نوجوان کي اصلاح کے ليۓ ضروري عناصر
جوانوں کو گمراہي سے کيسے بچائيں؟
1- معرفت اور ديني اعتقادات کا استحکام
انسان عموما فکري اور اعتقادي کجروي ميں اس وقت گرفتار ہوتا ہے جب اسکے ديني اعتقادات مستحکم اور ريشہ دار نہ ہو - جب انسان کے اعتقادات دلائل اور براہين پر مبني نہ ہوں اور اندھي تقليد کے طور پر وہ کسي چيز پر اعتقاد رکھے تو تھوڑي بہت شبہ اندازي اور اعتراضات کے سامنے سر تسليم خم کرتے ہوئے فکري اور اعتقادي انحراف کا شکار ہو جاتا ہے-پس فکري انحراف کے عوامل و اسباب ميں سے بنيادي اور اہم ترين عامل اعتقادات کا سطحي اور کمزور ہونا ہے لہذا ضرورت اس امر کي ہے کہ جوانوں اور نوجوانوں کے ديني اور مذہبي اعتقادات جو کہ انسان کي فطرت ميں رچے بسے ہيں کو مضبوط جڑوں پر استوار کريں تاکہ دشمن کے غلط پروپيگنڈوں سے ان کے ثابت قدمي ميں لرزش نہ آنے پائيں- اس مقصد کيلئے والدين اور ذمہ دار افراد کو چاہئے کہ تعليمي اور تربيتي امورکو اسطرح مرتب کريں کہ جوانوں کي فطري حس خدا شناسي کے پھلنے پھولنے کيلئے زمينہ ہموار ہو -
2 – مذہبي اماکن ميں جوانوں کي حاضري کيلئے زمينہ سازي
جوانوں کي مساجد اور ديگر مذہبي اماکن ميں حاضري سے ان ميں منعقدہ روح پرور ديني اور مذہبي پروگرام انہيں ديني اور مذہبي امور ميں دلچسپي کا باعث بناديتا ہے اور انہيں خدا کے ساتھ انس و محبت پيدا کرنے ميں نہايت اہم کردار ادا کرتا ہے اور آہستہ آہستہ انہيں اچھائي اور خوبيوں سے آراستہ کرتا ہے- جس طرح اماکن فساد و فحشاء انہيں خدا سے دور کر کے شيطان کے دام ميں پھنسا ديتے ہيں اسي لئے اسلام نے نہ صرف فساد و فحشاء سے دور رہنے کا حکم ديا ہے بلکہ ايسے مقامات پر حاضري سے بھي منع فرمايا ہے جہاں فسق و فجور انجام پاتے ہيں-
3 – اچھي اور معياري کتابوں کے مطالعے پر آمادہ کرنا
ممکن ہے کچھ جوان اور نوجوان دشمنوں کے پروپيگنڈے ميں آکر ديني مسائل کي آگاہي سے بے نيازي کا احساس کريں اور کتابوں کے مطالعے کيلئے کوئي انگيزہ نہ رکھيں - اس صورت ميں والدين اور ذمہ دار افراد کا وظيفہ بنتا ہے کہ ان غلط افکار کو انکے ذہنوں سے نکال باہر کريں اور انہيں معياري کتب کے مطالعہ کيلئے زمينہ فراہم کريں اور کتابوں کے مطالعے کے فوايد سے آگاہ کرکے انہيں اس اہم کام پر آمادہ کريں- ( جاري ہے )
بشکريہ آبنا ڈاٹ آئي آڑ
متعلقہ تحریریں:
شادي شدہ افراد کے مسائل
مياں بيوي کے نازک تعلقات