شير کا احسان ( پانچواں حصّہ )
”اچھا يہ بات ہے تو آو ميرے ساتھ“
بادشاہ ملکہ کے پاس کسان کو لے کر آ گيا۔ کسان نے جيب سے بوٹي نکال کر اسے پاني ميں گھول کر جيسے ہي پلايا، ملکہ کے ہاتھ پاوں ميں جنبش ہونا شروع ہو گئي اور اس نے آنکھيں کھول ديں۔ دوسرے دن وہ بات چيت کرنے کے قابل ہو گئي ۔ تمام خادم، کنيزيں اور خود بادشاہ بھي يہ ديکھ کر حيران رہ گئے شام تک ملکہ جسماني طور پر بالکل ٹھيک ہو گئي
۔ بادشاہ نے غريب اور نادار عوام کيلئے خزانے کے منھ کھول ديے کسان کو آدھي سلطنت دينے کا بھي اعلان کر ديا گيا
۔ کسان نے بادشاہ سے کہا: ”عالي جاہ! شہزادہ شکار کے دوران مارا گيا تھا پھر اس نے شروع سے لے کر آخر تک سارے حالات کا بادشاہ سے خر کرتے ہوئے سنار ک بدعہدي اور دھوکے کا ذکر کرتے ہوئے بتايا کہ سنار شہزادے کے قيمتي ہار چرا کر فرار ہو گيا ہے۔ گاوں ميں سيلا ب اور اس سے ہونے والی تباہيوں سے بادشاہ کو آگاہ کرتے ہوئے اس سے مدد کرنے کي اپيل بھي کي۔
بادشاہ کو سنار کي دھوکے بازي پر سخت غصہ آيا اس نے فوراَ سپاہيوں کا ايک دستہ روانہ کرتے ہوئے سنار کي فوري گرفتاري کا حکم جاري کر ديا اور گاوں والوں کيلئے امدادي سامان اور مدد کيلئے کارندے علاحدہ روانہ کرديے سنار کو اس کے گھر سے گرفتار کر کے سرقلم کر ديا گيا۔
بادشاہ نے اعلان کرتے ہوئے غصے سے کہا: ”چوروں، لٹيروں کيلئے اس ملک ميں کوئي جگہ نہيں ہے“
بادشاہ نے کسان کا شکريہ ادا کرتے ہوئے اسے آدھي سلطنت دينے کي خواہش کي تو کسان نے کہا: ”بادشاہ سلامت! آپ اور آپ کي حکومت کو اللہ سلامت رکھے، آپ کي ضرورت آپ کے ملک کو ہے“
بادشاہ اس جواب سے بہت خوش ہا اور اسے اپنا بيٹا بنا کر بعد ميں وزيراعظم بنا ديا۔
ابن سراج