دلوں کے مریض ہوشیار
رمضان المبارک میں جن لوگوں نے اللہ تعالیٰ کو راضی کیا وہ لوگ بخشے گئے پاک ہو گئے اور اہل جنت میں شامل ہوگئے یہ کتنی بڑی خوشی ہے؟ بہت بڑی، بہت بڑی ۔ آپ ذرا قرآن پاک میں جنت کا حسن تو پڑھ کر دیکھیں اللہ پاک بار بار جنت کی فضائیں اور جنت کی ادائیں یاد دلاتا ہے ۔ ساری دنیا کی چمک دمک اور حسن جنت کی ایک گز زمین کے حسن تک نہیں پہنچ سکتا۔ آپ ٹی وی چینلز پر دنیا کے حسن کو دیکھ کر متاثر نہ ہوں جنت کے مقابلے میں یہ سب کچھ ”نمائشی کھیل تماشا“ ہے محض دھوکہ، جی ہاں ایک فانی اور عارضی چمک ارے جنت تو بہت اونچی ہے، بہت پیاری ہے، بہت حسین ہے، بہت میٹھی ہے، ذرا سورة الرحمن میں جھانک کر دیکھیں نیویارک اورسوئٹزرلینڈ کا حسن ویران کھنڈرات کی طرح نظر آئے گا ۔
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ اس جنت کی طرف دوڑو یہ میں نے اپنے لوگوں کے لئے تیار کی ہے ۔ اللہ تعالیٰ کے لوگ ، اللہ تعالیٰ کے بندے، اب آپ خود سوچیں جن لوگوں کے لئے جنت کی ہمیشہ ہمیشہ والی ابد الآباد والی زندگی کا فیصلہ ہو جائے ان کے لئے کتنی بڑی خوشی ہے اب اس خوشی کو منانے کا آغاز عید کی رات سے ہی کردینا چاہئے عید کی رات یعنی عید کے دن سے پہلے والی رات جو لوگ عبادت کرتے ہیں اللہ تعالیٰ ان کے دلوں کو خاص زندگی عطاء فرماتا ہے لیجئے ”زندہ دل“ بننے کا طریقہ معلوم ہوگیا اور دل کے مریضوں کو خوشخبری مل گئی اللہ اکبر کبیرا آخرت کی اصل زندگی سے غافل لوگ عید کی رات بازاروں میں مگن سینماؤں میں مست اور دنیا کی رسموں میں مصروف جبکہ دل والے اس رات بھی اللہ تعالیٰ کو راضی کرنے کی فکر، محنت اور جستجو میں ۔ اب آپ بتائیں عید کس کو نصیب ہوئی؟ ان کو جو محبوب حقیقی سے غافل ہو گئے یا ان کو جو آج بھی محبوب حقیقی کے ساتھ ہیں اور اس کی یاد میں ڈوبے ہوئے ہیں ہوسکے تو اس رات زیادہ عبادت کی جائے رمضان المبارک کی یادوں کو تازہ رکھا جائے وگرنہ اتنا تو ضرور رہے کہ عشاء اور فجر کی نماز مسجد میں باجماعت ادا ہو اور رات کا دامن گناہوں سے پاک رہے
من قام لیلتی العیدین محتسبا لم یمت قلبہ یوم تموت القلوب (رواہ ابن ماجہ)
من احیا لیلة الفطر ولیلة الاضحیٰ لم یمت قلبہ یوم تموت القلوب
(رواہ الطبرانی فی الاوسط)