عید کے دن شکر کریں احتجاج نہیں
بعض لوگ خصوصاً خواتین عید کے دن احتجاج کا موڈ بنا لیتی ہیں۔ وہ گھرانے جن میں کسی کا انتقال ہوگیا ہو یا گھر کا کوئی عزیز فرد جیل یا مصیبت میں ہو ایسے گھرانوں کی خواتین عام طور سے کہتی ہیں اس سال ہم عید نہیں منا رہے اور پھر پرانے کپڑے پہن کر بھوت کی صورت بنا کر احتجاج کرتی ہیں خود بھی روتی ہیں، دوسروں کو بھی رلاتی ہیں ۔ یہ طریقہ ناشکری اور تکبر والا ہے ۔ عید تو ایک ”دینی خوشی“ ہے ، رمضان المبارک کی رحمتوں اور برکتوں کی خوشی، پس جس کی رمضان المبارک میں بخشش ہو گئی اس کی عید تو خود ہی ہوجاتی ہے اور جو رمضان المبارک میں محروم رہا وہ لاکھ خوشیاں اور مستیاں کر لے اس کی کوئی عید نہیں۔ عید کا دن شکر اور شکرانے کا دن ہے اگر آپ کے کسی عزیز کا انتقال ہو گیا ہے تو آپ تلاوت کرکے اور نوافل ادا کرکے اس کے لئے خوب ساری دعائیں کریں۔ اگر آپ کے عزیز جیل میں ہیں تو تلاوت اور نوافل کے بعد ان کی رہائی کے لئے دعاء مانگیں مگر احتجاج والا ماحول نہ بنائیں۔ ہم اللہ تعالیٰ کے بندے ہیں ہم خدا نہیں کہ سب کچھ ہماری مرضی سے ہو۔ اللہ پاک کی مرضی جس کو چاہے زندہ رکھے اور جس کو چاہے موت دے ہمارا کام اس کی تقدیر پر راضی ہونا ہے اور اس سے صبر کی دعاء کرنا ہے اگر ہم اکڑیں گے اور کہیں گے کہ ہمارے ساتھ ایسا کیوں ہوا؟ تو یہ تکبر کی علامت ہے مسلمان کو چاہئے کہ اللہ تعالیٰ کا بندہ اور غلام رہے اور خود کو کچھ نہ سمجھے۔
متعلقہ تحریریں:
دوخوشیاں
دلوں کے مریض ہوشیار
اللہ سے انعام و اکرام ملنے والا دن
عید کے دن غریبوں کا دل نہ دکھائیں
اللہ کی راہ کے مسافروں پر خوش ہوں