• صارفین کی تعداد :
  • 3780
  • 9/24/2013
  • تاريخ :

وہابيت

وہابیت

تاريخ وہابيت کا مختصر جائزہ(حصّہ اوّل) 

تاريخ وہابيت کا مختصر جائزہ (حصّہ دوّم)

درعيہ کے وہابيوں نے نجد کے خلاف مسلسل جنگيں لڑيں حتي کہ نجد کے عوام بھي شيخ کے مطيع ہوئے اور يوں شيخ محمد کي برکت سے آل سعود نے نجد اور اس ميں سکونت پذير قبائل پر غلبہ پايا-

اس گروہ کي روش ابتداء ہي سے تشدد، مسلمانوں کو زخمي اور قتل کرنے اور تمام مسلمانوں کي تکفير پر مشتمل تھي-

وہابي وسيع و عرض جنگ اور خونريزيوں کے بعد سعودي عرب کہلانے والي سرزمين ميں وسيع جنگوں اور خون کي ندياں بہانے کے بعد اس سرزمين پر قابض ہوئے اور انھوں نے شيخ احمد احسائي کي کتاب "شرح الزيارہ" سے استناد کرکے شيعيان اہل بيت (ع) کا قتل جائز قرار ديا- احسائي نے مذکورہ کتاب ميں ائمہ (عليہم السلام) کا رتبہ بڑھا کر پيش کيا ہے اور خلفاء ثلاث کو لعن و شتم کا نشانہ بنايا تھا چنانچہ وہابيوں نے اہل سنت کے بعض علماء سے بھي اہل تشيع کے قتل کا فتوي ليا اور جزيرہ نمائے عرب سے عراق کے مقدس شہروں نجف اور کربلا پر حملہ آور ہوئے اور حرم ہائے شريفہ کو لوٹنے کے ضمن ميں خوفناک درندگي کا ثبوت ديتے ہوئے وہاں کے عوام اور زائرين کا قتل عام کيا اور بعض خواتين کو زيادتي کا نشانہ بنايا جس سے ان کي درندگي کے علاوہ ان کي اخلاقي گراوٹ کا ثبوت بھي ملتا ہے اور انہيں ايسا کرنے کي دستاويز فراہم کرنے والوں کا کردار بھي بجائے خود مشکوک اور متنازعہ ہے- وہابيوں نے ان لوگوں کے موقف کو بہت سے زائرين اور علمائے کرام کے قتل کي دستاويز بنايا-

ابتداء ميں ان کي تبليغي روش قبائل کے زعماء کے نام خطوط و مراسلات بھجوانے سے عبارت تھي اور جب وہ ان کي دعوت قبول کرنے سے انکار کرتے تو وہابي لشکرکشي اور جنگ اور کشت و خون کے ذريعے انہيں اپني بات ماننے پر مجبور کرتے تھے- (جاری ہے)

 

ترجمہ: فرحت حسین مہدوی


متعلقہ تحریریں:

مومن کي سخت مزاجي کي وجہ

شيعوں کے صفات (حصّہ دوّم)