• صارفین کی تعداد :
  • 2422
  • 9/20/2008
  • تاريخ :

نماز حمعه کا عظیم الشان اجتماع رهبر انقلاب اسلامی کی امامت میں  

رهبر انقلاب اسلامی

ماه مبارک رمضان کی تیسرے جمعتہ المبارک کے موقع پر آ ج پور ے ملک میں نماز جمعه کے انتهائی روح پرور اجتماعات منعقد هوئے۔  دارالحکومت تهران میں نماز جمعه کا عظیم الشان اجتماع تهران یونیورسٹی اور اسکی اطراف کی شاهراؤں پر منعقد هوا ۔رهبر انقلاب اسلامی حضرت آیت الله خامنه ای نے اس روح پرور اجتماع سے خطاب کرتے هوئے نماز جمعه کے پہلے خطبے میں مولا ئے کائنات حضرت علی ابن ابی طالب علیه السلا م کی سیرت پر روشنی ڈالی  اور نماز جمعه کے دوسرے خطبےکے آغاز میں ان نونهالو ں کو مبارکباد پیش کی جنهو ں نے اس سال سن بلوغ کو پہچنے کے بعد پہلا روزه ر کها ۔رهبر انقلاب اسلامی نے  یوم قدس کی طرف اشاره کرتے  هو ئے اسلامی انقلاب کی کامیابی کے ابتدائی ایام کا ذکر کیا اور بیرونی طاقتوں کی سازشوں کی مقابلے میں  ملت ایران کی استقامت اور پائیداری کی ستائش کی ۔

 نماز جمعہ کی تفصیلات

 رہبرانقلاب اسلامی نے دنیا کے فلسفہ وجودی کے بعض پہلوؤں کا ذکرکرتے ہوئے فرمایا کہ دنیا انسان کی ترقی وکمال کا وسیلہ ہے اورجوبعض احادیث میں دنیا کوتمام برائیوں کی جڑ کہا جاتا ہے تواس کا مطلب یہ ہے کہ لوگ اپنے دینی انسانی  اوراسلامی واخلاقی فرائض کوفراموش کرکے دنیاپرستی ميں لگ جاتے ہيں ان کے لئے کہا گیا کہ دنیا تمام برائیوں کی جڑ ہے وگرنہ دنیا خداوند عالم کی تمام نعمتوں سے مالا مال اورسرشار ہے ۔یہ ساری نعمتيں خداوند عالم نے اپنے بندوں اورانسانوں کے لئے ہی مہیا کی ہے ۔آپ نے فرمایا کہ امیرالمومنین نے اگردنیا کے بارے میں راس کل خطیئہ حب الدنیایعنی تمام برائیوں کی جڑ حب دنیا ہے فرمایا تواسکی وجہ یہی ہے کہ لوگ دنیا کی رنگینیوں میں گم ہوگئے تھے اورمادیت کوہی سب کچھ سمجھ کرخداوآخرت کوفراموش کردیاتھا  وگرنہ امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام  نے دنیا کے امورلوگوں کی رفاہ آسائش کے لئے خود انجام دئے ہيں آپ نے مدینہ میں خود اپنے دست مبارک سے باغات لگائے ہيں اورديگر اموردنیوی انجام دئے  مگر کبھی دنیا سے دل نہيں لگایا  آپ نے فرمایا کہ امیرالمومنین نے دنیاپرستی کا علاج بھی بیان فرمایا کہ خداکی یاد اوراس کا ذکر جس کے دل میں مقام بنالیتا ہے اس کی نظر میں مادی زندگی کے جلوے اوررنگینیا ں سب ھیچ اورحقیرہوجاتی ہيں اورتقوی کی ایک خصوصیت یہی ہے اورامیرالمومنین اسی خصوصیت کےسب سے بڑے  مصداق تھے ۔رہبرانقلاب اسلامی نے حضرت علی علیہ السلام کی انہی نصیحتوں کے تناظر میں لوگوں کودعائیں اورخاص طورپر ماہ مبار ک رمضان میں حضرت علی علیہ السلام سے منقول دعائیں منجملہ دعائے کمیل اور دعائے صباح اوراسی طرح دیگر ایام میں مناجات شعبانیہ کی تلاوت کرنےکی تلقین فرمائی ۔آپ  نے شب قدرکی فضیلت کا ذکرکرتے ہو‏ئے فرمایا کہ ان راتوں کی قدرکی جانی چاہئے اوران راتوں میں اپنے پروردگارسے اپنی مرادیں طلب کرنی چاہئے اورکوشش کریں کہ دعائیں سمجھ کرپڑھیں اوراگر عربی نہيں سمجھ سکتے تواپنی زبان میں ہی خدا سے دعاکریں بندوں اورخداکے درمیان کوئی حجاب نہیں ہے۔ اپنے خداسے بلاجھجھک اپنی بات کہنا چاہئے ۔حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے امیرالمومنین حضرت علی ابن ابیطالب علیہ السلام کے ایام شہادت کی مناسبت سے خدا کے حضورمولائے متقیان کی دعاؤں اوررازونیاز کا بھی ذکرکیا اورفرمایا کہ مسجد کوفہ اوراس  کی دیواروں نے بارہا خدا کے حضورامیرالمومنین کی دعاؤں اورمناجات اورخدا کے حضورلوگوں کے سلوک سے متعلق شکوے بھی سنے تھے ۔اورآج کی رات کے بعد آنے والی سحر کومسجد کوفہ اوراس کے درودیوارنے مولائے متقیان کا وہ جملہ بھی سنا ہے جب آپ نے اپنے فرق مبار ک پر لگنے والی تلوار کے بعد خدا کے حضورفرمایاتھا فزت وربّ الکعبہ ۔رہبرانقلاب اسلامی نے نمازکے دوسرے خطبے میں مختلف مراحل میں ایرانی  عوام کی استقامت وپائمردی کا ذکرکرتے ہوئےفرمایا کہ ایران کے عوام نے تمام مراحل ميں خواہ وہ دفاع مقدس  (1980-1988)کا زمانہ رہاہو یا پھر دشمن کی طرف سے ایران کے سیاسی ماحول کوخراب کرنے کے واقعات ہوں دشمن کوہرمرحلے اورہرمیدان میں مایوس کیا ہے اورثابت قدمی کا مظاہرہ کیا ہے ۔حضرت آیت اللہ العظمي خامنہ ای نے فرمایا کہ ایرانی عوام کی استقامت اورپائمردی کی حالیہ برسوں میں ایک شاندارمثال یہی پرامن ایٹمی پروگرام کا معاملہ ہے کہ جب ایران کے خلاف پوری دنیا میں پروپیگنڈہ ہورہا تھا اس وقت ایرانی عوام نے جس طرح سے اپنے موقف کا دفاع کرنا چاہئے تھا بھرپوردفاع کیا ۔آپ نے فرمایا کہ ایرانی عوام نے گذشتہ تیس برسوں ميں جب بھی جیسا وقت پڑا ہے اپنا کرداراداکیا ہے اوریہی بات کا اس بات کا با‏عث بنی ہے کہ دشمن نے ابھی تک ایران پر دباؤڈالنے کی پوری کوشش کی مگر وہ ایرانی عوام کا کچھ بھی نہ بگا ڑسکے اورایرانی عوام کا یہ راستہ ترقی وکمال کاراستہ ہے اورہم اس راستے پر آگے کی سمت بڑھ رہے ہيں اورانشاء اللہ آنے والا انقلاب کا چوتھا عشرہ ، ترقی وانصاف کا عشرہ ہوگا ۔اورجب یہ ہدف مکمل ہوجائے گا تو ہمارانظام محفوظ ہوجائے گا تاهم  دشمن اپنی دشمنی جاری رکھے گا اورہمیں دشمن کی دشمنی کے مقابلے میں پوری ہوشیاری کا مظاہرہ کرنا ہوگا اورقومی مفادات کے  تحفظ کے لئے بہترین راستے کا انتخاب کرنا ہوگا ۔رہبرانقلاب اسلامی نے مسئلہ فلسطین کوعلاقےاورعالم اسلام  کا سب سے اہم اورقدیم اوربنیاد ی مسئلہ قراردیتے ہوئے فرما یا کہ غاصب صیہونی حکومت نے فلسطینی  عوام کے خلاف اپنی جارحیت اورظلم وستم میں اضافہ کردیا ہے اوراسکی وجہ غاصب صیہونی حکومت کی پے درپے شکست ہے کیونکہ صیہونی حکام اپنی جھوٹی ہیبت ورعب کا بھرم باقی  نہيں رکھ سکے اورانھوں نے جورعب ودبدبہ  عرب حکام کے دلوں میں بٹھا رکھا تھا وہ لبنانی اورفلسطینی جیالوں اورفداکاروں  کی شاندارمزاحمت کی بدولت ختم ہوگیا ۔حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے دوسرے علاقوں سے لاکربسائے جانے والے صیہونیوں کوفلسطینی سرزمین کا غاصب قراردیا اورفرمایا کہ سرزمین فلسطین پر غاصبانہ قبضے کے جرم میں یہ صیہونی آباد کا ر بھی برابر کے شریک ہيں ۔آپ نے فرمایا ہمیں فلسطینی یہودیوں اورعیسائیوں سے کوئی سروکارنہیں ہے مگر یہ غاصب صیہونی آباد کار صیہونی حکام کے لئے سیاہی لشکرکا کام انجام دیتے ہيں اوریہ بھی فلسطینی عوام پر مختلف اسلحوں سے لیس ہوکر ان پرحملے کرتے ہيں ۔اس لئے ہم انھیں کبھی بھی اورکسی بھی صورت میں ایک قوم کا نام نہيں دے سکتے ۔رہبرانقلاب اسلامی نے غزہ میں محصورفلسطینی حماس کی حکومت کو ایک قانونی حکومت قرادیا اورفرمایاکہ یہ حکومت عوام کے ووٹوں سے برسراقتدارآئی ہے اورپوری دنیا کوچاہئے کہ وہ اسے تسلیم کرے۔ آپ نےفرمایا کہ تمدن وتہذیب کا دعوی کرنےوالےممالک جن کے یہاں تہذيب و تمدن کا معمولی سا بھی شائبہ نہيں پایاجاتا وہ غزہ کے عوام کے ابترحالات کامشاہدہ کررہے ہیں اورغاصب صیہونی حکام کے مظالم کوبھی دیکھ رہے ہيں البتہ غزہ توصیہونی غاصبوں کے مظالم کا ایک نمونہ ہے غرب اردن کے بھی حالات غزہ سے کم نہیں ہيں اگرچہ وہا ں محاصرہ نہيں ہے مگروہا ں کے بھی حالات غزہ سے کم نہيں ہيں ۔ تمام علاقوں میں فلسطینیوں پر صیہونی غاصبوں کا دباؤ یہ سب ممالک دیکھ رہے ہيں اوران کی زبان سے ایک لفظ بھی نہيں نکل رہا ہے بلکہ برعکس یہ ممالک صیہونیوں کی حمایت بھی کررہے ہيں اوران کے مظالم پر ان کا ساتھ دے رہے ہيں ۔رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا ایک ایسے وقت جب تمدن کے دعویدارممالک صیہونیوں کے مظالم پر خاموش تماشائی بنے ہوئے ہيں تو عالم اسلام کا فریضہ ہے کہ وہ حرکت میں آئے اوراپنا رد عمل دکھائے ۔رہبرانقلاب اسلامی نےفرمایا  کہ اس کے لئے یوم القدس بہترین موقع ہے۔حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے جمعہ الوداع کوامام خمینی رحمتہ اللہ کی جانب سے عالمی یوم قدس قراردئے جانے کے تاريخی اقدام کو سراہا تے ہوئے فرمایا ہم امید کرتے ہيں کہ  اس دن ایران کے ساتھ ساتھ دنیا کے تمام مسلمان ممالک کے  عوام فلسطینیوں کے حق میں اور غاصب صیہونیوں کے مظالم کے خلاف اپنی آوازبلند کریں گے انھوں نے فرمایا کہ مسلمان حکومتیں بھی اپنے عظیم فریضے پر جو حماس حکومت کی حمایت ہے عمل کریں گے ۔