• صارفین کی تعداد :
  • 3702
  • 1/30/2008
  • تاريخ :

وہ عورتیں جن سے نکاح حرام ہے

زن

ارشاد رب العزت ہے: حُرِّمَتْ عَلَیْکُمْ أُمَّہَاتُکُمْ وَبَنَاتُکُمْ وَأَخَوَاتُکُمْ وَعَمَّاتُکُمْ وَخَالَاتُکُمْ وَبَنَاتُ الْأَخِ وَبَنَاتُ الْأُخْتِ وَأُمَّہَاتُکُمُ اللاَّ تِیْ أَرْضَعْنَکُمْ وَأَخَوَاتُکُمْ مِنَ الرَّضَاعَةِ وَأُمَّہَاتُ نِسَائِکُمْ وَرَبَائِبُکُمُ اللاَّ تِیْ فِیْ حُجُوْرِکُمْ مِّنْ نِّسَائِکُمُ اللاَّ تِیْ دَخَلْتُمْ بِہِنَّ فَإِنْ لَّمْ تَکُونُوا دَخَلْتُمْ بِہِنَّ فَلاَجُنَاحَ عَلَیْکُمْ وَحَلَائِلُ أَبْنَائِکُمُ الَّذِیْنَ مِنْ أَصْلَابِکُمْ وَأَنْ تَجْمَعُوْا بَیْنَ الْأُخْتَیْنِ إِلاَّ مَا قَدْ سَلَفَ إِنَّ اللہ کَانَ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا وَّالْمُحْصَنَاتُ مِنَ النِّسَاءِ إِلاَّ مَا مَلَکَتْ أَیْمَانُکُمْ کِتَابَ اللہ عَلَیْکُمْ وَأُحِلَّ لَکُمْ مَّا وَرَاءَ ذٰلِکُمْ أَنْ تَبْتَغُوْا بِأَمْوَالِکُمْ مُّحْصِنِیْنَ غَیْرَ مُسَافِحِیْنَ ۔ تم پر حرام ہیں تمہاری مائیں تمہاری بیٹیاں تمہاری بہنیں تمہاری وہ مائیں جو تمہیں دودھ پلا چکی ہیں تمہاری پھوپھیاں،تمہاری خالائیں، تمہاری بھتیجیاں، تمہاری بھانجیاں اور تمہاری دودھ شریک بہنیں تمہاری بیویوں کی مائیں اور جن بیویوں سے تم مقاربت کر چکے ہو ان کی وہ بیٹیاں جو تمہاری پرورش میں رہی ہوں ۔ لیکن اگر ان سے تم نے صرف عقد کیا ہو مقاربت نہ کی ہو تو کوئی حرج نہیں ہے ۔نیز تمہارے صلبی بیٹوں کی بیویاں اور دو بہنوں کا باہم جمع کرنا مگر جو پہلے سے ہو چکا ہوبے شک اللہ بڑا بخشنے والا،رحم کرنے والا ہے اور شوہردار عورتیں بھی (تم پر حرام ہیں) مگر وہ جو تمہاری ملکیت میں آجائیں یہ تم پر اللہ کا فرض ہے اور ان کے علاوہ باقی عورتیں تم پر حلال ہیں ان عورتوں کوتم مال خرچ کر کے اپنے عقد میں لاسکتے ہو۔ بشرطیکہ(نکاح کا مقصد) عفت قائم رکھنا ہو بے عفتی نہ ہو۔ ارشاد رب العزت ہے: وَلَاتَنْکِحُوْا مَا نَکَحَ آبَاؤُکُمْ مِّنْ النِّسَاءِ إِلاَّ مَا قَدْ سَلَفَ إِنَّہُ کَانَ فَاحِشَةً وَّمَقْتًا وَسَاءَ سَبِیْلًا ۔ اور ان عورتوں سے نکاح نہ کرو جن سے تمہارے باپ دادا نکاح کر چکے ہیں مگر جو کچھ جو چکا ہے سو ہو چکا یہ ایک کھلی بے حیائی ہے اور ناپسندیدہ عمل اور برا طریقہ ہے ۔ (سورہ نساء:۲۲)