بچوں کو نماز پڑھنے کی عادت ڈالنے کے لیۓ چند تجاویز ( حصّہ دوّم )
عزیز بچو! خود کو نیک راستے پر لاو ،خود کو سنوارو۔ گناہوں سے آلودہ افراد کو جنت میں راستہ نہیں دیا جاۓ گا ۔ یہ مت سوچو کہ ہمارے پاس امام حسین علیہ السلام اور امیر المومنین علیہ السلام ہیں تو سب حل ہو جاۓ گا ۔ حقیقت یہ ہے کہ ہمارے پاس دین ہے اور امام حسین علیہ السلام اور امیر المومنین علیہ السلام نے خود کو دین پر قربان کیا ۔
" بچوں کو پانچ سال کی عمر سے نماز کی باتیں سنائیں اور سات سال کی عمر سے بچوں کو نماز کی ترغیب دیں اور نو سال کی عمر کو پہنچ کر اگر کوتاہی کرے تو انہیں تنبیہ کریں یہاں تک کہ وہ سولہ سال کی عمر کو پہنچ جائیں ، سولہ سال کی عمر میں بچے کو خود پتہ ہوتا ہے کہ نماز کی اہمیت کیا ہے اور مجھے نماز کیوں پڑھنی ہے ۔ جس بچے کے ساتھ پانچ سال کی عمر سے نماز کی باتیں کی گئی ہوں اس کے ذہن میں نماز کے لیۓ محبت پیدا ہو جاتی ہے ۔
خدا تعالی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مبعوث فرمایا تاکہ وہ ہمیں پاک کر سکیں ۔
\. «لَقَدْ مَنَّ اللّهُ عَلَى الْمُومِنِینَ إِذْ بَعَثَ فِیهِمْ رَسُولًا مِّنْ أَنفُسِهِمْ یَتْلُو عَلَیْهِمْ آیَاتِهِ وَیُزَکِّیهِمْ وَیُعَلِّمُهُمُ الْکِتَابَ وَالْحِکْمَةَ وَإِن کَانُواْ مِن قَبْلُ لَفِی ضَلالٍ مُّبِی»، (آل عمران/164)
ترجمہ : " ایمان والوں پر اللہ نے بڑا احسان کیا کہ ان کے درمیان انہی میں سے ایک رسول بھیجا جو انہیں اس کی آیات پڑھ کر سناتا ہے اور انہیں پاکیزہ کرتا اور انہیں کتاب وحکمت کی تعلیم دیتا ہے جب کہ اس سے پہلے یہ لوگ صریح گمراہی میں مبتلا تھے "
خدا تعالی نے سب سے پہلا کام جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیۓ تعین کیا وہ یہ تھا کہ آپ ص لوگوں کو قرآن پڑھ کر سنائیں لیکن اس کو بھی کافی نہ جانا ۔ نبی اکرم ص کی ذمہ داری یہ ہے کہ وہ لوگوں کو پاک کریں اور انہیں خود کو پاک کرنے کا حکم دیں ۔
جب ہم کسی گھر کو رنگ کرنا چاہیں یا دیوار پر کسی چیز کی مصوری کرنا چاہیں تو پہلے دیوار کو پاک کیا جاتا ہے ، صاف کیا جاتا ہے پھر اس پر کوئی چیز بنائی جاتی ہے ۔ جب تک ہم اپنی جان کو، اپنے دل کوپاک نہ کریں ہم میں نکھار اور نیا پن نہیں آ سکتا ہے ۔ ہمارے دلوں میں غیر خدا نے جگہ بنا رکھی ہے ۔ دولت سے محبت ، عورت سے لگاو ، شہرت اور سیاست کی بھوک وغیرہ ساری چیزیں ہیں جو غیرخدا کی طرف لے جاتی ہیں اور اپنے حقیقی خدا سے دور کرتی ہیں ۔ ( جاری ہے )
متعلقہ تحریریں:
اچھي عبادت سے خدا خوش ہوتا ہے
اخلاص کے معني