• صارفین کی تعداد :
  • 3244
  • 3/30/2016
  • تاريخ :

امام خميني [ رہ ] كے نقطہ نظر سے نماز جمعہ كي منزلت پہلا حصہ

امام خميني [ رہ ] كے نقطہ نظر سے نماز جمعہ كي منزلت پہلا حصہ


امام خميني [ رہ ] شروع سے ہي سياست كو دين كا ايك جز جانتے تهے اور ديانت و دين داري كو سياست سے الگ نہيں سمجهتے تهے ۔ اس كے لئے واضح سي مثال اس طرح قائم ہوسكتي ہے كہ نماز جمعہ كے بارے ميں امام خميني [ رہ ] كے نقطہ نظر ديكها جائے ۔ آپ نے اپني كتاب { كشف الاسرار } كو محمد رضا شاہ كي حكومت كے ابتدائي حصہ ميں لكهي جو كہ آپ كي جواني كا دور تها ، اس ميں آپ نے نماز جمعہ كي طرف ايك ہلكا سا اشارہ كيا ہے ۔ اسي طرح { تحرير الوسيلہ } كو آپ نے اس وقت لكها جب آپ كو تركي جلا وطن كيا گيا ، اس ميں آپ نے تفصيل كے ساته نماز جمعہ كے مسائل كو بيان كيا ہے ۔
حضرت امام خميني [ رہ ] نے نجف اشرف كي جلا وطني كے ايك ماہ بعد ۱۳۴۴ ه ش كے آبان كي مہينہ ميں علماء ، افاض اور حوزہ علميہ نجف كے طلاب كے درميان مسجد شيخ انصاري ميں فرمايا تها :
{ عيسائي لوگ يہ نہ سمجهيں كہ اسلام بهي مسجد بهي كليسا كي طرح ہے ۔ ۔ ۔ مسجد اسلام كي سياست كا مركز رہي ہے ۔ ۔ ۔ نماز جمعہ كے خطبہ ميں سياسي مضامين بيان كئے جاتے ہيں ۔ جنگ سے متعلق مضامين ، علاقائي سياست كے متعلق مسائل ، يہ سب مسجد ميں طے پاتے تهے } ۔
اسلام كے سياسي مظاہر كے عنوان سے نماز جمعہ كو قائم ہونا چاہئے ، انقلاب اسلامي كي كاميابي كے بعد يہ بات امام خميني [ رہ ] كي حقيقي تمناﺆں ميں سے تهي ۔ اسي وجہ سے آپ نے انقلاب اسلامي كي كاميابي كے شروع ہي ميں مرحوم آيۃ اللہ طالقاني كو تہران كے امام جمعہ كے طور پر نصب فرماديا تها ۔ اسي طرح آپ نے عيد فطر كي مناسبت سے پہلي نماز جمعہ كے انعقاد سے كچه دنوں بعد ہي ۱۳۵۸ ه ش ميں ايك بار پهر نماز كے سياسي پہلو پر روشني ڈالي تهي اور زور ديا تها كہ :
{ ۔ ۔ ۔ اسلام سياست كا دين ہے ، ايسا دين ہے جس كے احكام ميں سياست كو واضح طور سے ديكها جاسكتا ہے ، ۔ ۔ ۔ اور ہر ہفتہ تمام لوگوں ايك عظيم اجتماع ، ايك جگہ پر ۔ اور نماز جمعہ ميں دو خطبہ ہوتے ہيں اور ان خطبوں ميں حالات حاضرہ ، ملك كي ضرورتيں ، علاقائي ضرورتيں اور سياسي جہتيں ، اجتماعي اور سماجي جہتيں اور معاشي اقتصادي جہتيں پيش كي جانا چاہئيں ، اور لوگ ان مسائل سے آگاہ ہوں ۔ اور سال ميں دو عيديں ہيں جن ميں تمام لوگ جمع ہوں اور پهر ان عيدوں كے دو دو خطبے ہيں؛ ان خطبوں ميں بهي حمد و ثنا كے بعد اور پيغمبر اكرم صلي اللہ عليہ و آلہ اور آپ كے اہل بيت عليہم السلام پر درود كے بعد سياسي مسائل ، اجتماعي اور سماجي مسائل ، معاشي و اقتصادي مسائل كو بيان كيا جانا چاہئے اور يہ بيان كيا جانا چاہئے كہ ملك كو كس چيز كي ضرورت ہے علاقہ كو كس چيز كي ضرورت ہے اور نماز جمعہ كے خطباء لوگوں كو مسائل سے آگاہ كريں } ۔
آيۃ اللہ طالقاني نے نو نماز جمعہ كي امامت كے بعد اس دار فاني سے كوچ كيا؛ امام خميني [ رہ ] آپ كے بعد كے امام جمعہ كے حكم انتصاب ميں فرماتے ہيں :
{عظيم مجاہد مرحوم آقاي طالقاني نے ايك عمر جہاد كركے اور اسلام كا دفاع كرنے كے بعد رحمت خدا كي طرف رخت سفر باندها اور وہ ہم كو سوگوار كرگئے ۔ اسلام كے حفاظت و دفاع كي ذمہ داري ہم سب كے اوپر ہے؛ اور ميں نے آپ كو اس مستحكم قلعہ كے لئے منتخب اور منصوب كيا ہے جس كي پاسداري وہ مرحوم كرتے تهے ۔ نماز جمعہ اسلام كي سياسي و اجتماعي طاقت كي ايك نمائش ہے لہذا جتنا ممكن ہو شان و شوكت كے ساته اور روحانيت و معنويت كے ساته منعقد ہو ۔ ہماري قوم كو يہ نہيں سمجهنا چاہئے كہ نماز جمعہ ايك عام نماز ہے ، آج نماز جمعہ اپني شان و شوكت كے سبب ہمارے كم عمر كے انقلاب كے لئے ايك مضبوط پشت پناہ ہے اور ہمارے انقلاب كو آگے بڑهانے ميں ايك اہم اور عظيم كردار ادا كرسكتي ہے ۔ عظيم اور محترم قوم اور عوام كو چاہئے كہ اپني شركت كے ذريعہ جتنا ہوسكے اس اسلام كے مورچہ كو عظيم اور مضبوط بنانے كي كوشش كريں تاكہ اس كے ذريعہ خيانت كاروں كي سازشيں اور فساديوں كے منصوبے خاك ميں مل جائيں } ۔
جاری ہے۔۔۔