اولین مساجد
سب سے پہلی مسجد کعبہ تھی۔ کعبۃ اللہ کے ارد گرد مسجد الحرام کی تعمیر ہوئی۔ ایک روایت کے مطابق کعبہ وہ جگہ ہے جہاں سب سے پہلے حضرت آدم علیہ السلام اور حضرت حوا علیہ السلام نے زمین پر عبادت کی تھی۔ اسی جگہ پر حضرت ابراہیم علیہ السلام نے حضرت اسماعیل علیہ السلام کے ساتھ مل کر ایک عبادت گاہ تعمیر کی۔ یہی جگہ مسجد الحرام کہلائی۔ کئی روایات کے مطابق یہیں حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے پہلے پہل نمازیں ادا کیں اگرچہ وہاں کعبہ میں اس وقت بت موجود تھے۔ دوسری مسجد "مسجد قباء" تھی جس کی بنیاد حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم مدینہ سے کچھ باہر اس وقت رکھی جب وہ مکہ سے مدینہ ہجرت فرما رہے تھے۔ تیسری مسجد "مسجد نبوی" تھی جس کی بنیاد بھی حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے مدینہ میں ہجرت کے بعد رکھی اور اس کی تعمیر میں خود بھی حصہ لیا۔ مسجدِ نبوی مسلمانوں کا مذہبی، معاشرتی اور سیاسی مرکز تھا۔ آج مسجد الحرام اور مسجد نبوی مسلمانوں کی مقدس ترین جگہیں ہیں۔
ایشیاء کی مساجد
دنیائے عرب سے باہر اسلام کے پھیلنے کے ساتھ ہی مساجد تعمیر ہو گئیں۔ ان میں سے بعض مساجد تیرہ سو سال سے قدیم ہیں۔ 640ء میں مصر کی فتح کے ساتھ ہی مساجد کی تعمیر ہوئی۔ بعد میں وہاں جامعہ الازہر جیسی مساجد تعمیر ہوئیں۔ مصر بعد میں خود ایک عرب علاقہ بن گیا۔ چین، ایران اور ہندوستان میں آٹھویں صدی عیسوی میں ہی مساجد تعمیر ہو چکی تھیں۔ چین میں ژیان کی عظیم مسجد (چینی زبان میں: 西安大清真寺) اور ہوائشنگ کی مسجد (چینی زبان میں: 懷聖寺) تیرہ سو سال پرانی ہیں اور موجودہ چین کے مرکزی علاقے میں واقع ہیں۔ ہوائشنگ کی مسجد چین کا دورہ کرنے والے اسلامی وفد نے630ء کی دہائی میں بنوائی تھی جو اسلام کا عرب میں بھی بالکل ابتدائی دور تھا۔ ایران کی فتح کے بعد ایران، عراق اور موجودہ افغانستان میں اسلام پھیلا تو وہاں مساجد تعمیر ہوئیں جن میں سے کچھ تیرہ سو سال قدیم ہیں۔
ہندوستان میں پہلے سندھ اور بعد میں دیگر علاقوں میں آٹھویں صدی عیسوی سے مساجد تعمیر ہوئیں۔ بعد میں مغلوں نے بڑی عالیشان مساجد کی تعمیر کی جن میں سے بہت سی آج موجود ہیں مثلاً جامع مسجد دہلی (دہلی، بھارت) اور بادشاہی مسجد (لاہور، پاکستان) وغیرہ۔ ترکی میں پہلی مساجد گیارہویں صدی عیسوی میں تعمیر ہوئیں۔
افریقہ کی مساجد
افریقہ میں سب سے پہلے اسلام غالباً حبشہ (موجودہ ایتھوپیا) میں پھیلا مگر جلد ہی اسلام شمالی افریقہ کے ممالک مصر، تیونس، الجزائر، مراکش وغیرہ میں بھی پھیل گیا۔ تیونس اور مراکش میں قدیم ترین مساجد آج بھی موجود ہیں مثلاً جامعہ الازہر، جامع القیروان الاکبر، مسجد جینے وغیرہ۔ مسجد جینے کچی اینٹوں سے تعمیر کردہ دنیا کی سب سے بڑی عمارت ہے اور مالی کے شہر جینے میں ہے۔ اسی طرح مسجد کتبیہ جو مراکش کی بڑی مساجد میں سے ایک ہے، اپنے مینار کی وجہ سے مشہور ہے جو مخصوص مراکشی طرز کا ہے۔ اس مسجد کے نیچے ایک زمانے میں کتابوں کی ڈھائی سو دکانیں تھیں۔ افریقہ کی دیگر مساجد میں مسجد حسین ( قاہرہ، مصر) جو راس الحسین کے نام سے مشہور ہے، مراکش کی مسجد حسن ثانی (دنیا کی دوسری بڑی مسجد اور دنیا کے بلند ترین مینار والی مسجد)، موریطانیہ کی مسجد شنقیط یا مسجد جمعہ، شنقیط (مساجد میں دوسرا قدیم ترین مینار)، نائیجیریا کی ابوجا قومی مسجد اور دیگر بے شمار مساجد شامل ہیں۔
یورپ میں مساجد
یورپ میں ہسپانیہ کی فتح کے ساتھ ہی مساجد تعمیر ہوئیں جن میں سے مسجد قرطبہ آثارِ قدیمہ کے طور پر مشہور ہے۔ ہسپانیہ کے مسلمانوں کے ہاتھ سے نکلنے کے بعد یورپی اقوام نے انتہائی تنگ نظری سے وہاں اسلام کے آثار مٹانے کی بھرپور کوشش کی۔ تمام مساجد کو یا تو ڈھا دیا گیا یا کلیساؤں میں تبدیل کر دیا گیا۔ مسجد قرطبہ میں اس وقت (1492ء) سے نماز کی کبھی اجازت نہیں دی گئی۔ یورپ کی بیشتر موجودہ مساجد جدید دور میں بنی ہیں اگرچہ البانیا، رومانیہ، قبرص اور بوسنیا میں کچھ پرانی مساجد موجود ہیں۔ قبرص کی مسجد لالہ مصطفےٰ پاشا (1298ء) اس کی ایک مثال ہے۔ بوسنیا و ہرزیگووینا کی کئی قدیم مساجد کو 1990ء کی دہائی میں تباہ کر دیا گیا ہے۔ یورپ میں ترکی اثرات کے بعد کافی مساجد کی تعمیر ہوئی۔ یورپ میں سولہویں صدی عیسوی میں بننے والی مساجد کی کچھ مثالیں یہ ہیں:
1. مسجد قل شریف، کازان، تاتارستان، روس (1552ء)۔ یورپ کی سب سے بڑی مسجد سمجھی جاتی ہے
2. بجراکلی مسجد، بلغراد، سربیا (1575ء) 2004ء میں اسے شدید نقصان پہنچایا گیا
3. منگالیہ مسجد، رومانیہ (1525ء)
4. غازی خسرو بیگ مسجد، سراجیوو، بوسنیا (1531ء)
5. بنواباشی مسجد، صوفیہ، بلغاریہ (1576ء)
اٹھارویں صدی میں تعمیر ہونے والی مساجد میں تیرانا، البانیا کی "مسجد ادھم بے" (1789ء) شامل ہے۔ انیسویں اور بیسویں صدی میں یورپ میں بے شمار مساجد کی تعمیر ہوئی جس کی بنیادی وجوہات یورپ کا مسلمان ممالک پر قبضہ اور نتیجہ کے طور پر مسلمانوں اور ان کا میل جول اور مسلمانوں کی مغربی ممالک کی طرف ہجرت ہیں۔
جدید دور کی مساجد
بیسویں صدی میں بڑی شاندار مساجد تعمیر ہوئی ہیں جن کا طرزِ تعمیر مخلوط ہے۔ یہ نہ صرف مسلمان ممالک میں تعمیر ہوئیں ہیں بلکہ یورپی ممالک میں بھی بے شمار مساجد کی تعمیر ہوئی ہے۔ ان مساجد کی مثالیں ڈھاکہ کی بیت المکرم، برونائی دارالسلام کی سلطان عمر علی سیف الدین مسجد، انڈونیشیا کی مسجد استقلال (جنوب مشرقی ایشیا کی سب سے بڑی مسجد)، جاپان میں پہلی مسجد "مسجد کوبے"، پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں شاہ فیصل مسجد، فلپائن کے شہر منیلا کی مسجد الذہب(سنہری مسجد کے نام سے مشہور ہے)، سنگاپور کی المسجد الاستقامۃ، امریکہ میں اسلامی مرکز واشنگٹن اور دیگر بے شمار مساجد شامل ہیں۔