تقصير يا حلق
يہ حج كے واجبات ميں سے چھٹا اور منى كے اعمال ميں سے تيسرا ہے _
مسئلہ 353_ ذبح كے بعد سر منڈانا يا بالوں يا ناخنوں كى تقصير كرنا واجب ہے _عورت كيلئے تقصير ہى ضرورى ہے پس اس كيلئے حلق كافى نہيں ہے اور احوط يہ ہے كہ تقصير ميں بال بھى كاٹے اور ناخن بھى _ ليكن مرد كو حلق اور تقصير كے درميان اختيار ہے اور اس كيلئے حلق ضرورى نہيں ہے ہاں جس نے پہلے حج نہ كيا ہو اس كيلئے احوط حلق ہے _
مسئلہ 354_ حلق اور تقصير ميں سے ہر ايك عبادت ہے پس ان دونوں ميں رياء سے خالص نيت اور اللہ تعالى كى اطاعت كا قصد واجب ہے پس اگر مذكورہ نيت كے بغير حلق يا تقصير كرے تو اس كيلئے وہ چيزيں حلال نہيں ہوں گى جو ان كے ساتھ حلال ہوتى ہيں _
مسئلہ 355_ اگر تقصير يا حلق كيلئے كسى دوسرے سے مدد لے تو اس پر واجب ہے كہ نيت خود كرے _
مسئلہ 356_ احوط وجوبى يہ ہے كہ حلق عيد كے دن ہو اور اگر اسے روز عيد انجام نہ دے تو اسے گيا رہويں كى رات يا اسكے بعد انجام دے اور يہ كافى ہے _
مسئلہ 357_ جو شخص كسى وجہ سے قربانى كو روز عيد سے مؤخر كر دے اس پر حلق يا تقصير كو مؤخر كرنا واجب نہيں ہے بلكہ بعيد نہيں ہے كہ انہيں عيد والے دن ہى انجام دينا واجب ہو پس اس ميں احتياط كو ترك نہ كيا جائے ليكن اس صورت ميں طواف حج وغيرہ مكہ كے پانچ اعمال كو قربانى سے پہلے انجام دينا محل اشكال ہے _
مسئلہ 358_ واجب ہے كہ حلق يا تقصير منى ميں ہو پس اختيارى صورت ميں غير منى ميں جائز نہيں ہے _
مسئلہ 359_ اگر جان بوجھ كر يا بھول كر يا لاعلمى كى وجہ سے منى سے باہر حلق يا تقصير كرے اور باقى اعمال كو انجام دے دے تو اس پر واجب ہے كہ حلق يا تقصير كيلئے منى كى طرف پلٹے اور پھر ان كے بعد والے اعمال كا اعادہ كرے اور يہى حكم ہے اگر تقصير يا حلق كو ترك كر كے منى سے نكل جائے _
مسئلہ 360_ اگر عيد والے دن قربانى كرسكتا ہو تو واجب ہے كہ عيد والے دن پہلے جمرہ عقبہ كو رمى كرے پھر قربانى كرے اور اس كے بعد حلق يا تقصير كرے اور اگر جان بوجھ كر اس ترتيب پر عمل نہ كرے تو گناہ گار ہے ليكن ظاہر يہ ہے كہ اس پر بالترتيب اعمال كا اعادہ كرنا واجب نہيں ہے اگرچہ تو ان ركھنے كى صورت ميں اعادہ كرنا احتياط كے موافق ہے اور لاعلمى اور بھولنے كى صورت ميں بھى يہى حكم ہے اور اگر عيد والے دن منى ميں قربانى نہ كر سكتا ہو تو اگر اسى دن اس ذبح خانہ ميں قربانى كر سكتا ہو جو اس وقت منى سے باہر قربانى كيلئے مقرر كيا گيا ہے تو بھى احوط كى بنا پر واجب ہے كہ قربانى كو حلق يا تقصير پر مقدم كرے پھر ان ميں سے ايك كو بجا لائے اور اگر يہ بھى نہ كرسكتا ہو تو احوط وجوبى يہ ہے كہ عيد والے دن حلق يا تقصير كرنے كى طرف مبادرت كرے اور اس كے ذريعے احرام سے مُحل ہو جائے ليكن مكہ كے پانچ اعمال كو قربانى كے بعد تك مؤخر كردے _
مسئلہ 361_ حلق يا تقصير كے بعد مُحرم كيلئے وہ سب حلال ہوجاتا ہے جو احرام حج كى وجہ سے حرام ہوا تھا سوائے عورتوں اور خوشبوكے_
تحریر: حضرت آيت اللہ العظمى سيد على خامنہ اى (دام ظلہ الوارف)
مترجم: معارف اسلام پبلشرز