• صارفین کی تعداد :
  • 5204
  • 12/15/2007
  • تاريخ :

باطل غسل کے احکام

باطل غسل کے احکام

س ۱۹۴: اس شخص کا کيا حکم ہے جو بالغ تو ہو چکا ہو ليکن غسل کے واجب ہونے نيز اس کے طريقے سے بے خبر ہو اور اسي طرح دس سال گزر گئے، تب کہيں اسے تقليد اور غسل کے واجب ہونے کا پتا چلا۔ اب نماز اور روزہ کي قضا کے بارے ميں اس پر کيا حکم لاگو ہو گا؟

ج:اس شخص پر ان نمازوں کي قضا واجب ہے جو اس نے جنابت کي حالت ميں پڑھي ہيں اسي طرح روزوں کي قضا بھي واجب ہے اگر اسے اپنے مجنب ہونے کا علم تھا ليکن روزے کيلئے مجنب پر غسل کے واجب ہونے سے جاہل تھا ۔

 

س ۱۹۵: ايک جوان کم عقلي کي وجہ سے چودہ سال کي عمر سے پہلے اور اس کے بعد استمناءکرتا تھا اور اس سے مني نکلتي تھي ليکن اسے يہ علم نہيں تھا کہ مني خارج ہونے سے انسان مجنب ہوجاتاہے اور نماز اور روزے کيلئے غسل کرنا ضروري ہوتاہے تو اس کا کيا فريضہ ہے؟ کيا جس زمانے ميں وہ استمناءکرتا تھا اور اس سے مني خارج ہوتي تھي، اس زمانے کا اس پر غسل واجب ہے؟ اور اس وقت سے اب تک اس نے جنابت کي حالت ميں جو نمازيں پڑھيں اور روزے رکھے، کيا وہ باطل ہيں اور ان کي قضا واجب ہے؟

ج: جتني مرتبہ وہ مجنب ہوا ہے اگر اس نے اب تک غسل نہيں کيا تو ان سب کے لئے ايک غسل کافي ہے اور ان نمازوں کي قضا واجب ہے جن کے بارے ميں يہ يقين ہے کہ وہ حالت جنابت ميں ادا کي گئي ہيں۔ ہاں ماہ مبارک رمضان کے گزشتہ ان روزوں کي قضا واجب نہيں ہے اور انہيں صحيح قرار ديا جائے گا، جن کي راتوں ميں اسے اپنے مجنب ہونے کا علم نہ ہواہو، ليکن اگر وہ يہ جانتا تھا کہ اس سے مني خارج ہوئي ہے اور وہ جنب ہو گيا ہے ليکن يہ نہيں جانتا تھا کہ روزہ کے صحيح ہونے کے لئے اس پر غسل واجب ہے تو اس صورت ميں اس پر ان تمام روزوں کي قضا واجب ہے جو اس نے حالت جنابت ميں رکھے تھے ۔

 

س ۱۹۶:جو شخص جنابت کے بعد غسل کرے ليکن اس کا غسل غلط اور باطل ہو اسکي ان نمازوں کا کيا حکم ہے جو اس نے اس غسل کے ساتھ پڑھي ہيںجبکہ وہ مسئلہ سے جاہل تھا۔

ج: باطل غسل کے ساتھ پڑھي گئي نماز باطل ہے اور اس کا اعادہ يا قضا واجب ہے۔

 

س ۱۹۷: ميں نے ايک واجب غسل کي بجا آوري کے ارادے سے غسل کيا، حمام سے نکلنے کے بعد مجھے ياد آيا کہ ميں نے ترتيب کي رعايت نہيں کي اور چونکہ ميرا خيال يہ تھاکہ صرف ترتيب کي نيت ہي کافي ہے لہذا ميں نے غسل کا اعادہ نہيں کيا اب ميں اس مسئلہ ميں پريشان ہوں، کيا مجھ پر تمام نمازوں کي قضا واجب ہے؟

ج: آپ جو غسل بجا لائے ہيں اگر اس کے صحيح ہونے کا آپ کو احتمال ہے اور غسل کرتے وقت ان کاموں کي انجام دہي کي طرف متوجہ تھے جو اس کے صحيح ہونے کے لئے ضروري ہيں تو آپ کے ذمے کچھ نہيں ليکن اگر آپ کو غسل کے باطل ہونے کا يقين ہے تو آپ پر تمام نمازوں کي قضا واجب ہے۔

 

س ۱۹۸: ميں غسل جنابت اس طريقے سے کيا کرتا تھا کہ پہلے جسم کا داہنا حصہ، پھر سر اور اس کے بعد باياں حصہ دھويا کرتا تھا اور ميں نے صحيح طريقہ دريافت کرنے ميںبھي کوتاہي کي ہے، اب ميري نماز اور روزے کا حکم کيا ہے؟

ج: مذکورہ طريقے سے کيا گيا غسل باطل ہے اور وہ رفع حدث کا موجب نہيں ہے اس لئے ايسے غسل کے ساتھ پڑھي گئي نمازيں باطل ہيں اور انکي قضا کرنا واجب ہے، ہاں چونکہ آپ مذکورہ طريقہ کو صحيح غسل سمجھتے تھے اور جان بوجھ کر جنابت پر باقي نہيں رہے اسلئے آپ کے روزے صحيح ہيں۔

 

س ۱۹۹:کيا مجنب پر ان سورتوں کا پڑھنا حرام ہے جن ميں واجب سجدہ ہے ؟

ج:مجنب کيلئے جو کام حرام ہيں ان ميں سے ايک ان سورتوں کي سجدہ والي آيات کا پڑھنا ہے ليکن ان سورتوں کي ديگر آيات پڑھنے ميں اشکال نہيں ہے ۔