بي بي پاکدامن ،اسلام کي روشني
برّصغير پاک و ہند ميں دين اسلام کي روشني لے کر بے شمار اوليائے دين آئے ا ور ہر ايک ولي نے بہت ہي بامشقّت زندگي گزارتے ہوئے اور شہنشاہان وقت کے عتاب کو جھيلتے ہوئے اپنے پاکيزہ مشن کو جاري رکھّا - ان ميں سے بے شمار ولي اللہ نے ا پنے حقّاني مشن کي تکميل کے دوران شہادت کي حيات آفرين موت کو گلے لگا ليا ليکن اپنے دين الِہي کي تبليغ کے مشن سے دست بردار نہيں ہوئے ،ان شہيد اوليائے کرام کے مزارات مقدّ سہ تمام برّصغير کے گوشے گوشے ميں مرجع ءخلائق عام ہيں-
ليکن اگر ديکھا جائے تو نا صرف پورے برّ صغير ميں بلکہ شائد دنيا کے کسي بھي حصّے ميں کسي خاتو ن نے بعد از شہادت اس طرح سے دين کي بقا کا چراغ نہيں جلايا ہوگا جس طرح سے بي بي پاک دامن نے اس وقت کے کافرانہ بت کدے ميں کبھي نا بجھنے والابقائے دين کا چراغ روشن کيا -
ہاں ! يہ وہي بت کدہ تھا جس کے آتش کدوں ميں کبھي بھي نا بجھنے والي آگ جلتي رہتي تھي اور يہ وقت محمّد بن قاسم کي سندھ ميں آمد سے کہيں پہلے کا تھا اور يہ روشني بي بي پا کدامن کے دامنِ پاک سے اس وقت طلوع ہوئي جب سفر کربلا کے دوران حضرت اما م حسين عليہ السّلام امام عالي مقام نے جناب مسلم بن عقيل کي شہادت کي خبر بہ رنج و ملال سني تو ،بي بي رقيّہ جو آپ امام عالي مقام کي ہمشيرہ تھيں اور اور شادي ہو کر اپنے عم زاد حضرت مسلم بن عقيل کي زوج ميں گئيں تھيں ، اوراب جناب مسلم بن عقيل کي بيوہ تھيں ان سے فرمايا ،بہن اب تم برّ صغير چلي جاۆ ،اس وقت لاہور نام کا کوئي علاقہ موجود نہيں تھا ،بي بي رقيّہ نے پس وپيش کي کيونکہ وہ اپنے بھائي سے کسي طور پر جدا نہيں ہونا چاہتي تھيں - ( جاري ہے )
متعلقہ تحریریں:
حسان اللقيس
ٹيپو سلطان کي شير جيسي زندگي