روزہ کے متفرق احکام
سوال:
اگر عورت کو نذر معین کے روزہ کے درمیان خون حیض آ جائے تو اس کے روزہ کا کیا حکم ھے؟
جواب :
حیض آنے سے روزہ باطل ھوجائے گا اور طھارت کے بعد اس پر قضا واجب ھے۔
سوال :
ایک شخص ” دیر “ کی بندرگاہ کا رھنے والا ھے۔ اس نے یکم رمضان سے ستائیسویں رمضان تک روزے رکھے۔ اٹھائیسویں کی صبح کو دبئی کے لئے روانہ ھوا اور انتیسویں کو وھاں پھنچ گیا۔ دبئی میں اس دن عید تھی تو کیا وطن واپس آنے کے بعد اس پر فوت شدہ روزے کی قضا واجب ھے؟ اب اگر اس نے ایک دن کی قضا کی تو جس دن وہ دبئی پھنچ گیا تھا وھاں عید کا اعلان ھوچکا تھا۔ ایسے شخص کا حکم کیا ھے؟
جواب :
اگر عید کا اعلان ۲۹ ویں رمضان کو شرعی ضابطوں کے مطابق تھا تو اس دن کے روزہ کی قضا واجب نھیں ھے لیکن اس سے یہ واضح ھو جائے گا کہ ابتدائے ماہ کے روزے اس سے چھوٹے ھیں تو اس پر واجب ھے کہ یقینی طور سے چھوٹے ھوئے روزوں کی قضا کرے۔
سوال :
اگر روزہ دار نے اپنے شھر میں افطار کیا اور پھر کسی ایسے شھر کا سفر کیا جھاں ابھی سورج غروب نھیں ھوا ھے تو اس کے روزے کا کیا حکم ھے ۔ کیا یہ شخص اس شھر کے غروب آفتاب سے قبل اس شھر میں کھا پی سکتا ھے؟
جواب :
روزہ صحیح ھے اور جب اپنے شھر میں غروب آفتاب کے بعد افطار کرچکا ھے تو جس شھر میں ابھی غروب نھیں ھوا ھے وھاں کھا پی سکتا ھے۔
سوال :
ایک شھید نے اپنے دوست کو وصیت کی کہ میری شھادت کے بعد احتیاطاً کچھ روزے میری طرف سے رکہ لینا، شھید کے ورثاء ان باتوں کے پابند نھیں ھیں اور نہ ھی ان کو اس پر آمادہ کیا جا سکتا ھے جبکہ شھید کے دوست کے لئے روزہ رکھنا سخت ھے کیا اس کا کوئی اور حل ھے؟
جواب :
اگر شھید نے دوست سے وصیت کی تھی تو شھید کے ورثاء سے اس کا کوئی تعلق نھیں ھے۔ اب اگر دوست پر نیابتاً روزہ رکھنا باعث مشقت ھے تو اس پر سے تکلیف ساقط ھے۔
سوال :
میں کثیر الشک بلکہ کثیر الوسواس ھوں۔ فروعی مسائل میں تو بھت زیادہ شکی ھوں۔ فی الحال مجھے شک ھے کہ رمضان میں جو روزے رکھے تھے کھیں ایسا تو نھیں کہ جو گرد و غبار منہ میں گیا تھا اس کو نگل لیا ھو۔ یا جو پانی منہ میں لیا تھا اس کو ٹھیک سے تھوکا تھا یا نھیں ۔ کیا اس شک کے بعد روزہ صحیح ھے؟
جواب :
اس سوال کی روشنی میں روزہ صحیح ھے اور اس طرح کہ شک کی کوئی حیثیت نھیں ھے۔
سوال:
کیا حدیث کساء معتبر ھے جس کی روایت حضرت فاطمہ زھرا سلام اللہ علیھا سے ھے اور روزوں میں اس کی نسبت شھزادی کی طرف دی جا سکتی ھے؟
جواب :
اگر شھزادی علیھا السلام کی طرف نسبت ” حکایت “ اور ان کتابوں کے ذریعہ ” نقل قول “ ھو جن میں حدیث کساء منقول ھے تو کوئی مضائقہ نھیں ھے۔
سوال:
میں نے بعض علماء اور غیر علماء سے یہ سنا ھے کہ اگر کسی کو مستحبی روزے میں کسی نے دعوت دی تو اس کی دعوت کو قبول کرتے ھوئے کھا پی لینے سے روزہ باطل نھیں ھوتا اور ثواب بھی باقی رھتا ھے۔ آپ کا اس سلسلہ میں کیا نظریہ ھے ؟
جواب :
مومن کی دعوت کو مستحب روزے میں قبول کرنا رجحان شرعی رکھتا ھے اور اس کی دعوت پر کھا پی لینے سے روزہ تو باطل ھوجاتا ھے لیکن روزے کے اجر و ثواب سے محروم نھیں رھے گا۔
سوال :
ماہ مبارک کے پھلے روز سے تیسویں روز تک کے لئے مخصوص دعائیں وارد ھوئی ھیں۔ اگر ان کی صحت میں شک ھو تو ان کے پڑھنے کا کیا حکم ھے؟
جواب :
اگر یہ دعائیں اس نیت سے پڑھی جائیں کہ وارد ھوئی ھیں اور مطلوب ھیں تو ان کے پڑھنے میں بھرحال کوئی مضائقہ نھیں ھے۔
سوال :
ایک شخص روزے رکھنے کے ارادے سے سو گیا لیکن سحر کے وقت کھانے کے لئے بیدار نہ ھوسکا ، جس کے سبب اس میں روزہ رکھنے کی طاقت نہ رھی تو روزہ نہ رکھنے کا عذاب خود اس پر ھے یا اس شخص پر ھے جس نے اس کو بیدار نھیں کیا۔ اور کیا سحر کھائے بغیر اس کا روزہ رکھنا صحیح ھے؟
جواب :
ناتوانی کی وجہ سے روزہ افطار کرلینا اگرچہ سحر نہ کھانے کی وجہ سے ھو گناہ اور معصیت نھیں ھے۔ بھرحال نہ جگانے والے پر کوئی گناہ نھیں ھے اورسحر کھائے بغیر روزہ رکھنا صحیح ھے۔
سوال :
اگر کوئی شخص مسجد الحرام میں اعتکاف کررھا ھو تو تیسرے دن کے روزے کا کیا حکم ھے؟
جواب :
اگر اعتکاف کرنے والا مسافر ھے اور مکہ مکرمہ میں دس روز اقامت کا ارادہ رکھتا ھے۔ یا سفر میں روزہ رکھنے کی نذر کی ھے تو دو روز روزہ رکھنے کے بعد اعتکاف کو پورا کرنے کے لئے تیسرے دن کا روزہ واجب ھے۔ اور اگر دس روز اقامت کی نیت نھیں کی اور نہ سفر میں روزہ رکھنے کی نذر کی تو اس کا سفر میں روزہ رکھنا دوست نھیں ھے اور روزے کی صحت کے بغیر اعتکاف صحیح نھیں ھے۔
الحج ڈاٹ کام