اموات و آفات
102۔ امام علی (ع) (ع)! ہم اہلبیت (ع) وہ ہیں جنھیں اموات ، حوادث روزگار اور انساب کا علم عطا کیا گیاہے کہ اگر ہم میں سے کسی ایک کو بھی پل پر کھڑا کردیا جائے اور ساری امت کو گذار دیا جائے تو وہ ہر ایک کے نام اور نسب کو بتاسکتا ہے۔( بصائر الدرجات 268 / 12 روایت اصبغ بن بناتہ)۔
103۔ امام زین العابدین (ع) ! ہمارے پاس جملہ اموات اور حوادث کا علم ہے، حرف آخر ہمارا ہے اور انساب عرب اور موالید اسلام سب ہمیں معلوم ہیں، (بصائر الدرجات 266 / 3 روایت عبدالرحمان بن ابی بحران عن الرضا (ع) 267/4 روایت عمار بن ہارون عن الباقر (ع) ، 104۔ اسحاق بن عمار ! میں نے عبدصالح کو اپنی موت کے بارے میں خبر دیتے ہوئے سنا تو مجھے خیال پیدا ہوا کہ کیا یہ اپنے شیعوں کی موت کے بارے میں بھی جانتے ہیں ، آپ نے غضبناک انداز سے میری طرف دیکھا اور فرمایا اسحاق ! رشید ہجری کو اموات اور حواد ث کا علم تھا تو امام تو اس سے اولیٰ ہوتاہے۔
اسحاق ، دیکھو جو کچھ کرناہے کرلو کہ تمھاری زندگی تمام ہورہی ہے اور تم و سال کے اندر مرجاؤگے اور تمھارے برادران اور اہل خانہ بھی تمھارے بعد چند ہی دنوں میں آپس میں منتشر ہوجائیں گے اور ایک دوسرے سے خیانت کریں گے یہاں تک کہ دشمن طعنے دیں گے ، یہ تمھارے دل میں کیا تھا؟ میں نے عرض کی کہ میں اپنے غلط خیالات کے بارے میں مالک کی بارگاہ میں استغفار کرتاہوں۔
اس کے بعد چند دن نہ گذرے تھے کہ اسحاق کا انتقال ہوگیا اور اس کے بعد تھوڑا ہی عرصہ گذرا تھا کہ بنی عمار نے لوگوں کے مال کے ساتھ قیام کیا اور آخر میں افلاس کا شکار ہوگئے۔( کافی 1 ص 484 /7 ، بصائر الدرجات 265 / 13 ، دلائل الامامتہ 325 / 277 ، الخرائج والجرائح 2 ص 712 ، 9)۔
105۔ امام رضا (ع) نے عبداللہ بن جندب کے خط میں لکھا کہ حضرت محمد اس دنیا میں پروردگار کے امین تھے، اس کے بعد جب ان کا انتقال ہوگیا تو ہم اہلبیت (ع) ان کے وارث ہیں، ہم زمین خدا پر اس کے اسرار کے امانتدار ہیں اور ہمارے پاس تمام اموات اور حوادث روزگار اور انساب عرب اور موالید اسلام کا علم موجود ہے۔( تفسیر قمی 2 ص 104 ، مختصر بصائر الدرجات 174 ، بصائر الدرجات 267 /5)۔
8۔ ارض و سماء
106۔ رسول اکرم ! فضا میں کوئی پرندہ پر نہیں مارتاہے مگر ہمارے پاس اس کا علم ہوتاہے۔( عیون اخبار الرضا (ع) 2 ص 32 / 54 روایت داؤد بن سلیمان الفراء عن الرضا (ع) ، صحیفة الرضا (ع) 62 / 100 روایت احمد بن عامر الطائ عن الرضا (ع) )۔
107۔ ابوحمزہ ! میں نے امام باقر (ع) کی زبان سے یہ سناہے کہ حقیقی عالم جاہل نہیں ہوسکتاہے کہ ایک شے کا عالم ہو اور ایک شے کا جاہل پروردگار اس بات سے اجلّ و ارفع ہے کہ وہ کسی بندہ کی اطاعت واجب کرے اور اسے آسمان و زمین کے علم سے محروم رکھے، یہ ہرگز نہیں ہوسکتاہے۔(کافی 1 ص 262 /6)۔
108۔ امام صادق (ع) ! پروردگار اس بات سے اجل و اعلیٰ ہے کہ وہ کسی بندہ کو بندوں پر حجت قرار دے اور پھر آسمان و زمین کے اخبار کو پوشیدہ رکھے۔( بصائر الدرجات 126/6 روایت صفوان)۔
109۔ امام صادق (ع) ! اللہ کی حکمت اور اس کے کرم کا تقاضا یہ نہیں ہے کہ ایسے بندہ کی اطاعت واجب قرار دے جس سے آسمان و زمین کے صبح و شام کو پوشیدہ رکھے۔( بصائر الدرجات 125 / 5 روایت مفضل بن عمر)۔