كس چيز پر سجدہ كرنا چاہيے
مكتب اہلبيت(ع) كے پيروكاروں كا اس بات پر اتفاق ہے كہ زمين كے علاوہ كسى چيز پر سجدہ نہيں ہوسكتا ہے، ہاں البتہ جو چيزيں زمين سے اُگتى ہيں اور كھانے و پہننے كے كام نہيں آتيں جيسے درختوں كے پتے اور لكڑى وغيرہ اسى طرح حصير و بوريا و غيرہ- ان پر سجدہ كيا جاسكتا ہے- جبكہ علماء اہلسنت عام طور پر معتقد ہيں كہ ہر چيز پر سجدہ كيا جا سكتا ہے- ہاں ان ميں سے صرف بعض علماء نے لباس كى آستين اور عمامہ وپگڑى كے گوشے كو مستثنى كيا ہے كہ اُن پر سجدہ كرنا جائز نہيں ہے-
اس مسئلہ ميں مكتب اہلبيت(ع) والوں كى دليل، رسول خدا(ص) اور آئمہ اطہار(ع) سے نقل ہونے والى احاديث اور اصحاب كا عمل ہے- ان محكم ادلّہ كى وجہ سے وہ اس عقيدہ پر اصرار كرتے ہيں اور اس ليے مسجد الحرام اور مسجد نبوي(ص) ميں اس بات كو ترجيح ديتے ہيں كہ قالين وغيرہ پر سجدہ نہ كريں بلكہ پتھر پر سجدہ كريں اور كبھى حصير اور مصلى و غيرہ اپنے ساتھ لاتے ہيں اور ا س پر سجدہ كرتے ہيں-
ايران، عراق اور ديگر شيعہ نشين ممالك كى تمام مساجد ميں چونكہ قالين بچھے ہوئے ہيں، اس ليے خاك سے ''سجدہ گاہ'' بنا كر اسے قالين پر ركھتے ہيں اور اس پر سجدہ كرتے ہيں تاكہ پيشانى كو كہ جو تمام اعضاء ميں اشرف و افضل ہے اللہ تعالى كے حضور، خاك پر ركھا جا سكے- اور اس ذات احديّت كى بارگاہ ميں انتہائي تواضع و انكسارى كا مظاہرہ كيا جا سكے- كبھى يہ '' سجدہ گاہ''
شہداء كى تربت سے بنائي جاتى ہے تاكہ راہ خدا ميں ان كى جانثارى كى ياد تازہ ہو اور نماز ميں زيادہ سے زيادہ حضور قلب حاصل ہو سكے اور پھر شہدائے كربلا كى تربت كو دوسرى ہر قسم كى خاك پر ترجيح دى جاتى ہے ليكن شيعہ ہميشہ اس تربت يا دوسرى خاك كے پابند نہيں ہيں بلكہ جيسا كہ بيان كيا گيا ہے مساجد كے صحنوں ميں لگے ہوئے پتھروں ( جيسے مسجد الحرام اور مسجد نبوى كے صحن والے سنگ مرمر) پر بھى با آسانى سجدہ كر ليتے ہيں ( غور كيجئے) ( جاري ہے)
متعلقہ تحریریں:
خدا کي وحدانيت کا اثبات
شرک سے آلودہ عبادات کا قرآن ميں ذکر