• صارفین کی تعداد :
  • 5609
  • 1/16/2008
  • تاريخ :

تقلید بدلنا

 

گل آفتابگردان

س۲۹: ہم نے میت کی تقلید پر باقی رہنے کے لئے اب تک غیر اعلم سے اجازت پر عمل کیا تھا ، پس اگر اس سلسلہ میں اعلم کی اجازت شرط ہے تو کیا اس صورت میں اعلم کی طرف رجوع کرنا اور مردہ مجتہد کی تقلید پر باقی رہنے کے لئے اس سے اجازت لینا واجب ہے ؟

ج:اگر اس مسئلہ میں غیر اعلم کا فتویٰ، اعلم کے فتوے کے موافق ہو تو غیر اعلم کے فتویٰ کے مطابق عمل کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے اور اس صورت میں اعلم کی طرف رجوع کرنے کی ضرورت نہیں ہے ۔

س۳۰: کیا امام خمینی (رہ) کے کسی فتویٰ سے عدول کرنے کے بعد اس مجتہد کے فتویٰ کی طرف رجوع کرنا ضروری ہے کہ جس سے میں نے مردہ مجتہد کی تقلید پر باقی رہنے کیلئے اجازت لے رکھی تھی یا دیگر مجتہدین کے فتاویٰ پر بھی عمل کیا جاسکتاہے؟

ج:احتیاط یہ ہے کہ اسی مجتہد کے فتاویٰ کی طرف رجوع کیا جائے مگر یہ کہ کوئی دوسرا زندہ مجتہد اس سے اعلم ہو اور جس مسئلے میں یہ عدول کررہاہے اس میں اس کا فتویٰ پہلے مجتہد کے فتویٰ کے مخالف ہو تو اس صورت میں احتیاط واجب یہ ہے کہ اعلم مجتہد کی طرف رجوع کیا جائے۔

س۳۱: کیا مرجع تقلید کو بدلنا ہے ؟

ج:احتیاط واجب کی بنا پر ایک زندہ مجتہد کی تقلید سے دوسرے زندہ مجتہد کی تقلید کی طرف عدول کرنا جائز نہیں ہے مگر یہ کہ وہ اعلم ہو یا اس کی اعلمیت کا احتمال ہو ۔

س۳۲: میں شرعی احکام کا پابند جو ان ہوں اور ماضی میں سن بلوغ تک پہنچنے سے پہلے امام خمینی (رہ) کا مقلد تھا لیکن یہ تقلید کسی شرعی شہادت کی بنیاد پر نہیں تھی بلکہ اس بنیاد پر تھی کہ امام خمینی (رہ) کی تقلید بری الذمہ ہونے کا سبب ہے ۔ کچھ مدت کے بعد میں نے ایک اور مرجع کی تقلید کرلی جبکہ یہ عدول بھی صحیح نہیں تھا اور اس مرجع کے فوت ہوجانے کے بعد میں نے آپ کی طرف رجوع کرلیا برائے کرم بتائیے میری اس مرجع کی تقلید اور اس دوران میں نے جو اعمال انجام دیئے ہیں انکا کیا حکم ہے ؟اور میری حالیہ ذمہ داری کیا ہے؟

ج:جو اعمال آپ نے امام خمینی(رہ) کے فتاویٰ کے مطابق انجام دیئے ہیں وہ توصحیح ہیں چاہے وہ ان کی زندگی میں انجام پائے ہوں یا انکی وفات کے بعد انکی تقلید پر باقی رہتے ہوئے انجام پائے ہوں۔ رہے وہ اعمال جو آپ نے شرعی معیار سے ہٹ کر کسی اور مجتہد کے فتاویٰ کے مطابق انجام دیئے ہیں اگر وہ اس مجتہد کے فتاویٰ کے مطابق ہوں جسکی اِس وقت آپ کیلئے تقلید کرنا ضروری ہے تو وہ بھی صحیح اور بری الذمہ ہونے کا موجب ہیں ورنہ انکی قضا آپ پر واجب ہے ۔اور اس وقت آپ کو اختیار ہے چاہیں تو امام خمینی (رہ) کی تقلید پر باقی رہیں اور چاہیں تو اسکی تقلید کرلیں جسے آپ شرعی معیار کے مطابق لائقِ تقلید سمجھتے ہیں ۔