جاہلانہ افکار کے ساتھ جوانوں کا مقابلہ
سعد ابن مالک ،صدر اسلام کے ايک جوشيلے نوجوان تھے -جو سترہ سال کي عمر ميں مسلمان ہوئے تھے -وہ ہجرت سے پہلے مشکل حالات ميں ،دوسرے نوجوانوں کے ساتھ ہر جگہ دين مقدس اسلام سے اپني وفاداري اور جاہلانہ افکار کے خلاف اپني نفرت کا اظہار کرتے تھے-ان کا يہ کام اس امر کا سبب بنا کہ مشرکين نے انھيں اذيت وآزار دينا شروع کيا -دوسرے جوان کفار کے شر سے محفوظ رہنے کے لئے دن کو پہاڑوں کے درّوں کے درميان نماز پڑھتے تھے تاکہ قريش کے کفاّر انھيں نہ ديکھ سکيں-ايک دن مشرکين کے ايک گروہ نے ،چند جوا نوں کو نماز کي حالت ميں مشاہدہ کيا-انہوں نے جوانوں کي سر زنش کرنا شروع کي اور ان کے عقائد کي توہيں کي-سعدابن مالک نے مشرکين کي باتوں سے مشتعل ہو کر اونٹ کي ايک ہڈي سے مشرکين ميں سے ايک کا سر پھوڑ ديا اور اس شخص کے سرسے خون جاري ہوا- يہ پہلا خون تھا جو اسلام کے دفاع ميں زمين پر گرا-سعد کہتا ہيں کہ: مجھے اپني والدہ سے انتہائي محبت تھي اور ميں ان کے تئيں مہربان تھا- جب ميں نے اسلام قبول کيا ، ميري ماں اس امر سے آگاہ ہوئي- انہوں نے ايک دن مجھ سے کہا : بيٹا! يہ کو ن سادين ہے جسے تونے قبول کيا ہے؟ اسے چھوڑ کر تجھے بت پرستي کو جاري رکھنا پڑے گا، ورنہ ميں بھوک ہڑتال کروں گي يہاں تک کہ مرجاۆں- اور مجھے سر زنش کر نے لگيں-سعد اپني ماں سے انتہائي محبت کرتا تھا اس لئے اس نے نہايت ادب و احترام سے کہا: ميں اپنے دين سے دست بردار نہيں ہو سکتا ہوں اور آپ سے بھي درخواست کرتا ہوں کہ کھاناپينانہ چھوڑئيے! ليکن اس کي ماں نے اس کي بات پر توجہ نہ کي بلکہ ايک دن رات کھا نا نہيں کھايا - اس کي ماں خيال کرتي تھي کہ اس کا بيٹا دين سے دست بردار ہو جائے گا-ليکن سعد نے اپني ماں سے انتہائي محبت رکھنے کے با وجود اس سے کہا: خدا کي قسم!اگر تيرے بدن ميں ايک ہزار جانيں بھي ہو تيں اور و ہ سب ايک ايک کرکے تيرے بدن سے نکل جاتيں، پھر بھي ميں اپنے دين سے دست بردار نہ ہو تا ! جب اس کي ماں نے ديکھا کہ اس کا بيٹا اپنے دين کو دل و جان سے قبول کر چکا ہے، تو اس نے بھوک ہڑتال ختم کر کے کھانا کھا ليا -
بيشک ، سعد نے جاہليت کے افکار سے مقابلہ کيا اور دوسرے جوانوں نے بھي اس کا ساتھ ديا اور بتوں کو توڑديا ، بت خاتوں کو کھنڈرات ميں تبديل کيا اور ظلم و ستم کو جڑسے اکھا ڑ پھينکااور ايمان، علم ، تقوي اور اخلاقي قدروں کے اصولوں پر ايک نئے معاشرہ کي بنياد ڈالي اور پسماندہ ترين ملتوں کو کمال اورمعنوي اقدار کے بلندترين درجات تک پہنچايا- ( جاري ہے )
متعلقہ تحریریں:
گھر کو کيسے جنت بنائيں
جواني کے بارے ميں سوال ہو گا