وہابيت کي ترويج
تاريخ وہابيت کا مختصر جائزہ (حصّہ اول)
تاريخ وہابيت کا مختصر جائزہ (حصّہ دوم)
تاريخ وہابيت کا مختصر جائزہ (حصّہ سوم)
تاريخ وہابيت کا مختصر جائزہ (حصّہ چہارم)
تاريخ وہابيت کا مختصر جائزہ (حصّہ پنجم)
تاريخ وہابيت کا مختصر جائزہ(حصّہ ششم)
تاريخ وہابيت کا مختصر جائزہ (حصّہ ہفتم) تاريخ وہابيت کا مختصر جائزہ (حصّہ ہشتم)
وہابي کئي ملکوں کے اخبارات و جرائد ميں بھي اثر و رسوخ رکھتے ہيں اور بڑي بڑي رقوم خرچ کرکے مختلف ممالک ميں مختلف اخبارات پر مسلط ہيں جو اپني مقامي زبانوں ميں وہابي افکار کي ترويج کرنے پر مامور و مجبور ہيں-
تيل کي دولت کے بدولت سعودي حکام اکثر اسلامي ملکوں ميں اثر و رسوخ رکھتے ہيں اور ان ملکوں ميں بہت سي تبديليوں اور اندروني مسائل کا سرچشمہ آل سعود کي حکومت ہے جس کو وہابي اسلام کي ديني پشت پناہي حاصل ہے-
حتي مغربي ممالک ميں بے شمار اخبارات و جرائد آل سعود کے توسط سے شائع ہوتے ہيں اور وہاں بھي وہابيت کي ترويج کا اہتمام کيا جاتا ہے- يہ اخبارات بہت پرانے اور جانے پہچانے ہيں اور پوري دنيا ميں ان کے قارئين پائے جاتے ہيں جن ميں "الشرق الاوسط" اور "الحياة" نامي رسالے خاص طور پر قابل ذکر ہيں اور يہ دونوں رسالے برطانوي دارالحکومت لندن سے شائع ہوتے ہيں-
آخر ميں ايک مغربي مۆرخ کا بيان:
رابرٹ ليسي اپني کتاب "سرزمين سلاطين" ميں لکھتا ہے:
وہ باپ بيٹا اپنے آپ کو عنيزہ نامي قبيلے کي اولاد سمجھتے تھے اور وہ درعيہ کے نواح ميں زراعت کي نيت سے صحرا کو چھوڑ گئے تھے- دس نسليں بعد ان ہي کے اخلاف ميں سے ايک، جس کا نام سعود تھا اس کا بيٹا محمد تھا جس نے 1744 ميں محمد بن عبدالوہاب کو پناہ دي- سعود کے بارے ميں معلومات بہت کم ہيں ليکن اس کے بيٹا وہابيت سے متصل ہوا اور ابن سعود کے نام سے مشہور ہوا اور يہي اس خاندان کا خانداني نام ہوا- کيونکہ ابن سعود کے زمانے ميں اس خاندان کو ـ 1902 ميں رياض کي فتح کے بعد ـ وہابيت کے سائے ميں نام و نمود ملا- (1) نجد ميں ابن سعود کي تلوار نے وہابي نظريات کو نافذ کيا اور محمد بن عبدالوہاب کي قوت ميں اضافہ ہوا- اور حالت يہ تھي کہ وہ جس شہر اور قريے پر حملہ کرتے وہاں کے اموال کو لوٹ ليتے تھے (2) محمد بن عبدالوہاب ابتداء ميں عيينہ ميں آيا جہاں کي رئيس کي بہن سے اس کا نکاح کرايا گيا اور اس نے اپنے عقائد ظاہر کئے ليکن عوام نے امير کے داماد کو وہاں سے نکال باہر کيا اور وہ درعيہ پہنچا اور امير محمد بن سعود سے ملاقات کي اور ـ کچھ لوگوں کي وساطت سے (!) ـ دونوں نے اتفاق کيا کہ وہ ايک دوسرے کي حمايت کريں گے اور دونوں نے ايک دوسرے کو نجد ميں فتوحات کي خوشخبري سنائي- (3) کيونکہ پس پردہ عيار انگريزوں کي پشت پناہي سے دونوں مطمئن تھے-
حوالے
1- رابرت ليسي، سرزمين سلاطين، ترجمه فيروزه خلعت بري ، ج1، ص86.
2- رابرت ليسي، سرزمين سلاطين، ترجمه فيروزه خلعت بري ، ج1، ص86.
3- قزويني ، سيدمحمد حسن ، فرقه وهابي، ص30.
ترجمہ: فرحت حسین مہدوی
متعلقہ تحریریں:
حديث ''وسنتي'' کي تيسري سند
عقيدے کے اصولوں پر غور کرنا واجب ہے