امیرالمؤمنین علیہ السلام کے منتخب حکیمانہ کلمات (11 تا 15)
امیرالمؤمنین علیہ السلام کے منتخب حکیمانہ کلمات (11)
جب دشمن پر قدرت حاصل ہو جائے تو معاف کردینے ہی کو اس قدرت کا شکریہ قرار دو۔
تشریح :
عفو و درگزر کا محل وہی ہوتا ہے جہاں انتقام پر قدرت ہو ,اور جہاں قدرت ہی نہ ہو وہاں انتقام سے ہاتھ اٹھا لینا ہی مجبوری کا نتیجہ ہوتا جس پر کوئی فضیلت مرتب نہیں ہوتی .البتہ قدرت و اقتدارکے ہوتے ہوئے عفو درگذر سے کام لینا فضیلت انسانی کا جوہر اور اللہ کی اس بخشی ہوئی نعمت کے مقابلہ میں اظہار شکر ہے .کیونکہ شکر کا جذبہ اس کا مقتضی ہوتا ہے کہ انسان اللہ کے سامنے تذال و انکسار سے جھکے جس سے اس کے دل میں رحم ورافت کے لطیف جذبا ت پیدا ہوں گے اور غیظ وغضب کے بھڑکتے ہوئے شعلے ٹھنڈے پڑجائیں گے جس کے بعد انتقام کا کوئی داعی ہی نہ رہے گا کہ وہ اس قوت و قدرت کو ٹھیک ٹھیک کام میں لانے کی بجائے اپنے غضب کے فرو کرنے کا ذریعہ قرا ر دے ۔
امیرالمؤمنین علیہ السلام کے منتخب حکیمانہ کلمات (12)
عاجز ترین انسان وہ ہے جو دوست بنانے سے بھی عاجز ہو اور اس سے زیادہ عاجز وہ ہے جو رہے سہے دوستوں کو بھی برباد کردے ۔
تشریح :
خوش اخلاقی و خندہ پیشانی سے دوسروں کو اپنی طرف جذب کرنا اور شیریں کلامی سے غیروں کو اپنانا کوئی دشوار چیز نہیں ہے کیونکہ اس کے لیے نہ جسمانی مشقت کی ضرورت اور نہ دماغی کدو کاوش کی حاجت ہوتی ہے اور دوست بنانے کے بعد دوستی اور تعلقات کی خوشگواری کو باقی رکھنا تو اس سے بھی زیادہ آسان ہے کیونکہ دوستی پیدا کرنے کے لیے پھر بھی کچھ نہ کچھ کرنا پڑتا ہے مگر اسے باقی رکھنے کے لیے تو کوئی مہم سرکرنا نہیں پڑتی .لہٰذا جو شخص ایسی چیز کی بھی نگہداشت نہ کر سکے جسے صرف پیشانی کی سلوٹیں دور کرکے باقی رکھا جا سکتا ہے اس سے زیادہ عاجز ودرماندہ کون ہو سکتا ہے .
مقصد یہ ہے کہ انسان کو ہر ایک سے خو ش خلقی و خندہ روئی سے پیش آنا چاہیے تاکہ لوگ اس سے وابستگی چاہیں اور اس کی دوستی کی طرف ہاتھ بڑھائیں .
امیرالمؤمنین علیہ السلام کے منتخب حکیمانہ کلمات (13)
جب نعمتوں کا رخ تمہاری طرف ہو تو نا شکری کے ذریعہ انہیں اپنے تک پہنچنے سے بگھا نہ دو۔
امیرالمؤمنین علیہ السلام کے منتخب حکیمانہ کلمات (14)
جسے قریب والے چھوڑ دیتے ہیں اسے دور والے مل جاتے ہیں۔
امیرالمؤمنین علیہ السلام کے منتخب حکیمانہ کلمات (15)
ہر فتنہ میں پڑ جانے والا قابل عتاب نہیں ہوتا ہے۔
تشریح :
جب سعد ابن ابی وقاص ,محمد ابن مسلمہ اور عبداللہ ابن عمر نے اصحاب جمل کے مقابلہ میںآپ کا ساتھ دینے سے انکار کیا تو اس موقع پر یہ جملہ فرمایا مطلب یہ ہے کہ یہ لوگ مجھ سے ایسے منحرف ہوچکے ہیں کہ ان پر نہ میری بات کا کچھ اثر ہوتا ہے اور نہ ان پرمیری عتاب و سر زنش کارگر ثابت ہوتی ہے