نوجوانی اپنی ہویت اور پہچان کا دور
جوانی کی شروعات اس لحاظ سے بہت اہم ہے کہ اپنی پہچان کا مرحلہ ہے ․
اس زمانے میں اپنی پہچان کہ( میں کون ہوں )کے متعلق بنیادی سوال پیش آتے ہیں ان سوالوں کو حل ہونا چاہئے شخص (بذات ) خود ایسی بامعنی شخصیت بنائے کہ گذشتہ تعلقات و روابط کے علاوہ مستقبل کو بھی حیثیت دے۔
اریکسن کہتا ہے :شخس کی پہچان (ہویت ) کی تشکیل کو قبول کرنا کاملاًدشوار اور اضطراب آور کام ہے جس میں میں نوجوان کو مختلف آئڈیا لوجی (نظریات) اور نقوش میں سے مناسب ترین نقوش اور نظریات کو انتخاب کرنے کا تجربہ اور آزمائش کرنا چاہئے جو لوگ اپنی قوی ہویت اور پہچان کے احساس کے ساتھ اس مرحلہ سے نکلتے ہیں وہ لوگ اپنے اوپر اطمینان اور خود اعتمادی کی دولت سے حاصل شدہ ایک وسیع احساس کے ساتھ آنے والی بڑی عمر کا سامنا کرنے کے لئے تیار ہو جاتے ہین اس عمر میں سماجی گروپ کہ نوجوان ان ہی کے جیسا ہونے کی کوشش کرتا ہے (یعنی ان کی تقلید کرتا ہے ) بہت موٴثر ہوتے ہیں یہ گروپ شخص کی مطلوبہ ہویت اور شناخت کے نشونما میں اثر انداز ہو سکتے ہیں ،لہٰذا اس بناء پر دوست اور دینی و مذہبی نمونوں کو انتخاب یا غیر دینی و غیر مذہبی اوقر ہر قوم و ملت کا انتخاب نا آگاہ طور پر اثر ڈالتا ہے ․
جیسے وہ جوانان اور نوجوان جنکی پیشرفت ترقی کرنے کے لئے زمینہ فراہم ہوتا ہے اور خود شناسی اور خدا شناسی کی راہ میں قرار پاتا ہے ویسے زندگی کے زینوں کو ااسانی اور جوانی کی مستی میں گزار دیتے ہیں اور اس کام میں انہیں سوچنے اور دیگر ہمدرد مہربان، شفیق اور آگاہ لوگوں کے مشوروں کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ اپنا راستہ تلاش کرنے کے دوران گر نہ پائیں۔
جوان کیسے اپنی مدد کر سکتا ہے ؟
اپنے کو پانے اور حقیقت کی راہ پر گامزن ہونے کے لئے نوجوان کے وجود میں بنیادی عقائد کے راسخ ہونے کے لئے اور تربیت کے لحاظ سے قانون پر عمل کرنے والوں میں شمار ہونے کے لئے درج ذیل طریقوں پر عمل کرتا ہے
تعلیم حاصل کرنا : جوان اور اک نوجوان اک اصلی وظیفہ کی صورت میں علم حاصل کرتا ہے، تحصیل علم اور علم میں اضافہ قیمتی ترین گوہریعنی درّبے بہا جس کے حاصل کرنے کے بعد ہدایت کی راہ میں استفادہ کیا جاسکتا ہے ،زندگی میں طاقت کا بہترین ذریعہ علم ہے ․( جاری ہے )
متعلقہ تحریریں:
مستقل زندگي کا اصل مزہ
تنھائي ميں جديد احساسات