یورپ کی مساجد (5)
بجراکلی مسجد (بیراکلی مسجد بھی کہا جاتا ہے) سربیا کے دارالحکومت بلغراد میں واقع ایک عظیم مسجد ہے۔ یہ 1575ء میں اُس وقت تعمیر کی گئی جب سربیا سلطنت عثمانیہ کے زیر نگیں تھا۔ 1717ء سے 1739ء تک سربیا پر آسٹریا کے قبضے کے دوران اس مسجد کو رومن کیتھولک گرجے میں تبدیل کر دیا گیا لیکن جب عثمانیوں نے شہر پر دوبارہ قبضہ کیا تو اس کی مسجد کی حیثیت بحال کر دی۔ 18 مارچ 2004ء کو مسجد میں آتشزدگی سے اس کو شدید نقصان پہنچا تاہم بعد ازاں اس کی مرمت کر دی گئی۔
لالا مصطفٰی پاشا مسجد
لالا مصطفیٰ پاشا مسجد قبرص کے شہر فیماگسٹا میں واقع ایک مسجد ہے جو ایک گرجے کی جگہ قائم کی گئی۔ یہ عمارت سینٹ نکولس گرجا کے طور پر 1298ء سے 1400ء کے درمیان تعمیر ہوئی۔ 1571ء میں فیماگسٹا کی عثمانیوں کے ہاتھوں فتح کے بعد اسے مسجد میں تبدیل کر دیا گیا۔
غالباً یہ دنیا کی واحد مسجد ہوگی جو گوتھک طرز تعمیر کا شاہکار ہے۔
اس مسجد کے دو برج زلزلوں اور 1571ء کے عثمانی محاصرے کی بمباری کا نشانہ بنے اور آج تک دوبارہ تعمیر نہیں کیے گئے تاہم ان کی جگہ خالص عثمانی طرز کا ایک مینار قائم کیا گیا۔ عثمانیوں کی جانب سے قبرص کی فتح کے بعد اس گرجے کو سینٹ صوفیا مسجد کا نام دے دیا گیا۔
اسلام میں جانداروں کی تصویروں کی ممانعت کے باعث گرجے میں نصب تمام تصاویر اتار دی گئیں اور اسے بتوں سے بھی پاک کر دیا گیا۔
1954ء میں اس مسجد کا نام بدل کر عثمانی کمانڈر لالا مصطفیٰ پاشا پر رکھ دیا گیا۔
منگالیہ مسجد
منگالیہ مسجد رومانیہ کی قدیم ترین مسجد ہے۔ اس مسجد کو عثمانی سلطان سلیم ثانی کی صاحبزادی اسمہان نے 1525ء میں تعمیر کرایا تھا اور ان کے نام سے اسے اسمہان سلطان مسجد بھی کہا جاتا ہے۔ منگالیہ میں واقع یہ مسجد 800 سے زائد مسلم خاندانوں کا مرکزہے جن کی اکثریت ترک اور تاتار نسل سے تعلق رکھتی ہے۔ 1990ء کی دہائی میں اس کی تعمیر نو کی گئی۔ مسجد سے ملحق ایک قبرستان بھی ہے جس میں 300 سال قدیم مزارات بھی واقع ہیں۔