• صارفین کی تعداد :
  • 3940
  • 11/9/2008
  • تاريخ :

نيابتى حج

مکہ

نائب و منوب عنہ كى شرائط كو بيان كرنے سے پہلے حج كى وصيت اور اس كيلئے نائب بنانے كے بعض موارد اور ان كے احكام كو ذكر كرتے ہيں _

 

مسئلہ 40_ جس پر حج مستقر ہو جائے پھر وہ بوڑھا ہے يا بيمارى كى وجہ سے حج پر جانے سے عاجر ہو يا اس كيلئے حج پر جانے ميں عسر و حرج ہو اور بغير حرج كے قادر ہونے سے مايوس ہو حتى كہ آئندہ سالوں ميں بھى تو اس پر نائب بنانا واجب ہے ليكن جس پر حج مستقر نہ ہوا تو اس پر نائب بنانا واجب نہيں ہے _

 

مسئلہ 41_ نائب جب حج كو انجام دے دے تو منوب عنہ كہ جو حج كو انجام دينے سے معذور تھا اس سے حج كا وجوب ساقط ہو جائيگا اور اس پر دوبارہ حج بجا لانا واجب نہيں ہے اگرچہ نائب كے انجام دينے كے بعد اس كا عذر ختم بھى ہو جائے ۔ ہاں اگر نائب كے عمل كے دوران ميں اس كا عذر ختم ہو جائے تو پھر منوب عنہ پر حج كا اعادہ كرنا واجب ہے اور ايسى حالت ميں اس كيلئے نائب كا حج كافى نہيں ہے _

 

مسئلہ 42_ جس شخص پر حج مستقر ہے اگر وہ راستے ميں فوت ہو جائے تو اگر وہ احرام اور حرم ميں داخل ہونے كے بعد فوت ہو تو يہ حجة الاسلام سے كافى ہے اور اگر احرام سے پہلے فوت ہو جائے تو اس كيلئے يہ كافى نہيں ہے اور اگر احرام كے بعد ليكن حرم ميں داخل ہونے سے پہلے فوت ہو تو احوط وجوبى كى بنا پريہ كافى نہيں ہے _

 

مسئلہ 43_ جو شخص فوت ہو جائے اور اسكے ذمے ميں حج مستقر ہو چكا ہو تو اگر اس كا اتنا تركہ ہو جو حج كيلئے كافى ہو اگرچہ ميقات سے ، تو اس كى طرف سے اصل تركہ سے حج كيلئے نائب بنانا واجب ہے مگر يہ كہ اس نے  تركہ كے تيسرے حصے سے مخارج حج نكالنے كى وصيت كى ہو تو يہ اسى تيسرے حصے سے نكالے جائيں گے اور يہ مستحب وصيت پر مقدم ہوں گے اور اگر يہ تيسرا حصہ كافى نہ ہو تو باقى كو اصل تركہ سے ليا جائيگا_

 

مسئلہ 44_ جن موارد ميں نائب بنانا مشروع ہے ان ميں يہ كام فوراً واجب ہے چاہے يہ نيابت زندہ كى طرف سے ہو يا مردہ كى طرف سے _

 

مسئلہ 45_ زندہ شخص پر شہر سے نائب بنانا واجب نہيں ہے بلكہ ميقات سے نائب بنا دينا كافى ہے اگر ميقات سے نائب بنانا ممكن ہو ورنہ اپنے وطن يا كسى دوسرے شہر سے اپنے حج كيلئے نائب بنائے اسى طرح وہ ميت كہ جسكے ذمے ميں حج مستقر ہو چكا ہے تو اسكى طرف سے ميقات سے حج كافى ہے اور اگر نائب بنانا ممكن نہ ہو مگر ميت كے وطن سے يا كسى دوسرے شہر سے تو يہ واجب ہے اور حج كے مخارج اصل تركہ سے نكالے جائيں گے ہاں اگر اس نے اپنے شہر سے حج كرانے كى وصيت كى ہو تو وصيت كو نافذ كرنا واجب ہے اور ميقات كى اجرت سے زائد كو تركہ كے تيسرے حصے سے نكالا جائيگا _

مکہ

مسئلہ 46_ اگر وصيت كرے كہ اسكى طرف سے استحباباً حج انجام ديا جائے تو اسكے اخراجات تركہ كے تيسرے حصے سے نكالے جائيں گے _

 

مسئلہ 47_ جب ورثاء يا وصى كو ميت پر حج كے مستقر ہونے كا علم ہو جائے اور اسكے ادا كرنے ميں شك ہو تو ميت كى طرف سے نائب بنانا واجب ہے ليكن اگر استقرار كا علم نہ ہو اور اس نے اسكى وصيت بھى نہ كى ہو تو ان پر كوئي شے واجب نہيں ہے _

 

نائب كى شرائط :

1_ بلوغ ، احوط كى بنا پر ،پس نابالغ كا حج اپنے غير كى طرف سے حجة الاسلام كے طور پر كافى نہيں ہے بلكہ كسى بھى واجب حج كے طور پر _

2_ عقل ، پس مجنون كا حج كافى نہيں ہے چاہے وہ دائمى ہو يا اسے جنون كے دورے پڑتے ہوں البتہ اگر جنون كے دورے كى حالت ميں حج انجام دے _

3_ ايمان ، احوط كى بناپر ،پس مؤمن كى طرف سے غير مؤمن كا حج كافى نہيں ہے _

4_ اس كا حج كے اعمال اور احكام سے اس طرح واقف ہونا كہ اعمال حج كو صحيح طور پر انجام دينے پر قادر ہو اگرچہ اس طرح كہ ہر عمل كے وقت معلم كى راہنمائي كے ساتھ اسے انجام دے_

5_ اس سال ميں خود اس كا ذمہ واجب حج كے ساتھ مشغول نہ ہو ہاں اگر اسے اپنے اوپر حج كے وجوب كا علم نہ ہو تو اسكے نيابتى حج كے صحيح ہونے كا قائل ہونا بعيد نہيں ہے _

6_ حج كے بعض اعمال كے ترك كرنے ميں معذور نہ ہو _ اس شرط اور اس پر مترتب ہونے والے احكام كى وضاحت اعمال حج ميں آ جائيگي_

 

مسئلہ 48_نائب بنانے كے كافى ہونے ميں شرط ہے كہ نائب كے منوب عنہ كى طرف سے حج كے بجا لانے كا وثوق ہو ليكن يہ جان لينے كے بعد كہ اس نے حج انجام دے ديا ہے اس بات كا وثوق شرط نہيں ہے كہ اس نے حج كو صحيح طور پر انجام ديا ہے بلكہ اس ميں اصالة الصحة كافى ہے (يعنى اس كا عمل صحيح ہے)_

 

منوب عنہ كى شرائط :

منوب عنہ ميں چند چيزيں شرط ہيں_

اول : اسلام ، پس كافر كى طرف سے حج كافى نہيں ہے _

دوم : يہ كہ منوب عنہ فوت ہو چكا ہو يا بيمارى يا بڑھاپے كى وجہ سے خود حج بجا لانے پر قادر نہ ہو يا خود حج بجا لانے ميں اس كے لئے حرج ہو اور آئندہ سالوں ميں بھى بغير حرج كے حج پر قادر ہونے كى اميد نہ ركھتا ہو البتہ اگر نيابت واجب حج ميں ہو _ ليكن مستحب حج ميں غير كى طرف سے نائب بننا مطلقا صحيح ہے _

چند مسائل :

مسئلہ 49_ نائب اور منوب عنہ كے درميان ہم جنس ہونا شرط نہيں ہے پس عورت مرد كى طرف سے نائب بن سكتى ہے اور مرد عورت كى طرف سے نائب بن سكتا ہے _

 

مسئلہ 50_ صرورہ ( جس نے حج نہ كيا ہو) صرورہ اور غير صرورہ كى طرف سے نائب بن سكتا ہے چاہے نائب يا منوب عنہ مرد ہو ياعورت _

 

مسلئہ 51_ منوب عنہ ميں نہ بلوغ شرط ہے نہ عقل_

 

مسلئہ 52_ نيابتى حج كى صحت ميں نيابت كا قصد اور منوب عنہ كو معين كرنا شرط ہے اگرچہ اجمالى طور پر ليكن نا م كا ذكر كرنا شرط نہيں ہے_

 

مسئلہ 53_ اس بندے كو اجير بنانا صحيح نہيں ہے كہ جسكے پاس، حج تمتع كے اعمال كو مكمل كرنے كا وقت نہ ہو اور اس وجہ سے اس كا فريضہ حج افراد كى طرف عدول كرنا ہو ہاں اگر اجير بنائے اور اتفاق سے وقت تنگ ہو جائے تو اس پر عدول كر نا واجب ہے اور يہ حج تمتع سے كافى ہے اور اجرت كا بھى مستحق ہو گا _

 

مسئلہ 54_ اگر اجير احرام اور حرم ميں داخل ہونے كے بعد فوت ہو جائے تو پورى اجرت كا مستحق ہو گا البتہ اگر اجارہ منوب عنہ كے ذمہ كو برى كرنے كيلئے ہو جيسا كہ اگر اجارہ مطلق ہو اور اعمال كو انجام دينے كے ساتھ مقيد نہ ہو تو ظاہر حال يہى ہوتا ہے _

 

مسئلہ 55_ اگر معين اجرت كے ساتھ حج كيلئے اجير بنايا جائے اور وہ اجرت حج كے اخراجات سے كم پڑ جائے تو اجير پر حج كے اعمال كو مكمل كرنا واجب نہيں ہے جيسے كہ اگر وہ حج كے اخراجات سے زيادہ ہو تو اس كا واپس لينا جائز نہيں ہے_

 

مسئلہ 56_ نائب پر واجب ہے كہ جن موارد ميں اسكے حج كے منوب عنہ سے كافى نہ ہونے كا حكم لگايا جائے _ نائب بنانے والے كو اجرت واپس كر دے البتہ اگر اجارہ اسى سال كے ساتھ مشروط ہو ورنہ اس پر واجب ہے كہ بعد ميں منوب عنہ كى طرف سے حج بجا لائے _

 

مسئلہ 57_ جو شخص حج كے بعض اعمال انجام دينے سے معذور ہے اسے نائب بنانا جائز نہيں ہے اور معذور وہ شخص ہے جو مختار شخص كے فريضے كو انجام نہ دے سكتا ہو مثلاً تلبيہ يا نماز طواف كو صحيح طور پر انجام نہ دے سكتا ہو يا طواف اور سعى ميں خود چلنے كى قدرت نہ ركھتا ہو يا رمى جمرات پر قادر نہ ہو ، اس طرح كہ اس سے حج كے بعض اعمال ميں نقص پيدا ہوتا ہو ، پس اگر عذر اس نقص تك نہ پہنچائے جيسے صرف بعض تروك احرام كے ارتكاب ميں معذور ہو تو اسكى نيابت صحيح ہے _

 

مسئلہ 58_ اگر نيابتى حج كے دوران ميں عذر كا طارى ہونا نائب كے اعمال ميں نقص كا سبب بنے تو اجارے كا باطل ہو جانا بعيد نہيں ہے اور اس صورت ميں احوط وجوبى يہ ہے كہ اجرت اور منوب عنہ كى طرف سے دوبارہ حج بجا لانے پر مصالحت كريں_

 

مسئلہ 59_ جو لوگ مشعرالحرام ميں اختيارى وقوف سے معذور ہيں انہيں نائب بنانا صحيح نہيں  ہے ۔ پس اگر انہيں اس طرح نائب بنايا جائے تو وہ اس پر اجرت كے مستحق نہيں ہوں گے جيسے كاروانوں كے خدام كہ جو كمزور لوگوں كے ہمراہ رہنے اور كاروان كے بعض كاموں كو انجام دينے پر مجبور ہوتے ہيں چنانچہ طلوع فجر سے پہلے ہى مشعر سے منى كى طرف نكل جاتے ہيں پس اگر ايسے لوگوں كو نيابتى حج كيلئے اجير بنايا جائے تو ان پر اختيار ى وقوف كو درك كرنا اور حج كو بجالانا واجب ہے _

مکہ

مسلئہ 60_معذور نائب كے حج كے كافى نہ ہونے ميں فرق نہيں ہے كہ وہ اجير ہو يا مفت ميں حج كو انجام دے رہا ہو اور كافى نہ ہونے ميں كوئي فرق نہيں ہے كہ خود نائب اپنے معذور ہونے سے جاہل ہو يا منوب عنہ اس سے جاہل ہو اور اسى طرح ہے اگر ان ميں سے كوئي ايك اس بات سے جاہل ہو كہ يہ ايسا عذر ہے كہ جسكے ساتھ نائب بنانا جائز نہيں ہوتا جيسا كہ اس بات سے جاہل ہو كہ مشعر الحرام ميں وقوف اضطرارى پر اكتفا كرنا صحيح نہيں ہے _

 

مسئلہ 61_ نائب پر واجب ہے كہ وہ تقليد يا اجتہاد كے لحاظ سے اپنے فريضے پر عمل كرے _

 

مسئلہ 62_ اگر نائب احرام اور حرم ميں داخل ہونے كے بعد فوت ہو جائے تو يہ منوب عنہ سے كافى ہے اور اگر احرام كے بعد ليكن حرم ميں داخل ہونے سے پہلے فوت ہو تو احوط وجوبى كى بنا پركافى نہيں ہے اور اس حكم كے لحاظ سے كوئي فرق نہيں ہے كہ نائب اجير ہو يا مفت ميں كام انجام دے رہا ہو يا اسكى نيابت حجة الاسلام ميں ہو يا كسى اور حج ميں _

 

مسئلہ 63_ جس شخص نے اپنى طرف سے حجة الاسلام انجام نہيں ديا اسكے لئے احوط استحبابى يہ ہے كہ نيابتى حج كے اعمال مكمل كرنے كے بعد جب تك مكہ ميں ہے اپنے لئے عمرہ مفردہ بجا لائے اگر يہ كر سكتا ہو _

 

مسئلہ 64_ نيابتى حج كے اعمال سے فارغ ہونے كے بعد نائب كيلئے اپنى طرف سے اور غير كى طرف سے طواف كرنا جائز ہے اسى طرح اس كيلئے عمرہ مفردہ بجا لانا بھى جائز ہے _

 

مسئلہ 65_ جيسا كہ حج كيلئے نائب ميں احوط كى بنا پر ايمان شرط ہے اسى طرح اعمال حج ميں سے ہر اس كام ميں بھى شرط ہے كہ جس ميں نيابت صحيح ہے جيسے طواف ، رمى ،قرباني_

 

مسئلہ 66_ نائب پر واجب ہے كہ وہ اعمال حج ميں منوب عنہ كى طرف سے نيابت كا قصد كرے اور اس پر واجب ہے كہ منوب عنہ كى طرف سے طواف النساء كو انجام دے ۔

 

 تحریر: حضرت آيت اللہ العظمى سيد على خامنہ اى (دام ظلہ الوارف)

مترجم: معارف اسلام پبلشرز