کشمیر، فلسطین، یمن، بحرین اور میانمار سے غفلت نہ برتیں: آیت اللہ خامنہ ای
اسلامی ملکوں کے پارلیمانی اسپیکروں کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے امام خامنہ ای کا کہناتھا کہ امت مسلمہ کو کشمیر، فلسطین، یمن، بحرین اور میانمار جیسے اہم مسائل سے غفلت نہیں برتنا چاہئے۔
اسلامی ملکوں کے پارلیمانی اسپیکروں کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے امام خامنہ ای کا کہناتھا کہ امت مسلمہ کو کشمیر، فلسطین، یمن، بحرین اور میانمار جیسے اہم مسائل سے غفلت نہیں برتنا چاہئے۔
رہبرانقلاب امام خامنہ ای نے اسلامی ملکوں کے پارلیمانی اسپیکروں کے اجلاس سے کشمیر، فلسطین، میانمار، بحرین اور یمن کے انتہائی اہم مسائل پر توجہ دینے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا: "اس بات کی اجازت نہیں دینی چاہئے کہ مغرب کی خطرناک تشہیراتی مشینری جو صیہونیوں کے اختیار میں ہے، اسلامی دنیا کے اہم ترین مسائل کو حاشیہ پر ڈال دے اور سکوت کی سازش سے کام لیتے ہوئے امت اسلامیہ کے اہم مسائل کو نظروں سے اوجھل کر دے۔
امام سید علی خامنہ ای نے اسلامی ملکوں کے پارلیمانی اسپیکروں کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آل سعود خیانت کار ہیں، اس بات کی اجازت نہیں چاہئے کہ صہیونی حکومت اپنے لئے پرامن پناہ گاہیں درست کریں۔
رہبرمعظم نے اسلامی ملکوں کے پارلیمانی اسپیکروں سے خطاب میں فرمایا: "دنیائے اسلام کو چاہئے کہ پوری طاقت اور ہمت کے ساتھ کشمیر اور میانمار کے ساتھ ساتھ ،فلسطین، یمن، اور بحرین کے حق میں آواز بلند کرکے پوری دنیا کے دانشوروں اور عمومی افکار کو متاثر کریں۔ اسلامی دنیا کو بنیادی مسائل میں صراحت کے ساتھ بلند آواز میں اپنا موقف بیان کرنا چاہئے۔
امام سید علی خامنہ ای نے اسلامی ملکوں کے پارلیمانی اسپیکروں کے اجلاس سے اپنے خطاب میں اسلامی دنیا میں جاری تنازعات اور لڑائیوں کے خاتمے اور اسلامی اتحاد و یکجہتی کی تقویت کی ضرورت پر زور دیا۔
آپ نے فرمایا کہ مسئلہ فلسطین میں تین واقعات، سرزمین فلسطین پر قبضہ، دسیوں لاکھ فلسطینی عوام کی اجتماعی مہاجرت اور فلسطینیوں کا قتل عام نیز ان کے تعلق سے ہولناک انسانیت سوز جرائم، ایسے واقعات ہیں جن کی تاریخ میں کوئی نظیر نہیں ملتی۔
رہبر معظم نے فلسطین کے دفاع کو تمام مسلمانوں کا فریضہ قرار دیا اور فرمایا کہ یہ نہیں سوچنا چاہئے کہ صیہونی حکومت کا مقابلہ بے فائدہ ہے۔
آپ نے فرمایا کہ خدا کے اذن اور لطف و کرم سے صیہونی حکومت کے مقابلے میں مجاہدت نتیجہ خیز ثابت ہوگی، جس طرح کہ ماضی کے مقابلے میں تحریک استقامت نے کافی ترقی کی ہے۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ اس خطے کی جو حکومتیں سعودی حکومت کی طرح امریکیوں کی مدد اور صیہونی حکومت کے ساتھ تعاون کر رہی ہیں تاکہ اپنے بھائیوں سے جنگ کریں، وہ کھلی خیانت کا ارتکاب کر رہی ہیں۔
آپ نے فرمایا کہ صیہونی ایک دن نیل سے فرات کا نعرہ لگاتے تھے لیکن آج اپنی حفاظت کے لئے دیوار کھڑی کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
امام خامنہ ای نے کہا: "فلسطین، تاریخی لحاظ سے بحر سے نہر تک، یعنی پوری سرزمین فلسطین پر مشتمل ہے اور بیت المقدس اس کا دارالحکومت ہے اور یہ وہ حقیقت ہے جس میں کوئی خلل واقع نہیں ہو سکتا۔
آپ نے اسلامی پارلیمانی سربراہی اجلاس میں میانمار اور کشمیر کے مسائل اٹھائے جانے اور بحرین اور یمن کے انتہائی اہم مسائل کے تعلق سے اس اجلاس میں غفلت برتے جانے کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ اس بات کی اجازت نہیں دینی چاہئے کہ مغرب کی خطرناک تشہیراتی مشینری جو صیہونیوں کے اختیار میں ہے، اسلامی دنیا کے اہم ترین مسائل کو حاشیہ پر لگا دے اور سکوت کی سازش سے کام لیتے ہوئے امت اسلامیہ کے اہم مسائل کو نظروں سے اوجھل کر دے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے امریکا کے انسانی حقوق کی حمایت کے دعووں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ آج امریکا میں جو شخص اقتدار میں ہے، وہ پوری صراحت کے ساتھ اپنے ملک کا موقف بیان کر رہا ہے البتہ اس سے پہلے کے صدور کا موقف بھی یہی رہا ہے لیکن وہ اس صراحت کے ساتھ اس کا اعلان نہیں کرتے تھے اور اس کی ایک مثال افریقہ، لاطینی امریکا اور دیگر اقوام کے بارے میں اس کا بیان ہے جو انسانیت کے خلاف اقدام کے مترادف ہے، بنابریں امریکا کے انسانی حقوق کے دفاع کے دعووں کی حقیقت کو برملا کئے جانے کی ضرورت ہے۔
رہبرانقلاب اسلامی نے دہشت گردی کے خلاف مہم کے دعوے کو بھی امریکی حکومت کے جھوٹے دعووں میں شمار کیا اور فرمایا کہ حقیقت بیانی کے ذریعے ان دعووں کے جھوٹ کو برملا کر کے، عوام اور دانشوروں کو حقیقت سے باخبر کئے جانے کی ضرورت ہے۔
منبع: تسنیم نیوز