• صارفین کی تعداد :
  • 6534
  • 9/2/2016
  • تاريخ :

شير کا احسان ( چوتھا حصّہ )

شیر کا احسان ( چوتھا حصّہ )

کسان نے شير کا شکريہ ادا کيا شير نے کہا: ” جاو خدا حافظ ہميشہ نيک رہنا اور نيکي کرتے رہنا “ کسان شير سے رخصت ہو کر اپنے ٹھکانے پر آ گيا سنار کو اٹھا کر اسے بوٹي کچل کر پلا دي کچھ دير ميں سنار کا بخار ختم ہو گيا اور وہ بھلا چنگا نظر آنے لگا ۔ کسان نے اسے جب تمام حالات بتائے اور شہزادے کے قيمتي جواہر کے ہار دکھائے تو سنار کے دل ميں لالچ پيدا ہو گيا او جواہرات چرانے کي ترکيبيں سوچنے لگا ۔کھانے پينے کا ذخيرہ مل چکا تھا لہذا دونوں پھر شہر کي طرف چل پڑے راستے ميں آتا ہوا قافلہ مل گيا او وہ بھي قافلے ميں شامل ہوکر چل پڑے۔
شہر کے پاس ايک مسافر خانے ميں يہ دونوں ٹھہر گئے ۔سنار کے دل ميں لالچ تھا جيسے ہي موقع ملا وہ جواہرات چرا کر بھاگ نکلا اور گھر کي راہ لي۔
ادھر ملکہ بيٹے کے غم ميں بيمار ہو کر موت او زندگي کي کشمکش ميں مبتلا تھي۔ بادشاہ کا اعلان تھا کہ جو کوئي ملکہ کا علاج کر کے اسے اچھا کرے گا، اسے آدھي سلطنت انعام دي جائے گي ملکہ روز بروز موت کي طرف جا رہي تھي۔ بڑے بڑے مشہور طبيب آ رہے تھے، مگر کسي سے شفا نہيں ہورہي تھي کسان بادشاہ کے محل پہنچ گيا اور سپاہيوں سے آنے کا مقصد بيان کيا تو وہ اسے بادشاہ کے پاس لے گئے۔
بادشاہ نے اسے اوپر سے نيچے تک ديکھتے ہوئے کہا: ”اے شخص! يہاں کئي ملکوں کے معالج آئے ہيں تم تو طبيب بھي نہيں لگتے، کہو پھر کيسے علاج کروگے؟ ہم پہلے ہي شہزادے کي جدائي کے غم ميں مبتلا ہيں
۔ کسان نے کہا: ”اللہ آپ کو اور ملکہ کو سلامت رکھے بادشاہ سلامت! مايوس کیوں ہوتے ہيں آپ مجھے ملکہ عاليہ کے پاس لے چليں ان شاء اللہ پہلي ہي خوراک سے ملکہ عاليہ تندرست ہونے لگيں گي“ ( جاري  ہے )