• صارفین کی تعداد :
  • 2928
  • 4/15/2009
  • تاريخ :

تحريف عملي و معنوي قرآن کريم ، ايک جائزہ (حصّہ دوّم )

قرآن مجید

اگر چہ پچھلي آسماني کتابوں ميں تحريف و تغيير نے اديان الھٰي کو خدشہ دار بنا ديا ہے، ليکن الھٰي قوانين کا تدريجي سفر اور پچھلي شريعتوں کے بعد نے والي نئي شريعتوں نے تحريف سے ابھرنے والے خطرات کو کسي حد تک کم کر ديا ہے۔ ليکن سوال يہ اٹھتا ہے کہ يا قرآن مجيد بھي اپني تاريخ کے نشيب و فراز ميں اس حالت سے دچار ہوا يا نہيں ؟اور اس سوال کا جواب اس لئے بھي ضروري ہے کيوں کہ خود قرآن مجيد ميں خدا وند عالم نے اس کتاب کو مھيمن سے ياد کيا ہے۔ يعني يہ کتاب پچھلي آسماني کتابوں کي مصدق اور محافظ ہے ۔

و انزلنا اليک الکتاب بالحق مصدقا لما بين يديہ من الکتاب و مھيمنا عليہ فاحکم بينھم بما انزل اللہ ولا تتبع اھوائھم مما جا ئک من الحق (مائدہ ٨ ٤ )


ترجمہ : اور اس کتاب کو ہم نے حق کے ساتھ تم پر نازل کيا، جبکہ يہ گذشتہ کتب کي تصديق کرتي ہے اور ان کي محافظ اور نگہبان ہے۔ لھٰذا اللہ نے جو احکام نازل کيئے ہيں ان کے مطابق عمل کرو ۔ اور ہوا و ہوس کي پيروي نہ کرو اور جو کچھ تم پر نازل ہوا ہے اس سے منھ مت پھيرو ۔

قرآن مجيد کي يہ خصوصيت اسي وقت باقي رہ سکتي ہے جب يہ قرآن دو اعتبار سے اپنا تشخص قائم رکھے ۔

اوّل : يہ معجزہ بن کر ابھرے

دوّم : يہ صرف معجزہ بن کر ابھرنا بھي کافي نہيں ہے ، بلکہ اس قرآن کو اپني حقانيت ثابت کرنے کے لئے تحريف سے محفوظ رہنا ہو گا، کيونکہ ايک تحريف شدہ کتاب معجزہ کي صلاحيت نہيں رکھ سکتي ۔

اب بحث کا آغاز يوں ہوگا کہ قرآن تحريف سے محفوظ ہے يا نہيں ؟ ليکن اس بات کو بھي روشن کرنا ضروري ہے کہ’’ تحريف قرآن کي بحث تاريخ اسلام کے ايک خاص زمانے سے مربوط ہے، کيونکہ اس زمانے کے بعد تحريف قرآن کا تصور بھي نہيں ہو سکتا اور وہ زمانہ خليفہ ثالث کي جمع وري قرآن کا زمانہ تھا‘‘

يہاں پرحضرت عثمان کي جمع آوري قرآن سے مراد يہ ہے کہ حضرت عثمان نے صرف ايک قرآت پرقرآن کوجمع کيا ہے۔ کيونکہ قرآن تو رسول کے زمانے ہي ميں جمع کرديا گيا تھا اورایک کتاب کي صورت ميں محفوظ تھا چنانچہ جيسے ہي آيت نازل ہوتي حفاظ اسے حفظ کرتے اورکاتبان وحي اسکي کتابت کرليتے تھے اور حضرت علي ٴ ان کاتبان وحي ميں سرفہرست تھے اور اسي طرح حضرت علي ٴکے قرآن جمع کرنے کا مطلب يہ نہيں کہ آپ سے پہلے قرآن کتاب کي شکل ميں موجود نہيں تھا، بلکہ آپ نے قرآن کوشان نزول کے اعتبارسے مرتب کيا تھا۔پس ابتدائے اسلام سے خلافت عثمان تک جوزمانہ ہے، اسي زمانہ ميں تحريف قرآن کي حقيقت کا پتہ لگايا جائے گا۔

                                                                                                                                                   جاری هے

تحریر: محمد عباس حيدر آبادي


متعلقہ تحریریں:

آسمانی کتابوں کے نزول کا فلسفہ

علم تجوید کی عظمت

قرآن اور مشتشرقين