• صارفین کی تعداد :
  • 4076
  • 8/19/2008
  • تاريخ :

افریقہ کی مساجد (3)

مصر کی مساجد

جامعہ ازہر

جامعہ ازہر

جامعہ مسجد الازہر

1۔مسجد: بنوفاطمہ نے جب مصر کو فتح کرکے قاہرہ کو اپنا دارلحکومت بنایا تو جوہر الکاتب صقلبی نے ، جو ابوتیمم کا سپہ سالار تھا۔ 359ھ میں اس مسجد کی بنیاد رکھی اور یہ دو برس بعد 361ھ میں تیار ہوگئی۔ اس کے بعد مختلف بادشاہوں نے اس میں اضافہ کیا۔

2۔ یونیورسٹی : مسجد میں ایک مدرسہ قائم کیا گیا جو کچھ مدت بعد دینی اور دینوی تعلیم کا سب سے بڑا مرکز بن گیا۔ چونکہ یہاں دور دور سے طلبہ آتے تھے اس لیے اس کی حیثیت اقامتی درس گاہ کی ہوگئی آج بھی نصف سے زیادہ لڑکے اقامت گاہوں میں رہتے ہیں۔ شروع میں یہاں صرف دینی تعلیم دی جاتی تھی ۔ 1930ء میں پرائمری ، ثانوی ، ڈگری اور عالم ایم۔ اے کے مدارج قائم ہوئے۔ اور تعلیم کو مسجد سے نکال کر کالجوں میں منتقل کر دیا گیا۔ اب صرف دینیات کا شعبہ مسجد سے وابستہ ہے۔

 

مسجد الحسین

مسجد الحسین

مسجد الحسین، قاہرہ، مصر

مسجد الحسین (دیگر نام: مسجد سیدنا الحسین، مسجد حسین،مسجد راس الحسین) قاہرہ، مصر کی ایک قدیم مسجد ہے جو 549ھ (1154ء) میں تعمیر ہوئی۔ تحقیق کے مطابق یہ مسجد فاطمی خلفاء کے ایک قبرستان کی زمین پر تعمیر کی گئی۔ یہ مسجد اپنے تبرکات کی وجہ سے مشہور ہے مثلاً حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی ڈاڑھی کے کچھ بال، ان کے کچھ کپڑے، اور ایک قدیم ترین قرآن کا مکمل مخطوطہ جس کا تعلق حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے دور سے ہے اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے ہاتھ کا اور حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے ہاتھ کا لکھا ہوا ہے۔. اس کے علاوہ یہ مشہور ہے کہ امام حسین علیہ السلام کا سر مبارک جو اولاً دمشق، شام میں دفنایا گیا تھا، یہاں لا کر دفنایا گیا مگر زیادہ روایات یہ ہیں کہ یہ سرِ اقدس واپس کربلا، عراق لے جا کر دفنایا گیا تھا۔

تاریخ

مسجد الحسین 549ھ (1154ء) میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے نواسے امام حسین علیہ السلام کے نام پر تعمیر ہوئی۔ بعد میں مسجد میں وہ جگہ شامل کر دی گئی جہاں مشہور روایات کے مطابق امام حسين علیہ السلام کا سر مبارک دفن تھا۔ مسجد پر موجود کھدی ہوئی تحریروں کے مطابق 634ھ (1237ء) میں ایک مینار تعمیر کیا گیا اور مسجد میں ستونوں کا اضافہ کیا گیا۔ 1175ھ (1761-62ء) میں امیر عبدالرحمٰن کتخدا نے مینار کے اوپر والے حصے اور گنبد کی تعمیر کی۔ 1279ھ (1863ء) میں خدیو اسماعیل نے مسجد کو وسیع کیا۔ کام 1290ھ (1873ء) تک جاری رہا۔ ایک نئے مینار کی تعمیر 9579ھ (1878ء) تک جاری رہی۔ مسجد میں پنتالیس ستون ہیں جو سنگِ مرمر سے بنے ہیں اور چھت کے اندرونی حصہ پر مہنگی لکڑی کا کام ہے۔ محراب کی تعمیر و تزئین 1303ھ (1886ء) میں کی گئی۔ مسجد میں زبردست خطاطی اور نقاشی دیکھی جا سکتی ہے جس میں سے کچھ کافی قدیم ہے۔

مسجد کے تبرکات

مسجد الحسین میں رکھا ہوا 1400 سال پرانا قرآن کا نسخہ

مسجد میں کئی تبرکات ہیں جن کو کثیر تعداد میں لوگ دیکھنے آتے ہیں۔ ان میں سے کچھ درج ذیل ہیں:

1. مسجد میں قرآن کا ایک 1400سال کے قریب پرانا نسخہ موجود ہے جو مکمل ہے۔ ایک روایت کے مطابق یہ نسخہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے دور سے تعلق رکھتا ہے اور وہ نسخہ ہے جو ان کے دور میں یکجا کر کے مختلف علاقوں میں بھیجنے کے ساتھ مصر میں بھی بھیجا گیا تھا۔ روایات کے مطابق یہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ اور حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے ہاتھ کا لکھا ہوا ہے۔ یہ نسخہ مختلف حکمرانوں کے پاس رہا۔ جدید دور میں چمڑے پر لکھے ہوئے اس نسخہ کو محفوظ کیا گیا ہے۔ یہ نسخہ ایسے خط میں ہے جو مدینہ میں چودہ سو سال پہلے قرآن کی کتابت کے لیے استعمال ہوتا تھا۔ یہ دنیا میں قرآن کا ایسا قدیم ترین نسخہ ہے جو مکمل قرآن پر مشتمل ہے۔

2. حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی داڑھی کے کچھ بال

3.حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے منسوب ایک سرمہ دانی

4. روایت ہے کہ امام حسین علیہ السلام کا سر مبارک یہاں لا کر دفن کیا گیا تھا مگر اس کا کوئی واضح ثبوت نہیں اور اکثر روایات کے مطابق سر مبارک پہلے دمشق میں دفنایا گیا اور بعد میں جسم کے ساتھ کربلا میں دفنا دیا گیا 

الحاکم مسجد

الحاکم مسجد

الحاکم مسجد مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں واقع ایک مسجد ہے جو فاطمی دور حکومت کی سب سے بڑی مسجد ہے۔ اس مسجد کی تعمیر کا آغاز 990ء میں فاطمی خلیفہ ابو منصور نظار العزیز کے دور حکومت میں شروع ہوا اور ان کے بیٹے خلیفہ الحاکم بامر اللہ کے دور حکومت میں 1013ء میں اس کا کام تکمیل کو پہنچا۔

 

الحاکم مسجد

الحاکم مسجد

یہ مسجد قاہرہ میں آنے والے ایک زلزلے سے شدید متاثر ہوئی تھی اور 1989ء میں سیدنا محمد برہان الدین اور ان کے پیروکاروں نے اس کی تعمیر نو کی اور مصر کے اُس وقت کے صدر محمد انور السادات نے اس کا افتتاح کیا۔