وضو کے احکام
س ۱۰۰:میں نے نماز مغرب ادا کرنے کی نیت سے وضو کیا ہے تو کیا میں اسی وضو سے قرآن کریم (کے حروف) کو چھوسکتاہوں اورنماز عشاء پڑھ سکتاہوں؟
ج:صحیح وضو کرلینے کے بعد جب تک وہ باطل نہیں ہوجاتا اس سے ہر وہ عمل انجام دے سکتاہے جس میں طہارت شرط ہے ۔
س ۱۰۱ : جس شخص نے اپنے سر کے اگلے حصے پر مصنوعی بال لگا رکھے ہیں اور انکا نہ لگانا اس کیلئے مشکل کا باعث ہے تو کیا اس کے لئے مصنوعی بالوں پر مسح جائز ہے ؟
ج:اگر مصنوعی بالوں کو اس نے ٹوپی کی طرح سر پر پہن رکھاہے تو مسح کیلئے انکا اتار ناضروری ہے لیکن اگر اسکے سر پر یوں چسپاں ہوں کہ انکے اتارنے میں اتنی مشقت ہے جو عام طور پر قابل برداشت نہیں ہے تو پھر انہیں پر مسح کرلینا کافی ہے ۔
س ۱۰۲: ایک شخص نے مجھ سے کہا ہے کہ وضو کے دوران چہرے پر صرف دو چلو پانی ڈالا جائے اور تیسرا چلو پانی ڈالنے سے وضو باطل ہوجاتاہے ، کیا یہ صحیح ہے؟
ج:وضو میں اعضاءکا پہلی مرتبہ دھونا واجب، دوسری مرتبہ جائز اور تیسری مرتبہ جائز نہیں ہے لیکن ہر مرتبہ کی تعیین کا معیار خود انسان کا ارادہ اور قصد ہے پس اگر پہلی مرتبہ کے قصد سے چند دفعہ پانی ڈالے تو کوئی حرج نہیں ہے ۔
س ۱۰۳:کیا ارتماسی وضو میں چہرے اور ہاتھوں کو صرف دو مرتبہ پانی میں ڈبونا جائز ہے یا اس سے زیادہ بھی ڈبویا جاسکتاہے؟
ج: صرف دو مرتبہ ڈبویا جاسکتاہے پہلی مرتبہ ڈبونا واجب ہے اور دوسری مرتبہ جائز ہے اور اس سے زیادہ جائز نہیں ہے لیکن ارتماسی وضو میں ہاتھوں کے وضو کیلئے دھونے کی نیت اس وقت کرے جب انہیں پانی سے نکال رہا ہو تا کہ مسح آبِ وضو کے ساتھ انجام دے سکے۔
س ۱۰۴:جو چکنائی طبیعی طور پربالوں یا جلد کے اوپر نکل آتی ہے کیا وہ وضو سے مانع ہے ؟
ج:مانع نہیں ہے مگر جب اس قدر زیادہ ہوکہ بالوں یا جلد تک پانی کے پہنچنے سے مانع ہو۔
س ۱۰۵:کچھ عرصہ تک میں نے پاؤں کا مسح، انگلیوں کے سرے سے نہیں کیا ، بلکہ انگلیوں کے کچھ حصے اور پاؤں کے اوپر والے حصے پر مسح کرتارہاہوں، کیا ایسا مسح صحیح ہے ؟ اور اگر صحیح نہیں ہے تو جو نمازیں پڑھ چکاہوں ، کیا ان کی قضا واجب ہے یا نہیں ؟
ج: اگر مسح پاؤں کی انگلیوں کے سرے سے نہ ہو اہو تو وضو باطل ہے اور نمازوں کی قضا واجب ہے لیکن اگر شک ہو کہ پاؤں کا مسح ، انگلیوں کے سرے سے کیا کرتا تھا یا نہیں ، تو وضو اور نمازیں صحیح ہیں ۔
س ۱۰۶:پاؤں کے اوپر اس ابھری ہوئی جگہ سے کیا مراد ہے کہ جہاں تک پاؤں کا مسح کرنا ضروری ہے؟
ج: پاؤں کا مسح ٹخنوں تک کرنا ضروری ہے ۔
س ۱۰۷:اسلامی ممالک میں حکومت کی طرف سے بنائی گئی مساجد، مراکز اور سرکاری دفاتر میں وضو کرنے کا کیا حکم ہے ؟
ج:جائز ہے اور اس میں کوئی شرعی ممانعت نہیں ہے ۔
س ۱۰۸:اگرکسی شخص کی زمین میں چشمہ پھوٹے اور ہم پائپ کے ذریعہ اس کا پانی کئی کلومیٹر دور لے جانا چاہیں تو اس کا لازمی نتیجہ یہ ہے کہ پائپ کو اس شخص کی زمین اور دوسرے اشخاص کی زمینوں سے گزارنا پڑے گا ، پس اگروہ افراد راضی نہ ہوں تو کیا اس چشمے کے پانی کو وضو ، غسل اور دیگر چیزوں کی طہارت کیلئے استعمال کرنا جائز ہے ؟
ج:اگر چشمہ اسکی ملکیت سے باہراور قریب ہی خود بخود پھوٹے اور قبل اس کے کہ زمین پر جاری ہو اس کا پانی پائپ کے ذریعے مطلوبہ جگہ کی طرف موڑدیا جائے تو اگر اس پانی کا استعمال عرف عام میں غیر کی ملکیت میں تصرف شمار نہ کیا جائے تو کوئی حرج نہیں ہے۔
س ۱۰۹:واٹر سپلائی کے محکمے نے واٹر پمپ ( ایسا پمپ جو سرکاری پانی کو پریشر کے ساتھ کھینچ لیتاہے) لگانا ممنوع قرار دے رکھاہے لیکن بعض علاقوں میں پانی کا پریشر کم ہے اور انکے رہائشی مجبور ہیں کہ بالائی منزلوں میں پانی لانے کیلئے واٹر پمپ لگائیں اس صورت حال کو مدنظر رکھتے ہوئے مندرجہ ذیل دو سوالوں کے جواب دیجئے گا۔
١) کیا زیادہ پانی سے استفادہ کرنے کیلئے ایسا واٹر پمپ لگانا شرعاً جائز ہے ؟
٢) جائز نہ ہونے کی صورت میں جو پانی واٹر پمپ کے ذریعے کھینچا جاتاہے اسکے ساتھ وضو اور غسل کرنے کا کیا حکم ہے ؟
ج: مفروضہ صورت میں واٹر پمپ لگانا اور اس سے استفادہ کرنا جائز نہیں ہے اور اس پانی کے ساتھ وضو اور غسل کرنے میں بھی اشکال ہے جو اس پمپ کے ذریعے کھینچا جاتاہے۔
س ۱۱۰:نماز کا وقت داخل ہونے سے پہلے وضو کرنے کے بارے میں آپ کی رائے کیا ہے؟ اور آپ نے کسی استفتاءکے جواب میں فرمایاہے اگر نماز کے اول وقت کے قریب وضو کیا جائے تو اس سے نماز پڑھنا صحیح ہے تو ” نماز کے اول وقت کے قریب“ سے کتنی مقدار مراد ہے ؟
ج:اس کا معیار، عرف ہے، اگر اس وقت میں نماز کے لئے وضو کیا جائے تو کوئی حرج نہیں ہے۔
س ۱۱۱:کیا وضو کرنے والے کے لئے مستحب ہے کہ وہ پیروںکا مسح انگلیوں کے نچلے حصے یعنی اس جگہ سے کرے جو چلتے وقت زمین سے مس ہوتی ہے ؟
ج: مسح کرنے کی جگہ، انگلیوں کے سرے سے لیکر ٹخنوں تک پاؤں کا اوپر والا حصہ ہے اور انگلیوں کے نچلے حصے کے مسح کا مستحب ہونا ثابت نہیں ہے ۔
س ۱۱۲:وضو کرنے والا اگر وضو کرنے کے قصد سے ہاتھوں اور چہرے کو دھوتے وقت ، نل کو کھولے اور بند کرے تو نل کے اس چھونے کا حکم کیا ہے ؟
ج: کوئی حرج نہیں ہے اور اس سے وضو کے صحیح ہونے پر کوئی اثر نہیں پڑتا، لیکن بایاں ہاتھ دھونے سے فارغ ہونے کے بعد اور اس ہاتھ کے ساتھ مسح کرنے سے پہلے اگر پانی سے گیلے نل کو چھوئے اور ہاتھ کا وضو والا پانی اس دوسرے پانی کے ساتھ مخلوط ہوجائے تو ایسی مخلوط تری کے ساتھ مسح کرنا محل اشکال ہے۔
س ۱۱۳:کیا مسح کیلئے وضو والے پانی کے علاوہ کسی اور پانی سے استفادہ کیا جاسکتاہے؟ نیز کیا سرکا مسح دائیں ہاتھ کے ساتھ اور اوپر سے نیچے کی طرف کرنا ضروری ہے ؟
ج: سر اور پاؤں کا مسح صرف وضو والے پانی کی اس رطوبت کے ساتھ کیا جاسکتاہے جو ہاتھوں پر لگی ہوئی ہے اور اگر ہاتھوں پر رطوبت باقی نہ ہو تو داڑھی یا ابرو سے رطوبت لیکر اس سے مسح کرے ۔ اور احتیاط یہ ہے کہ سرکا مسح داہنے ہاتھ کے ساتھ کیا جائے لیکن مسح میں ضروری نہیں ہے کہ اوپر سے نیچے کی طرف کیا جائے۔
س ۱۱۴: بعض عورتیں کہتی ہیں ناخن پالش ، وضو سے رکاوٹ نہیں بنتی ۔ نیز باریک جوراب پر مسح کرنا بھی جائز ہے کیا یہ صحیح ہے ؟
ج: اگر اس پالش کی اپنی تہ ہو تو وہ پانی کے ناخن تک پہنچنے سے رکاوٹ ہے اور وضو باطل ہے اور جوراب پر مسح صحیح نہیں ہے چاہے وہ کتنا ہی باریک کیوں نہ ہو۔
س ۱۱۵: کیا وہ جنگی زخمی جو ریڑھ کی ہڈی کا حرام مغز ٹوٹ جانے کی وجہ سے پیشاب روکنے کی قدرت نہیں رکھتے ایسا کرسکتے ہیں کہ نماز جمعہ میں شرکت کریں اور خطبہ سننے کے بعد مسلوس( جسے مسلسل پیشاب ٹپکنے کی بیماری ہو) کے فریضے پر عمل کرتے ہوئے نماز جمعہ و عصر پڑھیں۔
ج: نماز جمعہ میں شرکت کرنے میں کوئی اشکال نہیں ہے لیکن چونکہ ان زخمیوں پر واجب ہے کہ وضو کرلینے کے بعد فوراً نماز پڑھیں اسلئے خطبہ جمعہ سے پہلے والا وضو نماز جمعہ کیلئے اس وقت کا فی ہے جب وضو کے بعد کوئی حدث سرزد نہ ہو۔
س۱۱۶:جو شخص وضو پر قادر نہیں ہے اس کیلئے ضروری ہے کہ وہ کسی دوسرے کو وضو کیلئے نائب بنائے اور خود وضو کی نیت کرے اور اپنے ہاتھ کے ساتھ مسح کرے اور اگر مسح پر قادر نہ ہو تو نائب اس کا ہاتھ پکڑ کر اسے مسح کرائے اور اگر اس کام سے بھی عاجز ہو تو نائب اسکے ہاتھ کی تری لے کر اس سے اس کا مسح کرے اب اگر اس شخصکے ہاتھ بھی نہ ہوں تو اس کا حکم کیا ہے ؟
ج: اگر اسکی ہتھیلیاں نہ ہوں تو تری اسکی کہنیوں تک کے باقی حصے سے لی جائے گی اور اگر یہ بھی نہ ہو تو اسکے چہرے سے تری لے کر اسکے سر اور پاؤں کا مسح کیا جائیگا۔
س ۱۱۷:جمعہ گاہ سے قریب وضو کرنے کی جگہ ہے جو جامع مسجد سے متعلق ہے لیکن اسکے اخراجات مسجد کے بجٹ سے ادا نہیں کئے جاتے کیا نماز جمعہ میں شرکت کرنے والوں کیلئے اس پانی سے استفادہ کرنا جائز ہے؟
ج: اگر یہ پانی سب نماز گزاروں کے وضو کیلئے قرار دیا گیا ہو تو اس سے استفادہ کرنے میں کوئی اشکال نہیں ہے۔
س ۱۱۸: جو وضو نمازظہر و عصر سے پہلے کیا گیا ہے کیا نماز مغرب و عشاءکیلئے کافی ہے جبکہ اس مدت میں کوئی مبطل وضو بھی سرزد نہ ہوا ہو یا نہیں؟ بلکہ ہر نماز کیلئے خاص نیت اور وضو کی ضرورت ہے ۔
ج: ہر نماز کیلئے الگ وضو ضروری نہیں ہے بلکہ ایک وضو کے ساتھ جب تک وہ باطل نہ ہو جتنی چاہیں نمازیں پڑھ سکتے ہیں ۔
س ۱۱۹:کیا واجب نماز کی نیت سے اس کا وقت داخل ہونے سے پہلے وضو کرنا جائز ہے ؟
ج: اگر واجب نماز کا وقت قریب ہو تو اسکی نیت سے وضو کرنے میں اشکال نہیں ہے ۔
س ۱۲۰:میرے دونوں پاؤں مفلوج ہوچکے ہیں اور میں طبی جوتوں اور بیسا کھیوں کے ساتھ چلتاہوں ۔ وضو کرتے وقت کسی بھی صورت میں میرے لئے جوتوں کا اتارنا ممکن نہیں ہے لذا بتائیے پاؤں کے مسح کے سلسلے میں میری شرعی ذمہ داری کیا ہے ؟
ج: اگر پیروں پر مسح کرنے کیلئے جوتوں کا اتارنا آپ کیلئے سخت دشوار ہے تو جوتے پر ہی مسح کرلینا کافی ہے۔
س ۱۲۱:اگر کسی جگہ پر چند فرسخ تک پانی تلاش کرنے سے گندا اور آلودہ پانی مل جائے تو کیا اس حالت میں ہمارے اوپر تیمم واجب ہے یا اسی پانی کے ساتھ وضو کریں؟
ج: اگر وہ پانی پاک اور مطلق ہو اور اس کا استعمال مضر نہ ہو اور وہاں پر نقصان کا خطرہ بھی نہ ہو تو وضو واجب ہے اور تیمم کی نوبت نہیں آئے گی ۔
س۱۲۲: کیا وضو بذات خود مستحب ہے ؟ اور اگر نماز کا وقت داخل ہونے سے پہلے قصد قربت کے ساتھ وضو کرلیا جائے تو کیا اس کے ساتھ نماز پڑھی جاسکتی ہے ؟
ج: شرعی نقطہ نظر سے طہارت و پاکیزگی کیلئے وضو کرنا مستحب ہے اور مستحبی وضو کے ساتھ نماز پڑھنا جائز ہے ۔
س ۱۲۳ : جو شخص ہمیشہ اپنے وضو میں شک کرتاہے وہ کیسے مسجد میں داخل ہو کر نماز پڑھ سکتاہے ، قرآن کریم کی تلاوت کرسکتاہے اور ائمہ معصومین کے مرقد کی زیارت کرسکتاہے ؟
ج: وضو کرلینے کے بعد طہارت کی بقا میں شک قابل اعتنا نہیں ہے اور جبتک وضو ٹوٹنے کا یقین نہ ہوجائے اسکے ساتھ نماز پڑھ سکتاہے اور تلاوت و زیارت کرسکتاہے ۔
س ۱۲۴:کیا وضو کی صحت کیلئے شرط ہے کہ پانی ہاتھ کے تمام حصوں پر جاری ہوجائے یا اس پر تر ہاتھ پھر لینا ہی کافی ہے؟
ج:کسی عضو کا دھو نا تب ہوگا جب اسکے تمام حصوں تک پانی پہنچ جائے اگر چہ پانی ہاتھ کے پھیرنے سے ہی پہنچے لیکن صرف تر ہاتھ پھیر لینا کافی نہیں ہے ۔
س ۱۲۵: کیا سر کے مسح میں بالوں کا تر ہوجانا کافی ہے یا تری کا سر کی جلد تک پہچانا ضروری ہے ؟
ج: سر کی جلد کا مسح واجب نہیں ہے بلکہ سر کے اگلے حصے کے بالوں پر کافی ہے ۔
س ۱۲۶:جس شخص نے سر پر مصنوعی بال لگا رکھے ہیں وہ سر کا مسح کیسے کرے ؟ نیز غسل کے بارے میں اسکی ذمہ داری کیا ہے ؟
ج: اگر بال اس طریقے سے چپکے ہوئے ہیں کہ انکا اتارنا ممکن نہیں ہے یا انکے اتارنے میں نقصان اور تکلیف ہے اور بالوں کے ہوتے ہوئے سر کی جلد پر تری کا پہنچانا ممکن نہیں ہے تو انہیں بالوں پر مسح کرلینا کافی ہے اور غسل کا بھی یہی حکم ہے ۔
س ۱۲۷:وضو یا غسل میں اعضا ءکے دھونے کے درمیان فاصلہ کرنا کیا حکم رکھتاہے ؟
ج: غسل میں اعضا کو وقفے وقفے سے دھونا ( عدم موالات) اشکال نہیں رکھتا لیکن وضو میں اگر اتنا فاصلہ کرے کہ پہلے والے اعضاءخشک ہوجائیں تو وضو باطل ہے ۔
س ۱۲۸:جس شخص کی مسلسل تھوڑی تھوڑی ریح خارج ہوتی رہتی ہے اسکے وضو اور نماز کا کیا حکم ہے ؟
ج:اگر نماز کے آخر تک اپنے وضو کو برقرار نہ رکھ سکتاہو اور نماز کے دوران میں تجدید وضو کرنے میں بھی بہت دشواری ہو تو ہر وضو کے ساتھ ایک نماز پڑھ سکتاہے یعنی ہر نماز کیلئے ایک وضو پر اکتفا کرے اگرچہ وہ نماز کے دوران باطل بھی ہوجائے۔
س ۱۲۹: فلیٹوں میں رہنے والے بعض لوگ ٹھنڈے اور گرم پانی ، ایئر کنڈیشننگ اور نگہبانی جیسی سہولیات سے استفادہ کرتے ہیں لیکن انکا معاوضہ ادا نہیں کرتے اور انکا بوجھ پڑوسیوں کی رضامندی کے بغیر انکی گردن پر ڈال دیتے ہیں کیا انکا نماز، روزہ اور دیگر عبادات باطل ہیں ؟
ج:ان میں سے ہر شخص ان مشترکہ سہولیات سے جتنا استفادہ کرتاہے اسکی نسبت انکے معاوضے کا مقروض ہے اور اگر پانی کا بل ادا نہ کرے تو اسکے وضو اور غسل میں اشکال ہے بلکہ یہ باطل ہیں ۔
س ۱۳۰ : ایک شخص غسل جنابت کے تین چار گھنٹے بعد نماز پڑھنا چاہتاہے لیکن نہیں جانتا کہ اس کا غسل باطل ہوا ہے یا نہیں تو کیا اسکے احتیاطاً وضو کرنے میں اشکال ہے یانہیں ؟
ج: مفروضہ صورت میں وضوواجب نہیں ہے لیکن احتیاط کرنے میں بھی کوئی حرج نہیں ہے ۔
س ۱۳۱: کیا نابالغ بچہ حدث اصغر کے سرزد ہونے سے محدث ہوجاتاہے ؟ کیا قرآن کریم کو اسکی دسترس میں قرار دیا جاسکتاہے تا کہ وہ اسے چھوسکے؟
ج: جی ہاں وضو کو باطل کرنے والی کسی چیز کے عارض ہونے سے نابالغ بچہ بھی محدث ہوجاتاہے لیکن اس کیلئے قرآن کے حروف کو چھونا حرام نہیں ہے اور دوسروں پر بھی اسے قرآن کے حروف کو چھونے سے روکنا واجب نہیں ہے ۔
س ۱۳۲: اگر اعضاءوضو میں سے کوئی عضو دھوئے جانے کے بعد اور وضو کے مکمل ہونے سے پہلے نجس ہوجائے تو اس کا کیا حکم ہے ؟
ج:اس سے وضو کی صحت پر کوئی اثر نہیں پڑیگا لیکن نماز کیلئے اسے پاک کرنا واجب ہے ۔
س ۱۳۳:اگر مسح کے وقت پاؤں کے اوپر پانی کے چند قطرے ہوں تو کیا وضو میں کوئی حرج ہے ؟
ج: مسح کی جگہ کا ان قطروں سے خشک کرنا واجب ہے تا کہ مسح کے وقت ہاتھ کی تری پاؤں پر اثر کرے نہ برعکس ۔
س ۱۳۴: جس کا دایاں ہاتھ کہنی کے اوپر سے کٹا ہوا ہے کیا اس سے دائیں پاؤں کا مسح ساقط ہوجائےگا؟
ج: دائیں پاؤں کا مسح ساقط نہیں ہوگا بلکہ بائیں ہاتھ سے اس کا مسح کرنا ضروری ہے۔
س ۱۳۵:جس شخص کے اعضاءوضو میں سے کوئی عضو ٹوٹا ہوا ہو یا اس پر زخم ہو تو اسکی ذمہ داری کیا ہے ؟
ج: جو عضو ٹوٹا ہوا ہے یا اس پر زخم ہے اگر وہ اوپر سے کھلا ہوا ہو اور اس کیلئے پانی نقصان دہ نہ ہو تو اسے دھونا ضروری ہے اور اگر اسے دھونا نقصاندہ ہو تو اسکی اطراف کو دھوئے اور احتیاط یہ ہے کہ اگر اس پر تر ہاتھ پھیرنے میں نقصان نہ ہو تو اس پر تر ہاتھ پھیرے۔
س ۱۳۶:جس شخص کی مسح والی جگہ پر زخم ہے اسکی ذمہ داری کیا ہے ؟
ج: اگر اس پر تر ہاتھ نہیں پھیرسکتا تو ضروری ہے کہ تیمم کرے لیکن اگر اس زخم پر کپڑاڈال کر کپڑے کے اوپر تر ہاتھ پھیر سکتاہے تو احتیاط یہ ہے کہ تیمم کے ساتھ ساتھ ایسے مسح کے ساتھ وضو بھی کرے۔
س ۱۳۷:جس شخص کو اپنے وضو کے باطل ہونے کا علم نہیں ہے اور وضو مکمل ہونے کے بعد اسے اس کا علم ہو تو اسکی ذمہ داری کیا ہے؟
ج: جن کا موں میں طہارت شرط ہے ان کیلئے وضو کا اعادہ کرنا ضروری ہے اور اگر باطل وضو کے ساتھ نماز پڑھ چکا ہو تو نماز کا اعادہ کرنا بھی واجب ہے ۔
س ۱۳۸: جسکے اعضا ئے وضو میں سے کسی عضو میں ایسا زخم ہے کہ پٹی ( جبیرہ) باندھنے کے باوجود اس سے ہمیشہ خون بہتارہتاہے وہ وضو کس طرح کرے ؟
ج: اس پر واجب ہے کہ زخم پر نائلون و غیرہ کی ایسی پٹی( جبیرہ) باندھے جس سے خون باہر نہ نکلنے پائے۔
س ۱۳۹: کیا وضو کے بعد رطوبت کا خشک کرنا مکروہ ہے ؟ اور اسکے مقابلے میں کیا خشک نہ کرنا مستحب ہے ؟
ج: اگر اس کام کیلئے مخصوص رومال یا تو لیہ قرار دے تو کوئی اشکال نہیں ہے ۔
س ۱۴۰:مصنوعی رنگ جسے عورتیں سر اور ابرو کے بالوں کو رنگنے کیلئے استعمال کرتی ہیں کیا وضو اور غسل سے مانع ہے ؟
ج:اگر صرف رنگ ہو اور اس کی اپنی کوئی تہ نہ ہو کہ یہ پانی کے بالوں تک پہنچنے سے رکاوٹ ہو تو وضو اور غسل صحیح ہے ۔