• صارفین کی تعداد :
  • 3467
  • 1/22/2008
  • تاريخ :

زکوٰة آیات کی روشنی میں

 

شکوفه

۱۔  ”وآتى المال على حبہ ذوى القربيٰ والمساکين واليتاميٰ ابن السبيل والسائلين و فى الرقاب۔“  (بقرہ۔ ۱۷۷)

نيکي ان کے لئے ہے جو راہ خدا ميں قرابت دار، مسکين، يتيم، مسافر، سائل اور غلام کو مال ديں۔

 

۲۔  ”ويل للمشرکين الذين يوتون الزکوٰة۔“  (حٰمآ السجدہ۔۷)

ان مشرکين کے لےے ويل ہے جو زکوٰة ادا نہيں کرتے ہيں۔

 

۳۔  ”والذين ينکزون الذہب والفضة ولا ينفقونہا فى سبيل اللہ۔“  (برائت۔ ۳۶)

جو لوگ سونے چاندى کے ذخيرے کرتے ہيںاور راہ خدا ميں انفاق نہيں کرتے ہيں۔

 

۴۔  ”وفى اموالہم حق معلوم للسائل و المحروم۔“  (ذاريات۔ ۱۹)

صاحبان ايمان کے مال ميں سائل اور محروم سب کا حصہ رہتا ہے۔

 

۵۔  ”خذ من اموالہم صدقة تطہرہم وتزکيہم بہا۔“  (توبہ۔ ۱۰۴- ۱۰۵)

ان کے مال ميں سے زکوٰة لے ليں تاکہ يہ پاک و پاکيزہ ہو جائيں۔

 

۶۔  ”انفقوا من طيبات ماکتسبتم۔۔۔۔“  (بقرہ۔ ۲۶۷)

اپني پاکيزہ کمائى ميں سے راہ خدا ميں خرچہ کرو۔

 

۷۔  ”فات ذا القربيٰ حقہ والمسکين وابن السبيل۔“  (روم۔ ۱۳۸)

قرابت دار،مسکين۔مسافر کو اس کا حق ديدو۔

 

۸۔  ”انما الصدقات للفقراء والمساکين والعاملين عليہا۔۔۔۔“  (توبہ۔۶۰)

صدقات، فقراء، مساکين، عاملين، مقروض، مولفة القلوب، مسافر غربت زدہ اور راہ خدا کے لےے ہيں۔

 

۹۔  ”ان تبدوا الصدقات فنعما ہي۔“  (بقرہ۔ ۲۷۱)

تم على الاعلان صدقہ دو تو يہ بھى بہتر ہے۔

 

۱۰۔  ”يسئلونک ماذا ينفقون۔“  (بقرہ۔ ۲۱۵)

پيغمبر! يہ آپ سے انفاق کے بارے ميں سوال کرتے ہيں۔

 

۱۱۔  ”يسئلونک ماذا ينفقون قل العفو۔“  (بقرہ۔۲۱۹)

يہ پوچھتے ہيں کہ کس قدر انفاق کريں تو کہہ ديجئے کہ اپنے مال کا غير ضرورى حصہ سب!

 

۱۲۔  ”مثل الذين ينفقون اموالہم فى سبيل اللہ کمثل حبّة۔“  (بقرہ۔ ۲۶۱)

جو راہ خدا ميں انفاق کرتے ہيںوہ ايک دانہ سے سات سو دانے بناتے ہيں۔

 

۱۳۔  ”الذين ينفقون اموالہم في سبيل اللہ ثم لا يتبعون ما انفقوا منا ولا اذي۔“  (بقرہ۔۲۶۲)

راہ خدا ميں انفاق کرنے والے احسان نہيں جتاتے ہيں اور نہ اذيت ديتے ہيں۔

 

۱۴۔  ”لا تبطلوا صدقاتکم بالمنّ والاذي۔“  (بقرہ۔ ۲۶۴)

اپنے صدقات کو احسان اور اذيت کے ذريعہ بيکار مت کرو۔