• صارفین کی تعداد :
  • 4241
  • 1/22/2008
  • تاريخ :

تلاوت کی راہیں

 

قرآن مجید

روایت میں ارشاد ہوا ہے کہ: اپنے دہنوں کو پاک رکھو کہ یہ قرآن کی راہیں ہیں۔ “ البتہ کان، آنکہیں، ھاتھ اور دیگراعضا بھی قرآن کی راہیں ہیں۔ وہ کان جنھوں نے غیبت سنی ہے اور اس کی مخالفت نہیں کی ہے، وہ کان جنھوں نے اجنبی عورتوں کی آوازوں میں شہوت انگیز نغمے سنے ہیں۔ اور وہ کان جنھوں نے دوسروںکی ھزاروں نارواتہمتیں اورجھوٹے الزامات سنے ہیں اور ان کی کوئی مخالفت نہیں کی ہے، آیات الٰہی کو بھلا کیوں کرسن سکتے ہیں ؟

 

رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم سےایک روایت نقل ہے۔حضرت فرماتے ہیں:”اعطواالعین حقھا“ آنکھوں کو اس کا حق ادا کرو لوگوں نے دریافت کیا، آنکھوںکا حق کیاہے؟فرمایا: ”النظرالی المصحف“قرآن کو دیکھناکیونکہ قرآن کو دیکھ کر اس کی تلاوت کرنا حدیث کے مطابق عبادت ہے۔ اگر نگاہیں پاک نہ ھوں تو انسان قرآن پر نگاہ کرنے کی تو فیق پیدا نہیں کرسکتا۔ وہ خیانت کار آنکہیں جنھوں نے ایک عمر شیطان کی ولایت وسرپرستی میں بسر کی ہے کلام پروردگار کو دیکھنے کی توفیق سے محروم رہتی ہیں۔ جو ھاتھ ناپاک ہے اسے قرآن کی طرف نہیں بڑھنا چاہئے:<لاَیَمَسُّہُ إِلاَّ الْمُطَہَّرُونَ>” قرآن کو صرف طاہر وپاکیزہ افرادہی مس کرتے ہیں“

 

مذکورہ بالا باتوں سے ھم یہ نتیجہ اخذ کرتے ہیں کہ تلاوت قرآن مجیدکے لئے طہارت حتیٰ سننے کی منزل میں بھی شرط ہے یعنی اگر کسی کان نے باطل باتیں سنی ھوں اور اس کی تطہیر نہ ھوئی ھو ایسی صورت میں اگر آیات الٰہی کی تلاوت بھی اس کے سامنے کی جائے گی تب بھی وہ انہیں نہیں سن سکتا: <وَفِی آذَانِہِمْ وَقْرًا>اور ھم نے ان کے کانوں میں بہراپن کردیا ہے کہ قرآن کو سمجھ نہ سکیں۔