ايک چيل کي کہاني
بچو! يہ اس چيل کي کہاني ہے جو کئي دن سے ايک بڑے سے کبوتر خانے کے چاروں طرف منڈلا رہي تھي اور تاک ميں تھي کہ اڑتے کبوتر پر جھپٹا مارے اور اسے لے جائے ليکن کبوتر بھي بہت پھرتيلے، ہوشيار اور تيز اڑان تھے جب بھي وہ کسي کو پکڑنے کي کوشش کرتي وہ پھرتي سے بچ کر نکل جاتا چيل بہت پريشان تھي کہ کيا کرے اور کيا نہ کرے۔
آخر اس نے سوچا کہ کبوتر بہت چالاک، پھرتيلے اور تيز اڑان ہيں کوئي اور چال چلني چاہيے کوئي ايسي ترکيب کرني چاہيے کہ وہ آساني سے اس کا شکار ہو سکيں۔
چيل کئي دن تک سوچتي رہي آخر اس کي سمجھ ميں ايک ترکيب آئي وہ کبوتروں کے پاس گئي کچھ دير اسي طرح بيٹھي رہي اور پھر پيار سے بولي:
”بھائيو! اور بہنو! ميں تمہاري طرح دو پيروں اور دو پروں والا پرندہ ہوں تم بھي آسمان پر اڑسکتے ہو ميں بھي آسمان پر اڑ سکتي ہوں ۔ فرق يہ ہے کہ ميں بڑي ہوں اور تم چھوٹے ہو ۔ ميں طاقت ور ہوں اور تم ميرے مقابلے ميں کمزور ہو ۔ ميں دوسروں کا شکار کرتي ہوں، تم نہيں کر سکتے۔ميں بلي کو حملہ کر کے زخمي کر سکتي ہوں اور اسے اپني نوکيلي چونچ اور تيز پنجوں سے مار بھي سکتي ہوں۔ تم يہ نہيں کرسکتے تم ہر وقت دشمن کي زد ميں رہتے ہو ميں چاہتي ہوں کہ پوري طرح تمہاري حفاظت کروں، تاکہ تم ہنسي خوشي، آرام اور اطمينان کے ساتھ اسي طرح رہ سکو جس طرح پہلے زمانے ميں رہتے تھے آازدي تمہارا پيدائشي حق ہے اور آزادي کي حفاظت ميرا فرض ہے ميں تمہارے ليے ہر وقت پريشان رہتي ہوں تم ہر وقت باہر کے خطرے سے ڈرے سہمے رہتے ہو مجھے افسوس اس بات پر ہے کہ تم سب مجھ سے ڈرتے ہو۔ ( جاري ہے )