ایشیا کی مساجد (5)
بیت المکرم بنگلہ دیش کی قومی مسجد جو دارالحکومت ڈھاکہ کے قلب میں واقع ہے۔
یہ مسجد 1960ء کی دہائی میں تعمیر ہوئی۔مسجد کے ماہر تعمیرات ٹی عبد الحسین تھاریانی تھے۔ بنگلہ دیش کی اس قومی مسجد کی تعمیر میں جدید تعمیراتی خصوصیات کے ساتھ ساتھ مسجد کے طرز تعمیر کی حسین خوبیاں بھی شامل کی گئیں ہیں۔ یہ مسجد خانہ کعبہ سے ملتی جلتی ہے اس لیے اسے دنیا بھر میں ممتاز حیثیت حاصل ہے۔
کوبے مسجد
کوبے مسجد (جاپانی: 神戸モスク) جاپان کے شہر کوبے میں واقع ایک مسجد ہے جو اکتوبر 1935ء میں تعمیر کی گئی۔ اسے جاپان کی پہلی مسجد ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ [1] یہ کوبے مسلم مسجد کے نام سے بھی جانی جاتی ہے۔ اس کی تعمیر اسلامی مجلس کوبے کی جانب سے 1928ء سے 1935ء میں اس کی تکمیل تک ہونے والے مالی تعاون اور جمع کردہ عطیات کے باعث ممکن ہو سکی۔ [2] 1943ء میں جاپانی شاہی بحریہ نے اس مسجد پر قبضہ کر لیا تھا۔ تاہم اب اس کی مسجد کی حیثیت بحال ہے اور یہ شہر کے مسلمانوں کا مرکز ہے۔ اپنے مضبوط ڈھانچے اور بنیاد کے باعث ہانشن کے عظیم زلزلے میں بھی یہ مسجد محفوظ رہی۔ یہ مسجد روایتی ترکی انداز میں تعمیر کی گئی اور اسے چیک ماہر تعمیرات جان جوزف سواگر (1885ء تا 1969ء) نے تعمیر کیا جو جاپان میں متعدد مغربی مذہبی عمارات کے ماہر تعمیرات ہیں۔
سلطان صلاح الدین عبد العزیز مسجد
سلطان صلاح الدین عبدالعزیز مسجد المعروف نیلی مسجد ملائشیا کے شہر شاہ عالم کی ایک مسجد ہے۔ یہ ملائشیا کی سب سے بڑی اور جنوب مشرقی ایشیا کی عظیم ترین مساجد میں سے ایک ہے۔ مسجد کی سب سے اہم خصوصیت اس کا نیلا اور سفید رنگ کا دلکش گنبد ہے جس کا قطر 170 فٹ اور بلندی 350 فٹ ہے۔ یہ دنیا بھر کی مساجد کے بڑے گنبدوں میں سے ایک ہے۔ مسجد کے چاروں کونوں پر بلند مینار قائم ہیں جن میں سے ہر مینار کی بلندی 460 فٹ ہے۔ یہ ملائشیا کی واحد مسجد ہے جس کے چار مینار ہیں۔ اس مسجد کی تعمیر کا حکم 14 فروری 1974ء کو سلطان صلاح الدین عبد العزیز نے اس وقت دیا جب انہوں نے شاہ عالم کو سیلانگور کا نیا دارالحکومت قرار دیا۔ مسجد کی تعمیر 11 مارچ 1988ء کو مکمل ہوئی۔ اس میں 16 ہزار نمازیوں کی گنجائش ہے