قومی وحدت اور اسلامی انسجام
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے نئے سال کو قومی یکجہتی و وحدت اور اسلامی انسجام کا سال قراردیا ہے ولی امر مسلمین نے نئے شمسی سال کے آغاز اور عید نوروز کی مناسبت سے حرم امام رضا (ع) میں لاکھوں زائرین کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے نئے سال کی آمد پر مبارک باد پیش کی اور نئے سال کو قومی یکجہتی اور اسلامیانسجام کا سال قراردیا ہے رہبر معظم نے ایرانی عوام کو زندہ دل، دلیر اور شجاع قراردیتے ہوئے فرمایا کہ ایران کے زندہ دل عوام کو اپنی پیشرفت اور ترقی کے سلسلے میں داخلی اور بین الاقوامی سطح پر اپنے مقام اور منزلت کو پہچاننا چاہیے رہبر معظم نے فرمایا کہ آج ایرانی عوام زندگی کے تمام شعبوں میں اسلامی ممالک اور امت اسلامی کے لئے نمونہ عمل ہے ایرانی عوام کی غیرت وطن پرستی اور دینی شعور ان کی عزت اور سرافرازی و سربلندی اور قومی استقلال کا سبب ہے انھوں نے فرمایا کہ اگرچہ سامراجی طاقتوں نے 200 سال تک ایران پر تسلط پیدا کرکے اس کو علمی میدانوں میں آگے بڑھنے سے روک دیا لیکن حالیہ تین دہائیوں میں ایرانی عوام نے علم کی بلند ترین چوٹیوں کو فتح کرکے ثابت کردیا ہے کہ وہ دیگر قوموں کے لئے نمونہ عمل بننے کی قدرت اور توانائی سے بہرہ مند ہیں رہبر معظم نے فرمایا کہ ایران کے غیور اور بہادر جوانوں نے علمی میدان میں ایران کو دنیا کے چند معدود ممالک کی صف میں لاکر کھڑا کردیا ہے جس کی وجہ سے سامراجی طاقتوں پر لرزا طاری ہوگیا ہے اور وہ ایرانی دانشمندوں کی علمی پیشرفت و ترقی میں رکاوٹ ڈالنے کے لئے اب سکیورٹی کونسل کا سہارا لینے پر مجبور ہوگئیں ہیں رہبر معظم نے فرمایا کہ ایران کا ایٹمی پروگرام بین الاقوامی قوانین اور ایٹمی ایجنسی کی نگرانی میں جاری ہے لیکن اگر ایرانی عوام کو اس کے حقوق سے محروم کرنے کی کوشش کی گئی تو ایران بھی اس کا ویسا ہی جواب دیگا رہبر معظم نے فرمایا کہ سامراجی طاقتوں نے ایران کے خلاف کئی محاذوں پر جنگ چھیڑ رکھی ہے جن میں نفسیاتی جنگ ، اقتصادی جنگ اور ایران پر علمی راہیں مسدود کرنے کی جنگ شامل ہیں رہبر معظم نے سامراجی طاقتوں کو متنبہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ایرانی عوام نے اقتصادی پابندیوں کے سائے میں ایٹمی ٹیکنالوجی حاصل کرکے ثابت کردیا ہے کہ ایرانی عوام قانون کے پابند ہیں لیکن کسی کی طاقت کے دباؤ اور زور سے مرعوب ہونے والے نہیں ہیں انھوں نے فرمایا کہ امریکہ خلیجی ممالک کو ایران سے ڈرانے کی کوشش کررہا ہے جبکہ ایران کے ہمسایہ ممالک کوایران سےنہ ماضی میں کوئی خطرہ تھا اور نہ اب ہے ایران خلیجی ممالک کے ساتھ مشترکہ فوجی دفاعی معاہدہ منعقد کرنے کے لئے تیار ہے یوں تو ہرسال اسلامی انسجام اور وحدت کا سال ہے لیکن رہبر معظم نے اس سال کو وحدت اور اسلامی انسجام کا سال قراردیکر اس مسئلے کی اہمیت کو مزید اجاگر کیا ہے کیونکہ اگر آج مسلمان آپس میں باہمی اتحاد و یکجہتی کا مظاہرہ نہیں کریں گے تو دشمنان اسلام اور سامراجی طاقتوں کو انھیں مغلوب بنانے کا اور موقع ملے گا
مترجم : سید ذاکر حسین جعفری