• صارفین کی تعداد :
  • 15760
  • 8/23/2016
  • تاريخ :

سيٹلائيٹ کي مدد سے دنيا کے پسماندہ علاقوں کي پيشن گوئي

سیٹلائیٹ کی مدد سے دنیا کے پسماندہ علاقوں کی پیشن گوئی


اس نئے نظام کے تحت دن کي روشني ميں خلا سے تصاوير لي جاتي ہيں جس سے وہاں تعمير ہونے والے پکّے راستوں اور دھات کي چھتوں کو ديکھا جا سکتا ہے اور اس سے ترقي پذير ممالک کے ان متعقلہ علاقے ميں ہونے والے ترقياتي کاموں کا جائزہ آساني سے ليا جا سکتا ہے۔
محققين نے دنيا ميں افلاس زدہ علاقوں کي پيشن گوئي کرنے کے ليے سيٹلائيٹ کے ذريعے لي گئي تصاوير کو مصنوعي ذہانت کے ساتھ اکھٹا کيا ہے۔
سائنس دانوں کے مطابق ترقي پذير ممالک ميں مقامي آمدني کے حوالے سے قابلِ اعتماد ڈيٹا کي کمي ہے جس سے ايسے مسائل سے نمٹنے کي کوششوں ميں رکاوٹيں آتي ہيں۔
سٹينڈفورڈ يونيورسٹي کي ايک ٹيم نے افريقہ کے پانچ ممالک ميں سيٹلائٹ کے ذريعے افلاس ذدہ علاقوں کي شناخت کے ليے ايک کمپيوٹر سسٹم کو ٹرين کرنے ميں کاميابي حاصل کي ہے
۔اس سے متعلق نتائج سائنس کے جريدے ميں شائع کيے گئے ہيں۔
نيل زاں، ماشل برکي اور ان کے ساتھيوں کا کہنا ہے کہ يہ تکنيک ترقي پذير ممالک ميں غربت زدہ علاقوں کي نشاندہي کرنے اور اس کے خاتمے کي کوشش کو پوري طرح سے تبديل کر کے رکھ سکتي ہے۔
سٹينڈفورڈ يونيورسٹي ميں کرہ ارض کے نظام کے ماہر ڈاکٹر برکي کا کہنا ہے کہ عالمي بينک، جو غربت سے متعلق ڈيٹا اپنے پاس رکھتا ہے، کے مطابق ہر شخص جو يوميہ ايک ڈالر سے بھي کم پر گزارا کرتا ہے وہ غريب ہے۔
ان کا کہنا تھا: ’ہم روايتي طور پر غربت سے متعلق ڈيٹا گھروں ميں جا کر سروے کے ذريعے حاصل کرتے ہيں اس کے ليے ہم اعداد و شمار جمع کرنے والوں کو گھر پر بھيجتے ہيں اور ان کي آمدني اور خرچ سے متعلق طرح طرح کے سوالات پوچھتے ہيں، انھوں نے گذشتہ برس کيا خريدا وغيرہ اور اس ڈيٹا کي بنياد پر ہم غربت سے متعلق اپني حکمت عملي اپناتے ہيں‘۔
اس طرح کے سروے کرنے کا عمل ايک تو کافي مہنگا ہوتا ہے دوسرے مناسب وقت پر بہت کم ہي ہو پاتا ہے اور بعض علاقوں، جيسے متنازع خطوں، پر تو اسے کيا ہي نہيں جاتا ہے تو ترقي پذير ممالک ميں غربت اور افلاس سے متعلق ڈيٹا حاصل کرنے اور اس کے ليے اقدامات کرنے کے ليے دوسرے جديد طريقوں کو اپنانے کي ضرورت ہے جس سے آمدني اور خرچ کا صحيح تخمينہ لگايا جا سکے۔
اسي وجہ سے غربت کي ميپنگ سيٹلائٹ کے ذريعے کرنے کا منصوبہ پيش کيا گيا تاہم يہ نظريہ بھي نيا نہيں ہے کيونکہ ماضي ميں رات کے وقت جن جگہوں پر لائٹيں جلتي ہيں اس خاص علاقے کي خلا سے لي گئي تصاوير کي مدد سے اس طرح کے ڈيٹا کو تيار کرنے کي کوشش کي گئي ہے ليکن ماہرين کے مطابق اس ميں بھي بہت سي خامياں پائي جاتي ہيں۔
اس نئے نظام کے تحت دن کي روشني ميں خلا سے تصاوير لي جاتي ہيں جس سے وہاں تعمير ہونے والے پکّے راستوں اور دھات کي چھتوں کو ديکھا جا سکتا ہے اور اس سے ترقي پذير ممالک کے ان متعقلہ علاقے ميں ہونے والے ترقياتي کاموں کا جائزہ آساني سے ليا جا سکتا ہے۔
اسي فارمولے کے تحت اس ٹيم نے کام کيا اور پانچ افريقي ممالک کے بعض مخصوص علاقوں کي دن کے وقت سيٹلائٹ سے لي گئي تصاوير کا جائزہ ليا۔