ساتھ کہا ہے کہ اگر اوباما تبدیلی چاہتے تو جینوا اجلاس میں شرکت کرتے اور اعلان کرتے کہ وہ صیہونی حکومت کے مخالف ہيں اور نسل پرستی کے بارے میں امریکہ ک پالیسی تبدیل ہوچکی ہے ۔ صدرمملکت نے نسل پرستی کے حامی ملکوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اپنا رویہ تبدیل کرو کیونکہ قومیں امریکی پالیسی میں تبدیلی کی خواہاں ہیں بالخصوص اس نئی حکومت سے جو تبدیلی کے نعرے سے براقتدارآئی ہے۔صدرمملکت نے جنیوا اجلاس میں لبنان اور غزہ میں صیہونی حکومت کے جرا‏ئم پر کوئی بات نہ ہونے دینے کیلئے تل ابیب کی کوششوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس اجلاس میں اقوام متحدہ کے جنرل سکریٹری نے بھی ان سے کہا ہے کہ اجلاس میں بعض مسائل پر کوئی بات نہ ہو ۔ لیکن یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ نسل پرستی کی بات کی جائے اور لبنان وغزہ میں صیہونی حکومت کے جرائم کی بات نہ کی جائے؟

اقوام متحدہ کے جنرل سکریٹری بان کی مون نے دوروزقبل ایک بیان میں  جینوا میں نسل پرستی مخالف کانفرنس میں صدرمملکت احمدی نژاد کے بیانات پر تنقید کی اور ایک غیرذمہ دارانہ بیان ميں صیہونی حکومت کی حمایت میں موقف اختیارکیا ہے ان کے  اس موقف پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل نمائندے محمد خزاعی نے ایک خط لکھ کر بان کی مون کے جانبدارانہ موقف  پرشدید تنقید کی ہے ۔

 اس خط میں وضاحت کی گئی ہے کہ  اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر کےخلاف اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کے بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے ہيں کہ صیہونی حکومت کے جرائم اقوام متحدہ سمیت سب پر آشکار ہيں ۔فلسطین کے نہتھے عوام پر صیہونی حکام کےجرائم اور تہران کے خلاف صیہونی حکام کے الزامات  اور دھمکیاں وہ موضوعات ہیں جن پر  اقوام متحدہ میں ایران کے نمائندے نے پندرہ اپریل کو اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل اور سلامتی کونسل کے نام اپنے حظ میں  روشنی ڈالی ہے لیکن اقوام متحدہ کے جنرل سکریٹری نے اب تک اس کا کوئی جواب نہیں دیا ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر محمود احمدی نژاد کی جانب سے اقوام متحدہ کے جنرل سکریٹری کے نام ایران کے شدید الحن خط اور جنیوا اجلاس ميں بعض ملکوں اور امریکہ کے دہرے موقف  پر ان کی تنقید سے پتہ چلتا ہے کہ صیہونی حکومت کے جرائم اقوام متحدہ سمیت سب پر آشکار ہیں اور اقوام متحدہ نے بھی اپنی رپورٹوں اورمختلف قراردادوں ميں اس حکومت کے جرائم کی مذمت کی ہے ۔ اقوام متحدہ کے رپورٹروں نے  کہا ہے کہ یہ جرائم نسل کشی اور جنگی جرائم کے زمرے میں آتے ہيں۔ 

اردو ریڈیو تہران