• صارفین کی تعداد :
  • 4219
  • 1/15/2008
  • تاريخ :

اضافہٴ علم

طبیعت

197۔ زرارہ ! میں نے امام محمد (ع) باقر کو یہ فرماتے سنا ہے کہ اگر پروردگار ہمارے علم میں مسلسل اضافہ نہ کرتا رہتا تو وہ بھی ختم ہوجاتا۔ میں نے عرض کی تو کیا آپ حضرات کو رسول اکرم سے بھی زیادہ دیدیا جاتاہے؟ فرمایا خدا جب بھی دینا چاہتاہے تو پہلے رسول اکرم پر پیش کرتاہے اس کے بعد ائمہ کو ملتاہے اور اسی طرح ہم تک پہنچا ہے۔( کافی 1 ص 255 /3 ، اختصاص ص 312 ، بصائر الدرجات 394/8)۔

 198۔ ابوبصیر! میں نے امام صادق (ع) کو یہ فرماتے سنا ہے کہ اگر ہمارے علم میں مسلسل اضافہ نہ ہوتا تو اب تک خرچ ہوچکاہوتا۔

میں نے عرض کی کہ کیا اس شے کا اضافہ ہوتاہے جو رسول اکرم کے پاس نہ تھی؟ فرمایا کہ جب خدا کو دینا تھا تو پہلے رسول اکرم کو باخبر کیا ، اس کے بعد حضرت علی (ع) اور اس کے بعد یکے بعد دیگرے ائمہ کو ، یہاں تک کہ معاملہ صاحب الامر تک پہنچ گیا۔( امالی طوسی 409 /920 ، اختصاص ص 313 ، بصائر الدرجات 392 /2 روایات یونس بن عبدالرحمان)۔

199 ۔ عبداللہ بن بکیر! میں نے امام صادق (ع) سے دریافت کیا کہ میں نے ابوبصیر کو آپ کی طرف سے بیان کرتے سنا ہے کہ اگر خدا مسلسل ہمارے علم میں اضافہ نہ کرتا تو وہ بھی ختم ہوجاتا ۔ فرمایا بیشک۔

میں نے عرض کی تو کیا کسی ایسی شے کا اضافہ ہوتاہے جو رسول اکرم کے پاس نہ تھی؟ فرمایا ہرگز نہیں ، رسول اکرم کو علم وحی کے ذریعہ دیا جاتاہے اور ہمارے پاس بذریعہ حدیث آتاہے۔( امالی الطوسی (ر) 409/ 919)۔

200 ۔ امام صادق (ع) ! خدا کی بارگاہ سے جو چیز بھی نکلتی ہے پہلے رسول اکرم کے پاس آتی ہے، اس کے بعد امیر المومنین (ع) کے پاس ، اس کے بعد یکے بعد دیگرے ائمہ کے پاس تا کہ ہمارا آخر اول سے اعلم نہ ہونے پائے، (کافی 1 ص 255 /4 ، اختصاص ص 313 ، بصائر الدرجات 392 /2 روایات یونس بن عبدالرحمان)۔

201 ۔ سلیمان الدیلمی ! میں نے امام صادق (ع) سے عرض کیا کہ میں نے یہ فقرہ بار بار آپ سے سناہے کہ اگر ہمارے یہاں مسلسل اضافہ نہ ہوتا تو سب خرچ ہوگیا ہوتا تو سارا حلال و حرام تو رسول اکرم پر نازل ہوچکاہے، اب اضافہ کس شے میں ہوتاہے؟ فرمایا حلال و حرام کے علاوہ ہر شے میں۔

میں نے عرض کی تو کیا ایسی شے کا اضافہ ہوتاہے جو رسول اکرم کے پسا نہ رہی ہو؟ فرمایا ہرگز نہیں ، علم جب بھی خدا کے پاس سے نکلتاہے تو پہلے ملک رسول اکرم کے پاس آتاہے اور کہتاہے کہ اے محمد ! آپ کے پروردگار کا ایسا ایسا ارشاد ہے ! اب آپ ہی اسے علی (ع) کے حوالہ کردیں، پھر علی (ع) سے کہا جاتاہے کہ حسن (ع) کے حوالہ کردیں اور اسی طرح یکے بعد دیگرے ائمہ کے پاس آتاہے اور یہ ناممکن ہے کہ کسی امام کے پاس کوئی ایسا علم ہو جو رسول اکرم یا سابق کے امام کے پاس نہ رہاہو۔( اختصاص ص 313 ، بصائر الدرجات 393 /5 ، کافی 1 ص 254، بحار الانوار 26 ص 86 باب نمبر 3)۔