• صارفین کی تعداد :
  • 3595
  • 3/30/2016
  • تاريخ :

اہلِ فجر کو عزت اور منزلت مبارک !!

اہلِ فجر کو عزت اور منزلت مبارک !!


رات جلد سونا اور صبح جلد اُٹھنا ایک اچھی صحت کا ضامن فارمولا ہے، دنیا بھر میں لوگ اس پر عمل کرتے ہیں، لیکن ہم بطور مسلمان صحت کے ساتھ ساتھ اپنے اللہ سبحان و تعالیٰ کے قرب، اسکی رحمتیں برکتیں اور انوار و کمال بھی ساتھ میں حاصل کرتے ہیں اور وہ محض فجر کی دو فرض پڑھنے سے۔ نمازِ فجر کے بعد اللہ کی حمد و ثناء اور تسبیح کرنا بہترین عمل اور خوشی کا مقام ہے ۔
حضرت محمد مصطفے صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ ذکرِ الہی کے لیے کوئی قوم جب اور جہاں بیٹھتی ہے تو ملائکہ ان پر گھیرا ڈال لیتے ہیں ،رحمت الہٰی کا ان پر سایہ ہو جاتا ہے ،اور اللہ تعالیٰ اپنی مجلس میں ان کا تذکرہ کرنے لگ جاتے ہیں۔
ویسے تو انسان ہر وقت چلتے پھرتے اُٹھتے بیٹھتے اللہ کا ذکر اسکی حمد و ثناء اور درود پاک پڑھتا رہے لیکن فجر کے وقت ان اذکار کی افادیت اور شان بڑھ جاتی ہے،ہر چرند پرند شجر اور مچھلیاں تک اللہ سبحان و قدرت کا ورد کرتی ہیں،تو پھر حضرت انسان کیسے غافل اور پیچھے رہ سکتا ہے،کیونکہ اللہ تبارک و تعالیٰ کی پیدا کردہ ہر چیز اس وقت اللہ سبحانہ کی حمد و ثنا اور تسبیح میں مصروف ہو جاتی ہیں،یہ بہت قیمتی وقت ہوتا ہے۔اس وقت ذکر الہٰی کرنا بہت فائدہ اور نفع کا کام ہے،
فجر کی نماز اور اس نماز کی شان و برکت کے حوالے سے بہت سی احادیث ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک موقعہ پر فرمایا کہ جس نے صبح کی نماز پڑھی وہ اللہ تعالیٰ کی حفاظت و ذمہ داری میں ہے۔ایک اور موقعہ پر صحابہ کرام رضوان اللہ علیم و اجمعین سے فرمایا کہ تم میں سے ہر ایک کی گُدی میں جب وہ سوتا ہے،شیطان تین گرہیں لگاتا ہے اور ہر گرہ کی جگہ پر یہ بات ڈالتا ہے کہ ابھی رات بہت ہے،لہذا سوتے رہو۔اب اگر وہ بیدار ہوگیا اور اللہ کا ذکر کیا تو ایک گرہ کھل جاتی ہے،اور اگر وضو کرتا ہے تو دوسری گرہ کھل جاتی ہے،اور اگر نماز پڑھتا ہے تو تیسری گرہ بھی کھل جاتی ہے اور وہ چست و نشیط اور خوش گواریِ نفس کے ساتھ صبح کرتا ہے،ورنہ سست اور خبثِ نفس کے ساتھ صبح اُٹھتا ہے۔
اے اہل فجر ! اور میرے وہ نمازی بھائی جو جماعت کی پابندی کرتے ہیں ان کو مبارک ہو ،وہ خوش ہو جاہیں،کیونکہ انکا وضو کرنا درجات کی بلندی کا سبب ہے،انکا مسجدوں کی جانب چلنا نیکی ہے اور مسجد میں بیٹھنا رحمت و بخشش کا سبب ہے حضور کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو صبح یا شام کے وقت مسجد کی طرف چلے،اللہ تعالیٰ اس کے لئے جنت میں ہر صبح و شام جانے کے بدلے ایک ایک مہمان خانہ تیار کرے گا۔
نماز ِ فجر کی پابندی جنت میں داخل ہونے کی گارنٹی اور ضامن ہے، اس کے لئے وضو کرنے میں ناجانے کتنے درجے بلند ہوتے ہیں،اور اس کے لئے چلنے میں کتنی نیکیاں ملتی ہیںاور اس کے بعد کے اوقات میں خیرو برکات کا نزول ہوتا ہے،جیسا کہ حضور پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : اے اللہ ! تو میری امت کے لئے اس کے اولین وقت میں برکت نازل فرما۔
بڑے بڑے اللہ کے برگزیدہ ہستیاں تمام رات قیام کرتی رہی ہیں ، اور الحمداللہ آج بھی لاکھوں کروڑوں ہستیاں موجود ہیں جو رات رات بھر تہجد ذکر و اذکار اور نماز قرآن میں گزار دیتے ہیں، ایک عام مسلمان کے لیے فی زمانہ ایک مشکل امر ہے کہ وہ تمام رات اللہ کی عبادت میں گزار دئے،لیکن اللہ پاک نے یہاں بھی انسان اور اس مسلمان کو مایوس نہیں کیا جو دل میں تمام رات عبادت کی حسرت رکھتا ہے،ایسے مسلمان کے لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے عشاء کی نماز جماعت کے ساتھ پڑھی، گویا اس نے آدھی رات تک قیام کیا اور جس نے فجر کی نماز باجماعت پڑھی،گویا اس نے تمام رات ( عبادت ) قیام کیا۔
ایک اور موقعہ پر نبی آخر الزماں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جو شخص فجر کی نماز باجماعت پڑھے ،پھر سورج کے نکلنے تک بیٹھا ہوا اللہ کو یاد کرتا رہے،پھر دو رکعتیں پڑھ لے تو اس کو پورے ایک حج اور ایک عمرے کا ثواب ملے گا۔
فجر کے وقت کی اہمیت ، فضلیت اور عظیم برکت اور کثرت ِخیرکی وجہ سے صالحین اس وقت میں سونے اوراسکو سستی وغیرہ میں ضائع کرنا ناپسند کرتے تھے۔ کیونکہ یہ رزق تقسیم ہونے کا وقت ہے،لہذا جو سوتا رہے گا وہ رزق سے محروم ہوتا ہے،اور اللہ پاک کی بے پناہ رحمت اور عظیم اجر و ثواب سے بھی محروم ہوتا ہے۔اور اللہ کا فرمانِ عالیشان ہے کہ جو نماز چھوڑتا ہے ،اس کے لیے عذاب لازمی ہے،گناہگاروں کو جہنم میں لے جانے والاپہلا سبب نماز کو چھوڑنا ہے۔لہذا ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ نماز کو اسکے اوقات میں ادا کرنے کا اہتمام کرے تاکہ اللہ اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت اور فرماں برداری سے مشرف ہو اور اللہ کے غضب اور اسکے عذاب و عقاب سے محفوظ رہے،آمین۔