• صارفین کی تعداد :
  • 3448
  • 9/15/2013
  • تاريخ :

شرک سے بچيں

شرک سے بچیں

اپنے دل کے دائمي  بتوں کو توڑ  ڈالو

يہ روح کي  بيماري ہے جو اس حد تک خطرناک ہے کہ اس کا علاج صرف اور صرف توحيد کي پيروري اور ايک خدا کي طرف لوٹ آنے ميں پوشيدہ ہے - اسلام نے شرک کو ايک ظلم عظيم کے نام سے پکارا ہے اور شرک کرنے والے کے ليۓ کوئي بخشش نہيں ہے - قرآن ميں اور نبي اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم کي احاديث ميں بارھا اس بات کي طرف  تاکيد کي گئي ہے کہ اپنے رب کي ذات کے متعلق شناخت پيدا کرو ، صرف اسي ذات کي عبادت کرو ، اسي سے مانگو اور اس کي ذات ، صفات اور صفات کي خوبيوں ميں کسي بھي دوسرے کو شريک مت بناۆ - اگر خدا کي ذات ميں کسي دوسرے کو شريک ٹھہراۆ گے تب تم مشرکين ميں شامل ہو جاۆ گے اور مشرکين کا ٹھکانا جہنم ہے -

شرک کيا ہے ؟

عربي زبان ميں شرک کے معني بيان کرتے ہوۓ کہا  گيا ہے کہ

«الشِّرْكُ أَنْ يَجْعَلَ لِلَّهِ شَرِيكاً فِي ربوبيّته»

شرک ، خدا کي حاکميت اور ربوبيّت ميں کسي دوسرے کو شريک کرنے کا نام ہے  يعني خدا کي ذات اور صفات ميں کسي اور کو شريک کرنے کا نام شرک ہے -

دوسرے الفاظ ميں شرک يہ ہے کہ دنيا کے کام کاج  اور مسائل  کے حل کے ليۓ خدا کے علاوہ کسي اور  کي مدد کے منتظر رہيں - انسان کو جب بھي کسي مشکل کا سامنا ہو تو اسے خدا سے مدد مانگني چاہيۓ - جب انسان کسي اور کي مدد کا طلب گار ہوتا ہے اور  اپنے دل ميں دوسرے کو حاکم سمجھتا ہے اور  اس شخص کے ساتھ ايسے انداز ميں پيش آتا ہے کہ جيسے وہ اس کي پرستش کر رہا ہو  تب  وہ شرک کا مرتکب ہوتا ہے -

جو شخص جس بھي چيز کي اطاعت کرتا ہے ، حقيقت ميں وہ اس کي عبادت کرتا ہے اور اسے اپنا معبود تصور کر ليتا ہے - انسان کو چاہيے کہ وہ اپنے رب کي ذات کو پہچان لے اور اس حقيقت کو تسليم کر لے کہ اس دنيا کا خالق اور تمام جہانوں کا حکمران خدا ہے اور وہي ذات ہے جو اس کي تمام پريشانيوں کو دور کرنے والي ہے اور اسي ذات کي نعمتوں کو انسان دنيا ميں استعمال کر رہا ہوتا ہے - (جاري ہے )

 

تحرير : سيدہ عروج فاطمہ

پيشکش :شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان

 


متعلقہ تحریریں:

خلقت ميں حسن اور قبح ساتھ ساتھ کيوں؟

اللہ کي صفات سلبيہ