• صارفین کی تعداد :
  • 3057
  • 2/5/2009
  • تاريخ :

توکل آنکھوں کی ٹھنڈک

پیامبر اکرم

ہمارے پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا  ارشاد ہے کہ

الدنيا دُوَل، فما كان لك أتاك على ضعفك وما كان منها عليك لم تدفعه بقوّتك ومن انقطع رجاءه مما فات، استراح بدنه ومن رضي بما قَسَمه اللّه قرّت عينه.

تحف العقول صحفه 40

ترجمہ: دنیا ایک ہاتھ سے دوسرے ہاتھ میں چکر کاٹتی رہتی ہے پس جو کچھ تمارا حصہ ہے وہ تمہیں ضرور ملے گا خواہ تم کمزور ہی کیوں نہ ہو اور دنیا کی جو مصیبتیں اور آفتیں تمہارا مقدر ہیں انہیں تم اپنے زور بازو سے برطرف نہیں کر سکتے۔ جو شخص ہاتھ سے نکل جانے والی چیزوں کی حسرت دل سے نکال دیتا ہے اس کو جسمانی سکون مل جاتا ہے اور جو اللہ کے فیصلے پر راضی رہتا ہے اسے آنکھوں کی ٹھنڈک حاصل رہتی ہے۔

حدیث کی تشریح :

حدیث میں "دول" جمع ہے "دولۃ" کی جس سے مراد وہ چیز ہے جو ایک سے دوسرے ہاتھ میں منتقل ہوتی رہتی ہے۔ دنیوی سرمائے کا مزاج یہ ہے کہ وہ ایک حالت پر نہیں رہتا، تغیر و تبدل اس کا خاصہ ہوتا ہے۔ کبھی یہ خیال نہیں آنا چاہئے کہ مال و منال، جاہ و حشم، وسائل و امکانات اور صحت و عافیت جو ہمارے پاس ہیں عمر کے آخر تک ہمارا ساتھ دیں گے۔ جی نہیں، بہت ممکن ہے کہ ہم ان سے محروم ہو جائیں۔ یہاں دنیا کی جو بات کی گئي ہے کہ جس نے بھی اپنی امیدیں اس دنیا سے قطع کر لیں اس کے ذہن کو راحت مل گئی۔ اس سے مراد برائي کی دنیا ہے یعنی وہ چیزیں جو انسان اپنی نفسانی خواہشات کےتحت حاصل کرنا چاہتا ہے اور جس کی خاطر وہ اپنے خالق اور قیامت کو بھی فراموش کر دیتا ہے۔ ورنہ وہ دنیا جو کمال و ارتقا اور ان چیزوں کے حصول کا باعث ہو جن کا حصول انسان کا فریضہ ہے، وہ یہاں پر مراد نہیں ہے۔


متعلقہ تحریریں:

غم نہ کرنے کے بارے میں حدیث

نماز شب(تہجد) کی ترغیب

 اچھا اخلاق

حدیث غدیر