اسلامي اتحاد کي تلقين
اسلامي تعليمات کي روشني ميں مسلمانوں کي تقسيم بندي کا کوئي سوال ہي پيدا نہيں ہوتا ہے - اسلام ميں خطاب " يا ايھا الذين آمنوا"( اے ايمان لانے والو!) کے ذريعے کيا گيا ہے- " يا ايھا الذين تشيعوا" (اے اہل تشيعہ) يا " يا ايھا الذين تسننوا" (اے اہل تسنن) کہہ کر مخاطب نہيں کيا گيا ہے- خطاب تمام اہل ايمان سے کيا گيا ہے- کس چيز پر ايمان رکھنے والے؟ قرآن پر ايمان رکھنے والے، اسلام پر ايمان رکھنے والے، پيغمبر پر ايمان رکھنے والے- ہر شخص کا اپنا الگ عقيدہ بھي ہے جو دوسرے افراد سے مختلف ہے- جب ارشاد ہوا کہ " و اعتصموا بحبل اللہ جميعا و لا تفرقوا" (اور سب کے سب ايک ساتھ اللہ کي رسي کو مضبوطي سے پکڑ لو، آل عمران 103) تو مخاطب تمام مومنين کو قرار ديا گيا ہے- مومنين کے کسي مخصوص گروہ کو مخاطب قرار نہيں ديا گيا- جب ارشاد ہوا کہ " و ان طائفتان من المومنين اقتتلوا فاصلحوا بينھما" (اگر مومنين کے دو گروہوں مي ں جنگ ہو جائے تو ان کے درميان مصالحت و مفاہمت کروائيے، حجرات9) تمام مومنين کو مخاطب بنايا گيا ہے، کسي مخصوص گروہ کو نہيں- اسلام ان بنيادي کاموں کے ذريعے مذہبي تعصب اور تنازعے کو پائيدار بنيادوں پر ختم کر سکتا ہے جس سے تمام انسانيت دوچار ہے-
قرآن کہتا ہے کہ " و اعتصموا بحبل اللہ جميعا و لا تفرقوا" اعتصام بحبل اللہ، اللہ کي رسي کو مضبوطي سے پکڑنا ہر مسلمان کا فرض ہے،ليکن قرآن نے اتنے پر ہي اکتفا نہيں کيا کہ ہر مسلمان اللہ کي رسي کو مضبوطي سے تھام لے بلکہ حکم ديتا ہے کہ تمام مسلمان اجتماعي شکل ميں اللہ کي رسي کو مضبوطي سے پکڑيں- "جميعا" يعني سب کے سب ايک ساتھ مضبوطي سے پکڑيں- چنانچہ يہ اجتماعيت اور يہ معيت دوسرا اہم فرض ہے- معلوم ہوا کہ مسلمانوں کو اللہ کي رسي کو مضبوطي سے تھامنے کے ساتھ ہي ساتھ اس کا بھي خيال رکھنا ہے کہ يہ عمل دوسرے مسلمانوں کے ساتھ اور ايک دوسرے کے شانہ بشانہ اجتماعي طور پر انجام ديا جانا ہے- اس اعتصام کي صحيح شناخت حاصل کرکے اس عمل کو انجام دينا چاہئے- قرآن کي آيہ کريمہ ميں ارشاد ہوتا ہے کہ " فمن يکفر بالطاغوت و يومن باللہ فقد استمسک بالعروۃ الوثقي" (جو طاغوت کي نفي کرتا اور اللہ پر ايمان لاتا ہے بے شک اس نے بہت مضبوط سہارے کو تھام ليا ہے، بقرہ 256) اس ميں اعتصام بحبل اللہ کا مطلب سمجھايا گيا ہے- اللہ کي رسي سے تمسک اللہ تعالي کي ذات پر ايمان اور طاغوتوں کے انکار کي صورت ميں ہونا چاہئے- (جاري ہے )
متعلقہ تحریریں:
شيعہ کافر ، تو سب کافر
وہابيت کي ترويج