• صارفین کی تعداد :
  • 4481
  • 2/21/2009
  • تاريخ :

احکام  طہارت

صاف پانی

مطلق اور مضاف پانی

(۱۳ ) پانی یا مطلق ہوتا ہے یا مضا ف ۔ مضاف وہ پانی ہے جو کسی چیز سے حا صل کیا جائے ۔ مثلا ً تربوز کا پانی ( ناریل کا پانی ) گلاب کا عر ق ( وغیرہ ) اس پانی کو بھی مضاف کہتے ہیں جو کسی دوسری چیز سے بھی آ لودہ ہو مثلا ً گدلا پانی جو اس حد تک مٹیالا ہو کہ پھر اسے پانی نہ کہا جا سکے ان کے علاوہ جو پانی ہو اسے آ ب مطلق کہتے ہیں اور اس کی پا نچ قسمیں ہیں۔

(۱ ) کُر پانی (۲ ) قلیل پانی (۳ ) جاری پانی (۴ ) بارش کا پانی (۵ ) کنوئیں کا پانی۔

(۱) کُر پانی

(۱۴ ) کُر پانی و ہ ہے جس کے برتن کی گنجا ئش ۳۶کیوبک با لشت ۱ ہو جو تقر یبا ً ۳۸۴ لیٹر ہوتا ہے۔

(۱۵)اگر کوئی چیز عین نجس ہو مثلا ً پیشاب یا خون یا وہ چیز جو نجس ہو گئی ہو جیسے کہ نجس لباس ایسے پانی سے ملے جس کی مقدار ایک کُر کے برابر ہو اور اس کے نتیجے میں نجاست کی بُو رنگ یا ذائقہ پانی میں سرایت کر جا ئے تو پانی نجس ہو جا ئے گا لیکن اگر ایسی کوئی تبدیلی وا قع نہ ہو تو نجس نہیں ہو گا ۔

 (۱۶ ) اگر کُر پانی کی بُو ، ر نگ یا ذ ائقہ نجاست کے علاوہ کسی اور چیز سے تبد یل ہو جائے تو وہ پانی نجس نہیں ہو گا ۔

(۱۷)اگر کوئی عین نجاست مثلا ً خون ایسے پانی میں جا گرے جس کی مقدار ایک کُر سے زیادہ ہو اور اس کی بُو رنگ یا ذائقہ تبد یل کر دے تو اس صو رت میں اگر پانی کہ اس حصے کی مقدار جس میں کو ئی تبدیلی وا قع نہیں ہوئی ایک کُر سے ایک کم ہو تو سا را پانی نجس ہو جائے گا لیکن اگراس کی مقدار ایک کُر یا اس سے زیا دہ ہو تو صرف وہ حصہ نجس متصو ر ہو گا جس کی بُو،رنگ یا ذ ائقہ تبد یل ہوا ہے ۔

(۱۸ ) اگر فوارے کا پانی ایسے پانی سے متصل ہو جس کی مقدا ر ایک کُر کے برابر ہو تو فوارے کا پانی نجس پانی کو پاک کر دیتا ہے لیکن اگر نجس پانی فوارے کا پانی قطروں کی صورت میں گرے تو اسے پا ک نہیں کرتا البتہ اگر فوارے کے سامنے کوئی چیز رکھ دی جائے جس کہ نتیجے میں اس کا پانی قطرہ قطرہ ہو نے سے پہلے نجس پانی سے متصل ہو جائے تو نجس پانی کو پاک کر دیتا ہے اور ضروری یہ ہے ہے کہ فوارے کا پانی نجس پانی سے مخلوط ہو جائے۔

(۱۹ ) اگر کسی نجس چیز کو کُرپانی سے متصل نل کے نیچے دھوئیں تو اگر اس چیز سے گرنے والا پانی بھی کُر سے متصل ہو اور اس میں نجاست کی بُو ، ر نگ یا ذا ئقہ پید ا نہ ہو اور نہ ہی اس میں عین نجاست کی آ میزش ہو تو وہ پانی پاک ہے ۔

(۲۰ ) اگر کُر پانی کا کچھ حصہ جم کر برف بن جائے اور کچھ حصہ پانی کی شکل میں باقی بچے جس کی مقدا ر ایک کُر سے کم ہو تو جونہی کوئی نجاست اس پانی کو چھوئے گی وہ نجس ہو جائے گا اور بر ف پگھلنے پر جو پانی بنے گا وہ بھی نجس ہو گا ۔

(۲۱) اگر پانی کی مقدار ایک کُر کے برابر ہو اور بعد میں شک ہو کہ آیا اب یہ کُر سے کم ہو چکا ہے یا نہیں تو اس کی حیثیت ایک کُر ہی پانی کی ہو گی یعنی وہ نجاست کو بھی پاک کرے گا اور نجاست کے اتصال سے نجس بھی نہیں ہو گا اس کے برعکس جو پانی ایک کُر سے کم تھا اگر اس کے متعلق شک ہو کہ اب کی مقدار ایک کُر کہ برابر ہو گئی ہے یا نہیں تو اسے ایک کُر سے کم ہی سمجھا جا ئے گا ۔

 (۲۲)پانی کا ایک کُر کے برابر ہونا دو طریقو ں سے ثا بت ہو سکتا ہے (۱ ) انسان کو خود اس بارے میں یقین یا اطمینا ن ہو (۲)دو عا د ل مرد اس کے با رے میں خبر دیں البتہ اگر ایک عادل یا قا بل اعتماد شخص یا وہ شخص جس کے اختیا ر میں پانی ہے اگر پانی کے کُر ہونے کی اطلاع دے ، جبکہ اس خبر پر اطمینان نہ آ سکے تو اس پر بھروسہ کرنا محل اشکال ہے ۔

(۲) قلیل پانی

(۲۳ ) ایسے پانی کو قلیل پانی کہتے ہیں جو زمین سے نہ ابلے اورجس کی مقدار ایک کُر سے کم ہو۔

 ( ۲۴) جب قلیل پانی کسی نجس چیز پر گرے یا کوئی نجس چیز اس پر گر ے تو پانی نجس ہو جائے گا۔ البتہ اگر پانی نجس چیز پر زور سے گرے تواس کا جتنا حصہ نجس چیز سے ملے گا نجس ہوجائے گا لیکن با قی پا ک ہو گا ۔

 (۲۵)جو قلیل پانی کسی چیز پر عین نجاست دور کر نے کے لیے ڈا لا جا ئے تو ان مقامات پر جہاں نجس چیز ایک با ر دھونے سے پا ک نہیں ہوتی ، وہ نجاست سے جدا ہو نے کے بعد نجس ہو جاتا ہے اور اسی طر ح وہ قلیل پانی جو عین نجاست سے الگ ہو جا نے کے بعد نجس چیز کوپاک کرنے کے لیے اس پر ڈالا جا ئے اس سے جدا ہو جا نے کے بعد بنا بر احتیاط لازم نجس ہے ۔

(۲۶)جس قلیل پانی سے پیشاب یاپا خا نے کے مخا رج دھو ئے جائیں وہ اگر کسی چیز کو لگ جائے تو پا نچ شرا ئط کے ساتھ اسے نجس نہیں کرے گا ۔

(۱) پانی میں نجاست کی بُو ، رنگ یا ذ ائقہ پیدا نہ ہو ا ہو ۔

(۲) با ہر سے کوئی نجاست اس سے نہ آ ملی ہو ۔

( ۳) پیشا ب یا پا خا نہ کے سا تھ کو ئی اور نجاست مثلا ً خون خارج نہ ہوا ہو ۔

(۴) پا خا نہ کے ذرا ت پانی میں دکھا ئی نہ دیں ۔

(۵ ) پیشا ب یا پا خا نے کے مخا رج کے اطراف میں معمو ل سے ز یا د ہ نجاست نہ لگی ہو۔

(۳) جا ر ی پانی

 جا ری پانی وہ ہو تا ہے :

(۱ ) جس کا ایک قدرتی منبع ہو ۔

( ۲) جو بہہ رہا ہو چا ہے اسے کسی مصنوعی طر یقے سے بہایا جا رہا ہو ۔

(۳ )اس میں کسی حد تک ہی صحیح تسلسل ہو اور یہ ضروری نہیں کہ وہ پانی قدرتی ذخیرے سے متصل ہی ہو لہذا اگر قدرتی طریقے وہ پانی کے ذخیرے سے جدا ہو مثلا ً اگر پانی اوپر سے قطروں کی صورت میں ٹپک رہا ہو تو نیچے گر کر دوبارہ بہنے کی صورت میں اسے جا ری ہی مانا جائے گا ہاں ! اگر کو ئی چیز پانی کے ذخیرے سے اتصال میں رکاوٹ بن جائے مثلاً پانی کے بہاؤ یا اُبال میں رکاوٹ بنے یا ذخیرے سے اتصال ہی توڑ دے تو باقی ماندہ پانی کو جاری نہیں مانا جائے گا چا ہے وہ پانی بہہ بھی رہا ہو ۔

 ( ۲۷)جا ری پانی اگرچہ کُر سے کم ہی کیو ں نہ ہو نجاست کے آ ملنے سے تب تک نجس نہیں ہو تا جب تک نجاست کی و جہ سے اس کی بُو رنگ یا ذا ئقہ بدل نہ جائے ۔

 (۲۸) اگر نجاست جا ری پانی سے آ ملے تو اس کی اتنی مقدار جس کی بُو رنگ یا ذا ئقہ نجاست کی و جہ سے بدل   جا ئے نجس ہے البتہ اس پانی کا وہ حصہ جو چشمے سے متصل ہو پاک ہے خواہ اس کی مقدار کُر سے کم ہی کیوں نہ ہو۔ ندی کی دوسری طرف پانی کا اگر ایک کُر جتنا ہو یا اس پانی کے ذریعے جس میں (بو، رنگ یا ذائقے کی ) کوئی تبدیلی واقعہ نہیں ہوئی چشمے طرف کے پانی سے ملا ہوا ہو تو پا ک ہے ور نہ نجس ہے

 ( ۲۹ ) اگر کسی چشمے کا پانی جاری نہ ہو لیکن صورت حال یہ ہو کہ جب اس میں سے پانی نکا ل لیں تو دوبارہ اس کا پانی ابل پڑتا ہو تو وہ پانی جاری پانی کا حکم نہیں ر کھتا یعنی اگر نجاست اس سے آ ملے اور اس کی مقدار کُر سے کم ہو تو نجس ہو جاتا ہے۔

 ( ۳۰ ) ندی یا نہر کے کنا رے کا پانی جو ساکن ہوا اور جاری پانی سے متصل ہو ، جاری پانی کا حکم نہیں ر کھتا ۔

( ۳۱)اگر ایک ایسا چشمہ ہو جو مثال کے طور پر سردیو ں میں ابل پڑتا ہولیکن گرمیوں میں خشک ہو جاتا ہو اسی وقت جاری پانی کے حکم میں آئے گا جب اس کا پانی ابل پڑتا ہو۔

( ۳۲ )اگر (کسی تر کی اور ایرانی طرز کے ) حمام کے چھو ٹے حو ض کا پانی ایک کُر سے کم ہو لیکن وہ ایسے مخز ن سے متصل ہو جس کا پانی حو ض کے پانی سے مل کر ایک کُر بن جا تا ہو تو جب تک نجاست کے مل جا نے سے اس کی بُو رنگ اور ذا ئقہ تبدیل نہ ہو جائے وہ نجس نہیں ہوتا ۔

 ( ۳۳) حمام اور بلڈ نگ کے نلکو ں کا پانی جو ٹونٹیو ں اور شا وروں کے ذ ریعے بہتا ہے اگر اس مخزن کے پانی سے مل کر جو ان نلکو ں سے متصل ہو ایک کُر کے برابر ہو جا ئے تو نلکو ں کا پانی بھی کُر پانی کے حکم میں شا مل ہو گا ۔

(۳۴) جو پانی ز مین پر بہہ رہا ہو لیکن ز مین سے ابل نہ رہا ہو اگر وہ ایک کُر سے کم ہو اوراس میں نجاست مل جا ئے تو وہ نجس ہو جا ئے گا لیکن اگر وہ پانی تیز ی سے بہہ رہا ہو اور مثا ل کے طور پر نجاست اس کے نچلے حصے کو لگے تو اس کا اوپر والا حصہ نجس نہیں ہو گا۔

(۴) با رش کا پانی

(۳۵ ) جو چیز نجس ہو اور عین نجاست اس میں نہ ہو اس پر جہا ں جہا ں ایک با ر با رش کا پانی پہنچ جا ئے پا ک ہو جا تی ہے لیکن اگر بدن اور لبا س پیشا ب سے نجس ہو جا ئے تو بنا بر احتیا ط ان پر دوبارہ بارش کا پانی پہنچنا    ضروری ہے البتہ قا لین اور لباس وغیرہ کا نچوڑنا ضروری نہیں لیکن ہلکی سے بوند ہ باندی کافی نہیں بلکہ اتنی با رش لازمی ہے کہ لوگ کہیں کہ بارش ہو رہی ہے ۔

(۳۶)اگر با رش کا پانی عین نجس پر برسے اور برس کر دوسری جگہ پہنچ جائے لیکن عین نجاست اس میں شامل نہ ہو اور نجاست کی بُو رنگ یا ذائقہ بھی اس میں پید ا نہ ہو تو وہ پانی پاک ہے پس اگر با رش پانی خو ن پر برسنے کے بعد رسے اور ان میں خو ن کے ذرات شا مل ہو ں یا خو ن کی بُو، ر نگ اورذ ائقہ پید ا ہو گیا ہو تو وہ پانی نجس ہو گا ۔

 (۳۷)اگر مکان کی اندرونی یااو پر ی چھت پر عین نجاست موجود ہو تو با رش کے دو ران جو پانی نجاست کو چھو کر اندرو نی چھت سے ٹپکے یا پرنا لے سے گر ے وہ پا ک ہے لیکن جب بارش تھم جا ئے اور یہ با ت علم میں آ ئے کہ اب جو پانی گر رہا ہے وہ کسی نجاست کو چھو کرآ رہا ہے تو وہ پانی نجس ہوگا ۔

(۳۸ ) جس نجس زمین پر بارش برس جائے وہ پاک ہو جا تی ہے اور اگر بارش کا پانی زمین پر بہنے لگے اور بارش کے دوران ہی چھت کے نیچے کسی نجس مقام تک جا پہنچے تو وہ اسے بھی پا ک کر دے گا ۔

(۳۹ ) نجس مٹی کے تما م اجزا ء تک اگر بارش کا پانی پہنچ جائے تو وہ پاک ہو جا ئے گی بشرطیکہ انسان کو یقین نہ ہو جائے کہ مٹی سے ملنے کی وجہ سے بارش کا پانی مضاف ہو چکا ہے۔

(۴۰ )اگر بارش کا پانی ایک جگہ جمع ہو جا ئے خو اہ ایک کُر سے کم ہی کیو ں نہ ہو بارش برسنے کے و قت اگر کو ئی نجس چیز اس میں دھوئی جائے اور پانی نجاست کی بُو ر نگ یا ذائقہ قبول نہ کرے تو وہ نجس چیز پاک ہو جائے گی ۔

 (۴۱)اگرنجس زمین پر بچھے ہوئے پا ک قالین وغیرہ پر بارش برسے اور اس کا پانی برسنے کے و قت قالین سے نجس زمین پر پہنچ جائے تو قالین بھی نجس نہیں ہو گا اور زمین بھی پاک ہو جائے گی ۔

(۵) کنو یں کا پانی

(۴۲) ایک ایسے کنویں کا پانی جو زمین سے ابلتا ہو اگرچہ مقدار میں ایک کُر سے کم ہو نجاست پڑ نے سے اس وقت تک نجس نہیں ہو گا جب تک اس نجاست سے اس کی بُو رنگ یا ذ ائقہ بدل نہ جا ئے ۔

 (۴۳) اگرکوئی نجاست کنویں میں گر جائے اور اس کے پانی کی بو، رنگ یا ذائقے کو تبدیل کردے تو جب کنویں کے پانی میں پیدا شدہ یہ تبدیلی ختم ہو جائے تو پانی پاک ہو جائے گا البتہ احتیاط واجب کی بنا پراس پانی کے پاک ہونے کی شرط یہ ہے کہ پانی کنویں سے ابلنے والے پانی میں مخلوط ہو جائے ۔

 پانی کے احکام

( ۴۴) مضا ف پانی جس کے معنی مسئلہ نمبر ۱۳ میں بیان ہو چکے ہیں کسی نجس چیز کو پا ک نہیں کرتا ایسے   پانی سے و ضو اور غسل کر نا بھی باطل ہے ۔

 ( ۴۵ ) مضا ف پانی کی مقدار اگرچہ ایک کُر کے برابر ہو اگر اس میں نجاست کا ایک ذرہ بھی پڑ جا ئے تو نجس ہو جا تا ہے البتہ اگر ایسا پانی کسی نجس چیز پر زور سے گرے تو اس کا جتنا حصہ نجس چیز سے متصل ہو گا نجس ہو جا ئے گا اور جو متصل نہیں ہو گا وہ پاک ہو گا مثلا ًاگر عرق گلاب کو گلا ب دان سے نجس ہا تھ پر چھڑکا جائے تو اس کا جتنا حصہ ہاتھ کو لگے گا نجس ہو گا اور جو نہیں لگے گا وہ پاک ہو گا ۔

(۴۶) اگر وہ مضاف پانی جو نجس ہو ایک کُر کے برابر پانی یا جا ری پانی سے یوں مل جائے کہ پھر اسے مضا ف پانی نہ کہا جا سکے تو وہ پاک ہو جائے گا ۔

 (۴۷ ) اگر ایک پانی مطلق تھا اور بعد میں اس کے با رے میں یہ معلوم نہ ہو کہ مضاف ہو جانے کی حد تک پہنچا ہے یا نہیں تو وہ مطلق پانی متصور ہو گا یعنی نجس چیز کو پاک کرے گا اور اس سے وضو اور غسل کرنا بھی صحیح ہو گا اور اگر پانی مضاف تھا اور یہ معلوم نہ ہو کہ وہ مطلق ہوا یا نہیں تووہ مضا ف متصور ہو گا یعنی کسی نجس چیز کو پا ک نہیں کرے گا اور اس سے وضو اور غسل کرنا بھی باطل ہو گا ۔

(۴۸ ) ایسا پانی جس کے بارے میں یہ معلوم نہ ہو کہ مطلق ہے یا مضا ف اور یہ بھی معلوم نہ ہو کہ پہلے مطلق تھا یا مضا ف نجاست کو پاک نہیں کرتا اوراس سے وضو اور غسل کرنا بھی با طل ہے جونہی کوئی نجاست ایسے پانی میں پڑے گی وہ پانی نجس ہو جائے گا اور اگر یہ کُر یا اس سے زیادہ ہوا تو احتیا ط لازم کی بنا پر نجس ہو جائے گا ۔

( ۴۹)ایسا پانی جس میں خون یا پیشا ب جیسی عین نجاست آ پڑ ے اور اس کے بُو ، رنگ یا ذائقے کو تبد یل کر دے نجس ہو جا تا ہے خواہ وہ کُر کے برابر یا جا ری پانی ہی کیوں نہ ہو تاہم اگر اس پانی کی بُو اس کا رنگ یا ذائقہ کسی ایسی نجاست سے تبدیل ہو جا ئے جو اس سے باہر ہے مثلا ً قریب پڑے ہوئے مردار کی وجہ سے اس کی بُو بدل   جائے تو احتیاط لازم کی بنا پر وہ نجس ہو جائے گا ۔

(۵۰ ) وہ پانی جس میں عین نجاست خون یا پیشاب گر جائے اوراس کی بُو رنگ یا ذائقہ تبدیل کر دے اگر کُر کے برابر یا جا ری پانی سے متصل ہو جا ئے یا بارش کا پانی ا س پر برس جائے یا ہوا کی وجہ سے بارش کا پانی اس پر گر ے یا بارش کا پانی اس دو ران جبکہ بارش ہو رہی ہو پر نا لے سے اس پر گر ے تو ان تمام صورتوں میں اس میں وا قع شدہ تبد یلی زائل ہو جا نے پر ایسا پانی پاک ہو جاتا ہے لیکن ضروری ہے کہ بارش کا پانییا جا ری پانی اس میں مخلوط ہو جائے۔

 ( ۵۱)اگر کسی نجس چیز کو کُر پانی یا جا ری پانی میں پاک کیا جائے تو جس بار دھو نے میں وہ چیز پاک ہو نے والی ہے اس وقت وہ پانی جو باہر نکالنے کے بعد اس سے ٹپکے پاک ہو گا ۔

 (۵۲)جو پانی پہلے پاک ہو ااور یہ علم نہ ہو کہ بعد میں نجس ہوا یا نہیں وہ پاک ہے اور جو پانی پہلے نجس ہو اور معلوم نہ ہو کہ بعد میں پاک ہوا یا نہیں وہ نجس ہے ۔

              کتاب کا نام :      توضیح المسائل (آقائے سیستانی)

           مصنف:     آیۃ اللہ العظمی سیستانی دامت برکاتہ