• صارفین کی تعداد :
  • 5723
  • 2/26/2014
  • تاريخ :

گھر کو کيسے جنت بنا‏ئيں ( حصّہ سوّم )

گھر کو کیسے جنت بنا‏ئیں ( حصّہ سوّم )

بيوي کو چاہيئے کہ منہ زوري نہ کرے ،بحث ومباحثہ نہ کرے ،ادھر ادھر کي باتين نہ بنائے سو باتوں کي ايک بات ----معافي چاہتي ہوں ،آئندہ ايسا نہ ہوگا -

يہ لفظ ايسا ہے کہ حجاج بن يوسف جيسے ظالم شخص کو بھي نرمي پرمجبور کرديتا ہے -

ايک مرتبہ حجاج نے سفر کے دوران ايک ديہاتي سے امتحان کے لئے پوچھا کہ تمہارا بادشاہ حجاج کيسا ہے ؟

وہ کہنے لگا بڑا ظالم ہے ،اللہ اس سے بچائے وغيرہ وغيرہ -

تو حجاج نے کہا تم جانتے ہو کہ ميں کون ہوں ؟

اس نے کہا نہيں - تو بادشاہ نے کہا ميں حجاج بن يوسف ہوں -

ديہاتي نے کہا تم مجھے جانتے ہو ميں کون ہوں - حجّاج نے کہا ،نہيں -تو اس نے کہا ميں مريض ہوں -ہر ماہ ميں تين دن کے لئے پاگل ہوجاتا ہوں اورآج ميرے پاگل بننے کا پہلا دن ہے معاف کرنا -

حجّاج يہ سن کر ہنسنے لگا اور اس کو چھوڑ ديا -

اب ميں آپ اندازہ لگائيں کہ اگر ہر چھوٹا اپنے بڑے کے سامنے غلطي کے وقت يہ کہے کہ غلطي ہوگئي آئندہ انشااللہ ايسا نہيں ہوگا -

----- معاف کرديجيئے اب خيال رکھوں کي -

-----آئندہ آپ کو شکايت نہيں ہوگي -

چنانچہ ہم سب ہي خطا کار ہيں اور ہر عدالت ميں اقراري ملزم معافي کا طالب ہوتا ہے تو اس کے لئے نرمي ہے بمقابلہ انکاري مجرم کے -

ايسي ناچاقي اور جھگڑے کے لمحات ميں خوف خدا رکھنے والي گھروں ميں جھگڑوں کي آگ کو بھجانے والي سمجھدار بيوي کا جواب سنئے -

----- غلطي ہوگئي ، آئندہ ايسا نہ ہو گا -

يہ ايسا جواب ہے کہ شيطان کے لئے گھر ميں جھگڑے پيدا کروانے کا کوئي ہتھيار باقي نہيں رہے گا -

نسخہ نمبر 4

--{مکمل خاموشي}--

جھگڑ ے کے وقت اس کو ختم کرنے کا اکسيري نسخہ ہے -

حکايت ہے کہ ايک عورت ايک عالم کے پاس گئي اور کہا کہ مجھے کوئي ايسا تعويذ دے ديجئے کہ ميرا شوہر مجھ سے جھگڑا نہ کرے ،ميري بات مانے تو عالم نے فرمايا کہ تم تھوڑا سا پاني لے آۆ ميں اس ميں دعا پڑھ دوں گا -چنانچہ پڑھ ديا اور فرمايا کہ جب تمہارا شوہر غصہ ميں ہو تو اس ميں سے ايک گھونٹ منہ ميں لے کر بيٹھ جاۆ مگر خبردار پاني کو حلق سے نيچے نہ اتارنا -

چنانچہ اس نے ايسا ہي کرنا شروع کرديا ،جب بھي خاوند غصّہ ميں ہوتا تو منہ ميں گھونٹ لے کر بيٹھ جاتي ،بول تو سکتي نہيں تھي ،منہ کو تالا لگ گيا تھوڑے ہي دنوں ميں شوہر راضي ہو گيا اور اس کا غصّہ آہستہ آہستہ ختم ہو گيا -اگر جھگڑے ميں ايک فريق تکرار نہ کرے اور جواب ہي نہ دے تو جھگڑا بڑھ نہيں سکتا  اور اس کے بعد مرد کے لئے تو نرم پڑنے کے علاوہ کوئي چارہ ہي نہيں -اس کے معذرت کرنے کے بعد اس کے پاس کوئي دليل ہتيھار ہي مواخذہ کا نہيں رہتا - ( جاري ہے )

 


متعلقہ تحریریں: