• صارفین کی تعداد :
  • 5814
  • 2/28/2009
  • تاريخ :

استبرا ء

بیت الخلا

  استبرا ء ایک مستحب عمل ہے جو مرد پیشا ب کرنے کے بعد اس غرض سے انجا م دیتے ہیں تاکہ  اطمینان ہو جائے کہ پیشا ب نالی میں نہیں رہا اس کی کئی ترکیبیں ہیں جن میں سے ایک یہ ہے کہ پیشاب سے فارغ ہونے کے بعد اگر مقعد نجس ہو گیا ہو توا سے پا ک کرے تین مر تبہ با ئیں ہاتھ کی درمیانی انگلی کے ساتھ مقعد سے لے کر عضو تناسل کی جڑ تک سونتے اور اس کے بعد انگو ٹھے کو عضو تنا سل کے اوپر اور انگوٹھے کے    سا تھ و ا لی انگلی کو اس کے نیچے رکھے اور تین دفعہ سپا ری تک سو نتے اور تین دفعہ سپاری کو جھٹکے ۔

(۷۰) وہ  رطو بت جو کبھی کبھی شہوت ابھرنے پر مرد کے آ لہ تنا سل سے خارج ہوتی ہے اسے مذی کہتے ہیں وہ   پا ک ہے علاوہ ازیں وہ ر طوبت جو کبھی کبھی منی کے بعد خا رج ہوتی ہے اسے وذی کہا جاتا ہے یا رطوبت جو بعض اوقات پیشاب کے بعد نکلتی ہے اور جسے ودی کہا جاتا ہے اگر پیشا ب اس سے نہ ملا ہو تو پا ک ہے مزید یہ کہ جب کسی شخص نے پیشا ب کے بعد استبرا ء کیا ہو اور اس کے بعد ر طو بت خارج ہو جس کہ بارے میں شک ہو کہ پیشاب ہے یا مذ کو رہ بالا تین رطوبتوں میں سے کو ئی ایک تو وہ بھی پاک ہے۔

(۷۱) اگرکسی شخص کو شک ہو کہ استبراء کیا ہے یا نہیں اور اس کے پیشا ب کے مخر ج سے رطوبت خارج ہو جس کہ بارے میں وہ نہ جا نتا ہو کہ پا ک ہے یا نہیں تو وہ نجس ہے نیز اگر وہ وضو کر چکا ہو تو وہ با طل ہو گا لیکن اگراسے اس با رے میں شک ہو کہ استبراء اس نے کیا تھا وہ صحیح تھا یا نہیں اوراس دوران ر طو بت خا ر ج ہو اور وہ نہ جانتا ہو کہ وہ رطوبت پا ک ہے یا نہیں تو وہ پاک ہو گی اور اس کا وضو با طل نہ ہوگا ۔

(۷۲)اگر کسی شخص نے استبراء نہ کیا ہو اور پیشاب کرنے کے بعد کافی و قت گزر جانے کی وجہ سے اسے اطمینان ہو کہ پیشاب باقی نہیں رہا تھا اور اس دوران رطو بت خا رج ہو اور اسے شک ہو کہ پا ک ہے یا نہیں تو وہ رطوبت پا ک ہو گی اورا س سے و ضو بھی باطل نہ ہو گا ۔

(۷۳) اگر کو ئی شخص پیشا ب کے بعد استبراء کرکے و ضو کر لے اور اس کے بعد رطوبت خارج ہو جس کے با رے میں میں اسے یقین ہو کہ پیشاب ہے یا منی تواس پر واجب ہے کہ احتیا طاً غسل کرے اور وضو بھی کر ے البتہ اس نے پہلے وضو نہ کیا ہو تو وضو کر لینا کافی ہے ۔

(۷۴) عور ت کے لیے پیشا ب کے بعد استبرا ء نہیں پس اگر کو ئی رطو بت خا ر ج ہو اور شک ہو کہ یہ پیشاب ہے یا نہیں تو وہ رطوبت پاک ہو گی اوراس کے وضو اور غسل با طل نہیں کرے گی ۔

رفع حاجت کے مستحبات اور مکروہات

(۷۵ ) ہر شخص کے لیے مستحب ہے کہ جب بھی رفع حاجت کے لیے جائے تو ایسی جگہ بیٹھے جہاں اسے کوئی نہ د یکھے بیت الخلا میں داخل ہوتے و قت پہلے بایاں اندر رکھے اورنکلتے وقت دایاں پاؤں باہر رکھے اور یہ بھی مستحب ہے کہ رفع حاجت کے وقت سر ڈھانپ کر رکھے اور بدن کا بوجھ بائیں پاؤں پر ڈ الے ۔

(۷۶)رفع حاجت کے و قت سورج اور چاند کی طر ف منہ کرکے بیٹھنا مکروہ ہے لیکن اگر اپنی شرمگاہ کسی طرح ڈھانپ لے تو مکروہ نہیں ہے علا وہ از یں رفع حا جت کے لیے ہوا کے رخ کے با لمقابل نیز گلی کوچوں راستو ں مکان کے دروازوں کے سامنے اور میوہ دار درختوں کے نیچے بیٹھنا بھی مکروہ ہے اور اس حا لت میں کوئی چیز   کھانا یا زیا دہ و قت لگانا یا دائیں ہاتھ سے طہارت کرنا بھی مکروہ ہے اور یہی صورت باتیں کرنے کی بھی ہے لیکن اگر مجبوری ہو یا خدا کا ذ کر کرئے تو کوئی حرج نہیں ۔

(۷۷) کھڑ ے ہو کر پیشاب کرنا اور سخت زمین پر یا جانوروں کے بلوں میں یا پانی میں ، بالخصوص ساکن پانی میں پیشاب کرنا مکروہ ہے ۔

 (۷۸) پیشا ب اور پاخانہ روکنا مکروہ ہے اور اگر بدن کے لیے مکمل طورپر مضر ہو توحرام ہے۔

(۷۹) نما ز سے پہلے ، سونے سے پہلے ، مباشرت کرنے سے پہلے اور منی نکلنے کے بعد پیشاب کرنا مستحب ہے ۔

               کتاب کا نام :  توضیح المسائل (آقائے سیستانی)

              مصنف:   آیۃ اللہ العظمی سیستانی دامت برکاتہ

               اسلام ان اردو ڈاٹ کام