• صارفین کی تعداد :
  • 3915
  • 9/25/2013
  • تاريخ :

غائب امام کا فائدہ اورصورت استفادہ

غائب امام کا فائدہ اورصورت استفادہ

قرآن ميں سب سے پہلے غيبت پر ايمان لانے والوں کا ذکر ہے سورہ الحمد کے بعد بسم اللہ الرحمن الرحيم کے ساتھ يہي آيت ہے -

"الم ذلک الکتاب لايب فيہ ھدي للمتقين الذين يومنون بالغيب"

يعني وہ کتاب ہے جس کے کتاب الہي ہونے ميں کوئي شک نہيں - يہ ان پرہيزگاروں کے لئے رہنما ہے جو غيب پر ايمان لاتے ہيں -

خداوند عالم کے اس فرمان کے بعد ہر مسلمان کے لئے غيب پر ايمان لانے کي اہميت ظاہر ہے اور عقل بھي يہي کہتي ہے کہ بندوں کو  اپني زندگي ميں غيب کي باتوں کا اقرار کئے بغير چارہ کار نہيں -يہي وجہ ہے کہ لامذہب شخص کو بھي اس کا قائل ہونا پڑتا ہے اور مذہب والے خدا  کو  مانتے ہيں - وہ بلاتامل ايک ايسي طاقت کے سامنے سر جھکاتے ہيں جو  نہ کسي کے مشاہدے ميں آئي اورنہ آ سکتي ہے -

خدا کي نشانياں نظرآتي ہيں مگر وہ خود نظر نہيں آتا پھر قيامت پر،حساب و کتاب پر، بہشت و دوزخ پر، بے ديکھے ايمان لانا ضروري ہے پس ايسي تمام غيبي چيزوں پر ايمان رکھنے والے ہر منصف مزاج کو پس و پيش نہيں ہوسکتا جن کي موجودگي کي سينکڑوں دليليں موجود ہيں -

موجودات عالم ميں غيبت کے دو طريقہ ہيں - ايک يہ کہ و ہ چيزيں نظرہي نہ آتي ہوں جيسے کہ جنت يااصحاب کہف -اور دوسري صورت يہ ہے کہ وہ غائب ذاتيں نظرتو آتي ہيں مگران کي پہچان نہيں ہوتي جيسے کہ جنات يا حضرت خضريا حضرت الياس وغيرہ -بس يہي صورت حجت عليہ السلام کي ہے کہ لوگ حضرت کو دے کھتے ہيں ليکن پہچانتے نہيں ہيں اور اس غيبت کا صرف يہ مطلب ہے کہ امام زمانہ در پردہ منصب امامت کي ذمہ داري انجام دے رہے ہيں-جنت در پردہ موجود ہے مگر نہ اس کي نعمتيں ہم تک آتي ہيں نہ ہم وہاں پہنچ سکتے ہيں پھر بھي کوئي عاقل اس وقت اس کے وجود کوبے فائدہ نہيں کہہ سکتے اس لئے کہ اس کے تذکرے اطاعت الہي کي طرف متوجہ کرتے ہيں لہذا جب غيبت ميں جنت کا وجود مفيد ہے توکم ازکم اسي طرح بحالت غيبت امام زمانہ کا وجود مفيد ہے - خدا کي بنائي ہوئي جنت کواس وقت لوگ نہيں ديکھتے ليکن اس کے بنائے ہوئے امام وحجت کوپہلے بھي ديکھا گيا اوراب بھي خوش قسمت صاحبان زيارت سے مشرف ہوتے ہيں - ( جاري ہے )

 

متعلقہ تحریریں:

عصمت امام  کي گواہي

عصمت امام کا اثبات