اصول علم
126۔ امام علی (ع) ! ہم اہلبیت (ع) کے پاس علم کی کنجیاں، حکمت کے ابواب ، مسائل کی روشنی اور حرف فصیل ہے۔( محاسن 1 ص 316 /629 روایت ابوالطفیل، بصائر الدرجات 364/10)۔
127۔ امام باقر (ع) ! اگر ہم لوگوں کے درمیان ذاتی رائے اور خواہش سے فتویٰ دیتے تو ہم بھی ہلاک ہوجاتے، ہمارے فتاویٰ کی بنیاد آثار رسول اکرم اور اصول علم ہیں جو ہم کو بزرگوں سے وراثت میں ملے ہیں اور ہم انھیں اس طرح محفوظ کئے ہوئے ہیں جس طرح اہل دنیا سونے چاندی کے ذخیروں کو محفو ظ کرتے ہیں۔( بصائر الدرجات 300 / 4 روایت جابر، الاختصاص 280 روایت جابر بن یزید)۔
128۔ امام صادق (ع) (ع)! اگر پروردگار نے ہماری اطاعت واجب نہ کی ہوتی اور ہماری مودت کا حکم نہ دیا ہوتا تو نہ ہم تم کو اپنے دروازہ پر کھڑا کرتے اور نہ گھر میں داخل ہونے دیتے ، خدا گواہ ہے کہ ہم نہ اپنی خواہش سے بولتے ہیں ور نہ اپنے رائے سے فتویٰ دیتے ہیں، ہم وہی کہتے ہیں جو ہمارے پروردگار نے کہا ہے اور جس کے اصول ہمارے پاس ہیں اور ہم نے انھیں ذخیرہ بناکر رکھاہے جس طرح یہ اہل دنیا سونے چاندی کے ذخیرہ رکھتے ہیں۔(بصائر الدرجات 301 / 10 روایت محمد بن شریح)۔
129۔ محمد بن مسلم ! امام جعفر صادق (ع) نے فرمایا کہ رسول اکرم نے لوگوں کو بہت کچھ عطا فرمایاہے لیکن ہم اہلبیت (ع) کے پاس تمام علوم کی اصل ، ان کا سرا، ان کی روشنی اور ان کا وہ وسیلہ ہے جس سے علوم کو برباد ہونے سے بچایا جاسکتاہے۔( اختصاص ص 308 ، بصائر الدرجات 313 / 6)۔