رمضان کی فضیلت حدیث میں (پہلا حصہ)
آپ نے اپنے بہت سے ارشادات میں رمضان کی عظمت ،برکت اور فضیلت کو بیان فرمایا۔آپ نے فرمایا: جب رمضان کی پہلی رات ہوتی ہے تو عرش الٰہی کے نیچے سے ٹھنڈی ٹھنڈی ہوائیں چلتی ہیں جس کی وجہ سے درختوں کے پتے حرکت کرتے ہیں، ٹہنیاں جھومتیں ہیں، ان سے خوبصورت آواز پیدا ہوتی ہے اس آواز کو سن کر جنت کی حوریں نمودار ہوتی ہیں اور پکار پکار کر کہتیں ہیں ’’کیا اللہ کی خاطر ان کو کوئی نکاح کا پیغام دینے والا ہے؟ پھر جنت کی حوریں دربان جنت سے پوچھتی ہیں ’’ اے رضوان جنت ‘‘یہ کون سی رات ہے؟ جواب ملتا ہے کہ’’ یہ رمضان کی پہلی رات ہے، اس میں امت محمدیہ کے ’’روزہ داروں‘‘ کے لیے جنت کے دروازے کھول دیے گئے ہیں ، جہنم کے دروازے بند کر دیے گئے ،جبریل امین سے کہا جاتا ہے !زمین پر جا کر سرکش شیاطین کو جکڑ کر سمندر میں پھینک دو تاکہ وہ امت محمدیہ کے روزہ داروں کو فساد میں نہ ڈال سکیں۔ترغیب وترہیب ۔
اس مہینے میں جنت کو سجایا جاتا ہے، رحمت اور جنت کے دروازے کھل جاتے ہیں، جہنم اور عذاب کے دروازے بند ہو جاتے ہیں، شیاطین قید کر دیے جاتے ہیں، نیکیوں کے لیے میدان صاف، راستہ ہموار، برائی کا راستہ دشوار اور مشکل ہو جاتا ہے۔ نیکیو ں کے لیے دل کی زمین نرم ہو جاتی ہے، قدم قدم پر نیکی کے داعی خدا کی رحمت اور جنت کی طرف پکارتے ہیں، برائی کے داعی سر چھپاتے پھرتے ہیں،تاکہ اہل ایمان بغیر کسی رکاوٹ کے جنت کی طرف بڑھتے چلے جائیں۔ آپ نے اس ماہ کی فضیلت بیان کرتے ہوئے فرمایا:اے لوگو!ایک بہت با برکت مہینہ آنے والا ہے اس میں’’ لیلۃالقدر‘‘ ہے۔آپ نے اس کی فضیلت کو بیان کرتے ہوئے فرمایا: ابر کامطلب ہے کہ تھوڑی چیز کا زیادہ ہونا۔ رمضان کی روحانی برکتیں بھی ہیں اور مادی برکتیں ہیں۔ باطنی بھی ہیں ظاہری بھی ہیں۔ محسوس بھی ہیں اور غیر محسوس بھی ہیں۔ رمضان میں تھوڑے عمل پر زیادہ اجر ملتا ہے۔ نفل کا ثواب فرض کے برابر اور فرض کے ستر فرضوں کے برابر۔ چاہے وہ نفل نماز ہو ، عمرہ ہو یا صدقہ و خیرات القدر ‘‘آتی ہے جس کی عبادت ہزار مہینو ں کی عبادت سے بہتر ہے ۔اللہ نے اس کے روزوں کو فرض راتوں کے قیام کو نفل قرار دیا ،جو اس میں نیکی کا نفلی کا م کرے گا اس کو فرض کے برابر ثواب ملے گا اورجو فرض ادا کرے گا اس کو اتنا ثواب ملے گا جتنا کہ عام دنو ں میں سترفرض ادا کرنے پر ملتا ہے ۔[بیہقی ] آپ نے یہ بھی فرمایا کہ اس مہینے میں مومن کا رزق بڑھادیا جاتا ہے ۔اس کا پہلا عشرہ رحمت ،درمیا نی مغفرت ،اور آخری عشرہ جنم سے آزادی کاہے ۔آپ اس ماہ کو بابرکت قرار دیا ،برکت کا مطلب ہے تھوڑی چیز کا زیادہ ہونا ،نامکمل شئی کا مکمل ہونا ۔ رمضان کی روحانی برکتیں بھی ہیں اور مادی برکتیں بھی ہیں ،رمضان میں تھوڑے عمل پر زیادہ ثواب ملتا ہے ،نفل کا ثواب فرض کے برا بر، چاہے وہ نفل نما ز ہو، عمرہ ہو، صدقہ وخیرات ہو ، تلاوت ،سخاوت ،یا عبادت ہو، فرض کا ثواب ستر فرضوں کے برابر ،اور زوے کا ثواب بے حساب وکتاب ملتا ہے ۔
حدیث قدسی میں ہے اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ابن آدم کے ہر عمل کا ثواب دس گنا سے سات سوگنا تک بڑھا یا جاتا ہے سوائے روزے کے، روزے میرے لیے ہیں اور میں خود اس کا بدلہ دوں گا،روزہ اللہ اور بندے کے درمیان خالص معاملہ ہے اس لیے اللہ تعالی خود اس کا بدلہ دیں گیااور وہ جو بدلہ دے گا انسان خوش ہو جائے گاکیونکہ اسے نہ کسی آنکھ دیکھا ،نہ کسی کا ن نے سنا اور نہ ہی دل میں اس کا خیال پیدا ہوا ۔
مادی برکت یہ ہے کہ اس مہینے میں مومن کے رزق میں اضافہ کر دیا جاتا ہے، جس کا مشاہدہ وتجربہ خود ہم اپنی کھلی آنکھوں سے کرتے ہیں، ایک غریب سے غریب مومن جتنا اچھا کھانا اس مہینے میں کھاتا ہے عام دنوں میں اس کا تصور بھی نہیں کر سکتا۔اہل ثروت روزہ رکھوانے اور افطار کرانے کو اپنے لیے باعث اعزازوافتخار سمجھتے ہیں۔ یہ نیکیوں کا موسم بہار ، گناہ کا موسم خزاں ہے، رمضان کو’’ رمضان‘‘ اس لیے کہتے ہیں کہ اس میں گناہ جل جاتے ہیں اور جھڑ جاتے ہیں۔
جاری ہے۔۔۔
متعلقہ تحریریں:
ماہ رمضان کی فضیلت
سورہ ياسين کا اثر انسان کي زندگي پر